2
0
Tuesday 2 Apr 2013 20:12

ایم ڈبلیو ایم کا انتخابی ہدف دہشتگردوں کو اسمبلیوں میں پہنچنے سے روکنا ہے، علامہ محمد علی حسینی

ایم ڈبلیو ایم کا انتخابی ہدف دہشتگردوں کو اسمبلیوں میں پہنچنے سے روکنا ہے، علامہ محمد علی حسینی
کراچی کے قومی اسمبلی کے حلقہ NA-258 سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ٹکٹ پر عام انتخابات میں حصہ لینے والے علامہ پروفیسر سید محمد علی زیدی حسینی ایک معروف عالم دین اور ذاکر اہلبیت (ع) ہونے کے ساتھ ساتھ ایک نجی ڈگری کالج میں لیکچرر بھی ہیں۔ آپ کی مجلس وحدت مسلمین سے وابستگی اس کے قیام کے وقت سے ہے۔ آپ نے 1985ء سے شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی (رہ) کے دور سے تنظیمی و ملی سطح پر فعالیت کا آغاز کیا تھا اور یونٹ صدر کی حیثیت سے ذمہ داریاں انجام دے چکے ہیں۔ کاغذات نامزدگی داخل کرائے جانے کے موقع پر اسلام ٹائمز نے علامہ پروفیسر سید محمد علی زیدی حسینی سے عام انتخابات کے موضوع پر خصوصی نشست کی۔ اس موقع پر آپ سے کیا گیا ایک مختصر انٹرویو قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: مجلس وحدت مسلمین کن اہداف کے تحت عام انتخابات میں حصہ لے رہی ہے؟
علامہ پروفیسر سید محمد علی زیدی حسینی: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔۔۔۔۔ یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ اسلام و پاکستان دشمن دہشت گرد عناصر اور ان کے سرپرست کسی نہ کسی صورت میں سیاسی و مذہبی جماعتوں کی چھتری تلے اسمبلیوں میں پہنچنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ اس حوالے سے سیاسی جماعتوں کے اپنے ذاتی مفاد ہوتے ہیں، اقتدار کا لالچ ہوتا ہے، غیر ملکی آقاﺅں کی خدمت کرنا بھی مقصود ہوتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ پھر ہم دیکھتے ہیں کہ یہی دہشت گرد عناصر عناصر حکومتوں کو بلیک میل کرتے ہیں اور اسمبلیوں میں بیٹھ کر پاکستان بھر میں دہشت گرد عناصر کی مدد کرتے ہیں اور انہیں قانون کے شکنجے سے بھی بچاتے ہیں اور پاکستان کے وہ وسائل جو درحقیقت اسلام کی سربلندی اور قیام پاکستان کے اصل مقاصد کے حصول کیلئے استعمال ہونے تھے، وہ وسائل انہیں دہشت گرد عناصر کے ہاتھ لگ جاتے ہیں اور وہ انہیں اسلام و پاکستان کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔ لہٰذا مجلس وحدت مسلمین پاکستان جو کہ اپنے قیام سے لیکر اب تک کے مختصر عرصے میں قوم و ملت تشیع کی مستحکم ترین آواز بن چکی ہے، کا بظاہر تو عام انتخابات میں حصہ لینے کا پہلا اور بنیادی ہدف اہلسنت و اہل تشیع مسلمانوں کے اتحاد کے ذریعے دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کو اسمبلیوں میں پہنچنے سے روکنا ہے جو کہ ہر ایک پاکستانی کی خواہش ہے۔

لہٰذا اسی بنیادی ہدف کے تحت مجلس وحدت مسلمین نے اپنے امیدوار بھی کھڑے کئے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ہم پاکستان بھر میں ہر حلقے میں دہشتگردوں کے مخالف امیدواروں اور معتدل اہلسنت امیدواروں کی حمایت کرینگے جو ہمارے اہداف سے مطابقت رکھتے ہونگے۔ دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے نام سے ہی آپ اس جماعت کی سرگرمیوں کے اہداف کا اندازہ لگا سکتے ہیں یعنی اتحاد بین المسلمین۔ ہمارا ہدف وہی الٰہی و عالمی ہدف ہے کہ جو حضرت محمد (ص) و آل محمد (ص) کا ہدف ہے۔ جو کل انبیاء (ع)، پیغمبران اسلام (ع) کا ہدف ہے، جو آئمہ معصومین علیہم السلام کا ہدف ہے، ہمارا ہدف وہی ہدف ہے کہ جس کیلئے 1979ء میں حضرت امام خمینی رضوان اللہ علیہ کی قیادت و رہبری میں ایران میں انقلاب اسلامی کی صورت میں ایک عظیم انفجار نور ہوا۔

ہمارا ہدف وہی ہدف ہے کہ جس کیلئے حزب اللہ لبنان میدان میں حاضر ہے، جو رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای (خدا ان کا سایہ ہمارے سروں پر تا ظہور حضرت امام مہدی عج قائم و دائم فرمائے) کا ہدف ہے وہی ہمارا ہدف ہے۔ ہمارا عام انتخابات میں حصہ لینا ہو یا دیگر سرگرمیاں، سب انہیں اہداف کی خاطر ہیں کہ جس کیلئے پاکستان میں فرزند خمینی (رہ) شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی (رہ) نے اپنی جان تک کا نذرانہ پیش کر دیا۔ جس کیلئے پاکستان میں مکتب تشیع کے دماغ کی حیثیت رکھنے والی مجاہد و مبارز شخصیت شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی (رہ) نے اپنی زندگی قربان کر دی۔ شہداء کی طویل فہرست ہے جنہوں نے ان الٰہی اہداف کی خاطر اپنی جانیں قربان کر دیں مگر دشمنان اسلام و تشیع یعنی شیطان بزرگ امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل کو ان کی ناپاک سازشوں خصوصاَ سنی شیعہ مسلمانوں کو لڑانے کی سازش میں کامیاب نہیں ہونے دیا اور ہم اس کامیابی پر پروردگار عالم کے حضور سجدہ ریز ہیں۔

لہٰذا عام انتخابات میں حصہ لینے کا ہمارا بنیادی ہدف دہشت گردوں کو اور ان کے حامیوں کو اسمبلیوں میں پارلیمنٹ میں داخل ہونے سے روکنا ہے۔ اس کیلئے ہم پاکستانی عوام میں شعور بھی بیدار کر رہے ہیں تا کہ وہ سیاسی جماعتوں پر دباﺅ ڈالیں کہ وہ اپنی جماعت کو اسلام و پاکستان دشمن دہشت گردوں سے الگ کرلیں اور کالعدم دہشت گرد گروہوں سے کسی بھی قسم کے سیاسی و غیر سیاسی اتحاد سے گریز کریں، دہشت گرد عناصر کی اعلانیہ و غیر اعلانیہ حمایت سے باز رہیں۔ اس حوالے سے ہمیں امید ہے کہ سیاسی جماعتیں اپنی صفوں سے دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کو نکال باہر کریں گی اور اسلام پسند و محب وطن معتدل شخصیات کو اپنا امیدوار بنائیں گی تا کہ یہ افراد اسمبلیوں میں پہنچ کر اسلام پسند، پاکستان و انسانیت دوست پالیسیاں بنائیں اور فیصلہ جات کریں اور پاکستان سے دہشت گردی کا خاتمہ کرنے میں اپنا حقیقی کردار ادا کریں۔ بصورت دیگر دہشت گرد عناصر کیلئے نرم گوشہ رکھنے والی جماعتوں کیلئے شریف پاکستانی عوام کے دلوں میں کوئی نرم گوشہ نہیں ہوگا۔ انشاء اللہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان عنقریب باقاعدہ انتخابی سرگرمیاں شروع کر رہی ہے اور جلد عوام کی خدمت میں اپنا الٰہی منشور پیش کر دے گی۔

اسلام ٹائمز: کچھ حلقوں اور بزرگان کا کہنا ہے کہ باطل و استعماری نظام کے ہوتے ہوئے انتخابات میں حصہ لینا غلط ہے۔ کیا کہیں گے اس حوالے سے؟
علامہ پروفیسر سید محمد علی زیدی حسینی: دیکھیں میں بزرگان کی شان میں گستاخی کرنے کی جسارت تو نہیں کر سکتا مگر ایک طالب علم کی حیثیت سے اور جو اطلاعات ہم تک پہنچی ہیں، بزرگان سے انتہائی معذرت کے ساتھ صرف اتنا عرض کرنا چاہوں گا کہ میری رائے کی تو شاید کوئی حیثیت نہیں ہے مگر پاکستان کی بزرگ اور انتہائی قابل احترام شخصیات کی نگاہ انتخابات میں حصہ لینے سے متعلق مجلس وحدت مسلمین کے فیصلے سے متصادم نہیں ہے اور ان کی اعلانیہ و غیر اعلانیہ حمایت مجلس کو حاصل ہے۔ خود علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب کا شمار پاکستان میں فعال بزرگ علماء میں ہوتا ہے اور بھی بہت سے نام ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم کا انتخابی سیاست میں حصہ لینا خود شہید قائد علامہ عارف حسینی (رہ) کی راہ و فکر کے مطابق ہے۔ پھر پاکستان میں ملت تشیع کے سیاسی میدان میں وارد ہونے کیلئے خود حزب اللہ لبنان کے سربراہ علامہ سید حسن نصر اللہ بھی تاکید فرماتے ہیں۔

ان کی بھی یہی رائے ہے کہ سنی شیعہ مسلمان سیاسی میدان کو دہشت گرد عناصر کیلئے خالی نہ چھوڑیں اور سنی شیعہ مسلمان ہر میدان میں اتحاد و وحدت کو قائم کریں۔ دیکھیں پاکستان اور خود قوم و ملت کے ساتھ جو ظلم و ستم اور ناانصافیوں کا سلسلہ جاری ہے، حقوق کو پائمال کیا جا رہا ہے، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ عام انتخابات میں حصہ لینا بھی ان ناانصافیوں کے خاتمہ اور حقوق کی بازیابی کے سلسلے میں موثر ثابت ہو گا۔ لہٰذا موجودہ صورتحال میں قوم و ملت کے دشمنوں اور اسلام و پاکستان دشمن عناصر کیلئے میدان خالی چھوڑنا کسی طرح بھی مناسب نہیں ہو گا۔ ہمیں اس موقع سے صحیح استفادہ کرتے ہوئےدہشت گردوں، ملک دشمن فرقہ پرستوں کا راستہ روکنا ہو گا۔ اس حوالے سے یہاں یہ بات واضح کر دینا ضروری ہے کہ انتخابات میں حصہ لینا ہی ہمارا ہدف نہیں ہے بلکہ ہم اسے اہداف کے حصول کیلئے صرف ایک ذریعہ سمجھتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: عام انتخابات میں ناکامی کی صورت میں قوم کا مورال گرنے کا خدشہ ہے، خود تنظیمی ساکھ خراب ہو سکتی ہے، اس حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے؟
علامہ پروفیسر سید محمد علی زیدی حسینی: اس حوالے سے صرف اتنا عرض کرنا چاہوں گا کہ تاریخ اسلام، سیرت انبیاء و مرسلین، سیرت آئمہ معصومین علیہم السلام کا مطالعہ کریں تو ہم پر یہ واضح ہوتا ہے کہ ہمارا مکتب، مکتب جدوجہدی ہے نہ کہ مکتب نتیجائی۔ یعنی ہمارے مدنظر خالص جدوجہد ہے جو کہ ہم کر سکتے ہیں جبکہ نتیجہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ تاریخ عاشوراء پر نظر ڈالیں، سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام نے مدینے سے قیام کا آغاز یہ فرما کر نہیں کیا تھا کہ میں جیتنے جا رہا ہوں، بلکہ قیام کے آغاز سے عصر عاشور تک وہ ہر ہر مقام پر اپنے اصحاب سے یہ فرماتے رہے کہ میں قتل کر دیا جاﺅں گا، جسے اپنی جان و مال بچانی ہے وہ مجھے چھوڑ کر جا سکتا ہے۔ کیونکہ ہمارا ہدف حسینی ہے، الٰہی ہے اس لئے چند مادی و دنیاوی فوائد کا حصول ہماری نظر میں جیتنا نہیں ہے۔ بلکہ ہمارا جیتنا تو دراصل یہ ہے کہ ہم راہ خدا پر، راہ انبیاء و مرسلمین (ع) و آئمہ معصومین (ع) پر، راہ سید الشہداء (ع) پر تمام تر مشکلات و مصائب کے باوجود ثابت قدم رہتے ہوئے میدان میں حاضر رہیں۔

