0
Friday 16 Jan 2015 11:07

گلگت بلتستان انتخابات میں مذہب کی بجائے اہلیت، قابلیت اور لیاقت کی بنیاد پر جائینگے، علامہ ناصر عباس جعفری

گلگت بلتستان انتخابات میں مذہب کی بجائے اہلیت، قابلیت اور لیاقت کی بنیاد پر جائینگے، علامہ ناصر عباس جعفری
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کے دورہ ٹیکسلا کے موقع پر اسلام ٹائمز نے ان سے مختصر نشست کا اہتمام کیا، جس میں موجودہ حکومت کی جانب سے دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات، فوجی عدالتوں، نئے ناموں سے کام کرنے والی تنظیموں اور گلگت بلتستان انتخابات پر گفتگو کی گئی۔ ادارہ 

اسلام ٹائمز: فوجی عدالتوں کے قیام کیلئے قانون سازی کی گئی، تاہم دہشتگردی رکنے کا نام نہیں لے رہی، راولپنڈی میں سانحہ پیش آیا، کیا فوجی عدالتوں سے بڑھ کر کسی اقدام کی ضرورت ہے۔؟

علامہ ناصر عباس جعفری: بسم اللہ الرحمان الرحیم، پاکستان میں دہشت گردی کے عفریت کو ختم کرنے کے لئے چار پانچ حوالوں سے کام کرنے کی ضرورت ہے، نمبر ایک ان کی عسکری طاقت کو کچلا جائے، اس میں ان کے خلاف آپریشن اور عدالتوں کے ذریعے انہیں سزائے موت دینا شامل ہیں، اور پورے ملک میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ہو، ہر وہ مدرسہ جو تکفیری ہے، یا مسجد تکفیریوں کے پاس ہے، وہ دہشت گردی کا اڈہ ہے، وہاں دہشت گرد پلتے ہیں، ان کی فکری تربیت ہوتی ہے اور پھر وہ دہشت گرد بنتے ہیں، لہذا ان کے خلاف پورے ملک میں کارووائی ہونی چاہیے، اور جتنی بھی پاکستان میں دہشت گرد جماعتیں موجود ہیں، ان کی لیڈر شپ موجود ہے، ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، نمبر دو ان دہشت گردوں کی سیاسی طاقت کو کچلنا چایے، ان کے سیاسی ہمدردوں کی طاقت کو کچلنا چاہیے، تاکہ یہ کمزور ہوں اور ختم ہوں، تیسرا ان کی نظریاتی و مذہبی طاقت کو کچلنا چاہیے، اس حوالہ سے ہمہ گیر اور جامع کوشش ہونی چاہیے، ان کی معاشی اور سماجی طاقت کو بھی کچلا جائے، فقط فوجی کورٹس کافی نہیں ہیں، سیاستدانوں کو چاہیے کہ ان کی سیاسی طاقت کو کچلیں، مذہبی طبقے اور دانشوروں کا کام ہے کہ ان کی نظریاتی طاقت کو کچلیں، پھر حکومت کا کام ہے کہ ان کی معاشی و سیاسی طاقت کو کچلیں، سول سوسائٹی کے تمام طبقات کا رول ہے، جب تک پوری قوم کو اس جنگ کے لئے تیار نہیں کیا جائے گا، دہشت گردی کے اس عفریت کا خاتمہ آسان نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: اکرام لاہوری کے ڈیتھ وارنٹ کالعدم قرار دیئے گئے، وجہ کیا تھی۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: اس حوالہ سے یہ تصحیح کر لی جائے کہ اکرم لاہوری سندھ میں ہے، اور اکرام الحق لاہوری اور ہے، یہ اکرام الحق ہے جو شیخوپورہ کا رہنے والا ہے، شور کوٹ کا رہنے والا ہے، وہاں ایک الطاف شاہ صاحب ہوتے تھے، شیعہ، تحریک جعفریہ کے عہدیدار تھے، ان کے گارڈ نیئر عباس کو شہید کیا تھا، اس کے کیس میں اس کو سزائے موت ہوئی تھی، اکرم لاہوری اور ہے، جس نے کئی بے گناہ مومنین کو شہید کیا ہے، وہ اب سندھ میں ہے، لاہور میں نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: ایک خبر کے مطابق اکرام الحق لاہوری کی پھانسی روکنے کے لئے چند تنظیموں کے مابین ڈیل ہوئی، اس میں کہاں تک صداقت ہے۔؟

