0
Thursday 22 Sep 2011 23:08

ايم ڈبليو ايم کا جمعہ کے روز يوم سياہ منانے کا اعلان، ملک بھر ميں احتجاجي مظاہرے منعقد کيے جائيں گے، علامہ اصغر عسکري

ايم ڈبليو ايم کا جمعہ کے روز يوم سياہ منانے کا اعلان، ملک بھر ميں احتجاجي مظاہرے منعقد کيے جائيں گے، علامہ اصغر عسکري
کوئٹہ:اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمين پنجاب کے ڈپٹي سيکرٹري جنرل علامہ اصغر عسکري کا کہنا تھا کہ اگر ماضی میں دہشت گردوں کو سزا دی جاتی تو مستونگ میں بیس ستمبر کا سانحہ