اسلام ٹائمز: مختصراَ بتا دیں کہ جیتنے کی صورت میں حلقے میں موجود کن مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کرینگے؟
علامہ پروفیسر سید محمد علی زیدی حسینی: اپنی بساط کے مطابق ایک چھوٹے سے علاقے سے لیکر ملک گیر سطح پر سڑک کی مرمت سے لے کر بنیادی ترین عوامی مسائل اور دہشت گردی کے خاتمے سے لے کر پاکستان سے بیرونی مداخلت کے خاتمے تک ہر مسئلے کو حل کرنے یا کروانے کی کوشش کرینگے کیونکہ یہ ذمہ داری صرف ہماری ہی نہیں بلکہ ہر منتخب شخص کی ہے۔ انشاءاللہ ہم اس حوالے سے قوم و ملت کو مایوس نہیں کرینگے۔ عوامی مسائل کو اپنی طاقت و توانائی کے مطابق جس حد تک ممکن ہو گا جدوجہد کرینگے۔

اسلام ٹائمز: پاکستانی قوم کو کیا پیغام دینا چاہیں گے؟
علامہ پروفیسر سید محمد علی زیدی حسینی: باشعور پاکستانی عوام کو میں وہی پیغام دینا چاہوں گا کہ جو میری تنظیم کا پیغام ہے، جو میرے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب کا پیغام ہے، وہی پیغام جو ولی امر المسلمین آیت اللہ سید علی خامنہ ای کا پیغام ہے، وہی پیغام جو سید حسن نصر اللہ کا پیغام ہے، جو راہ شہداء پر چلنے والوں کا پیغام ہے کہ انتخابات کو ایک موثر زریعہ اور موقع سمجھتے ہوئے اپنے ووٹ کو اسلام و پاکستان و انسانیت دشمن دہشت گرد عناصر اور ان کے ہر طرح و سطح کے حامیوں کے خلاف استعمال کریں۔ اپنے ووٹوں کے ذریعے دہشت گردوں کا راستہ روکیں، انہیں تنہا کردیں اور اپنے ووٹوں سے اسلام پسند، محب وطن، انسانیت دوست شخصیات کو منتخب کرکے اسمبلیوں کے اندر پہنچائیں چاہئے ایسے شخص کا تعلق کسی بھی سیاسی و مذہبی جماعت سے ہو۔ ہمیں امید ہے کہ پاکستان کی باشعور عوام ووٹوں کے ذریعے اسلام و پاکستان دشمن قوتوں کو شکست دے گی۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
خبر کا کوڈ : 250839
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Iran, Islamic Republic of
خدا آپکو کامیاب کرے۔
Great!
ہماری پیشکش