علامہ ناصر عباس جعفری: میرے خیال میں ان چیزوں میں تنظیموں کو ملوث نہ کیا جائے، میری معلومات کے مطابق کوئی تنظیم بھی اس طرح کی ڈیل کا حصہ نہیں بن سکتی، نہ بننا چاہیے، لیکن بعض اوقات لوگ لوکل سطح پر آپس میں ایڈجسٹمنٹ کر لیتے ہیں، ان پر علاقے کے لوگوں کو یا سیاسی پریشر ہوتا ہے، جس کے باعث وہ ایک صلح نامہ کرتے ہیں، میرے خیال میں القاعدہ، جنداللہ، لشکر جھنگوی کی سزاوں پر مکمل عمل درآمد ہونا چاہیے، تاکہ یہ نشان عبرت بنیں، اہل تشیع بھی جیلوں میں ہیں، لیکن وہ کبھی دہشت گرد نہیں رہے، اہل تشیع نے اپنا دفاع کیا ہے، اہل تشیع نے پاکستان میں کبھی تکفیر نہیں کی ہے، اہل تشیع نے پاکستان میں کبھی کسی پر حملے میں پہل نہیں کی، اگر علاقانی سطح پر ریاست حفاظت نہ کرے، سکیورٹی ادارے حفاظت نہ کریں، حکومت حفاظت نہ کرے، جب لوگوں کے عزیز مارے جاتے ہیں تو لوگ اپنے قاتلوں کو نہیں چھوڑتے، تو جنہوں نے اپنی جان، مال اور ناموس کا دفاع کیا ہے، لشکر جھنگوی کے قاتلوں سے لڑے ہیں، وہ دہشت گرد نہیں ہیں، وہ پاکستان کے باوفا بیٹے ہیں، غیرت مند لوگ ہیں، وہ شریف لوگ ہیں، ان کو دہشت گرد قرار دینا درست نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: نئے ناموں سے کام کرنیوالی چند تنظیموں پر پابندی لگائی گئی ہے، اس کام میں اس قدر تاخیر کس وجہ سے کی گئی۔؟ کیا حکومت سانحہ پشاور جیسے بڑے سانحات کا انتظار کر رہی تھی۔؟

علامہ ناصر عباس جعفری: پاکستان میں ہمیشہ سے نالائقوں اور نااہل لوگوں کا ٹولہ حکومت کرتا آیا ہے، جو کرپٹ بزنس مین تھے، انہوں نے ذاتی مفادات کو ملکی مفادات پر ترجیح دی ہے، افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ریاستی ادارے، سکیورٹی ادارے، حکمران سب نے مجرمانہ غفلت کی ہے، کیا اتنے بڑے سانحات کا انتظار کرنا چاہیے تھا، ایک وقت آئے گا جب ان لوگوں کا محاسبہ بھی ہوگا جنہوں نے ان لوگوں کو پالا، ان کو منظم کیا، سپورٹ کیا۔ سیاسی، مذہبی، عسکری اور سماجی ہر طرح کی معاونت فراہم کی، ان تمام لوکل اور انٹرنیشنل فورسز کو عدل کے کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑے گا، انہیں سزا ملے گی، یہ اللہ تعالٰی کا قانون ہے۔

اسلام ٹائمز: گلگت بلتستان میں انتخابات کی آمد آمد ہے، ایم ڈبلیو ایم اس حوالہ سے کیا اسٹریٹیجی رکھتی ہے۔؟
علامہ ناصر عباس جعفری: پہلی بات یہ ہے کہ ہم الیکشن میں مذہبی بنیادوں پر نہیں جائیں گے، ہم اپنی اہلیت، قابلیت اور لیاقت کی بنیاد پر جائیں گے اور کوشش کی جائے گی کہ ایک ایسا پٹریاٹ الائنس وجود میں آئے، جس میں تمام طبقات کی نمائندگی ہو اور وہاں سڑسٹھ سال سے زیادہ عرصہ سے محروم لوگوں کو ان کے حقوق دلوائے جاسکیں، ان کو آئینی حقوق دلوائے جاسکیں، وہاں تعلیم، صحت، روزگار، سڑکوں اور معاشی بحران کا حل نکالا جاسکے۔ اس علاقے میں اللہ نے بڑے خزانے رکھے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 432853
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش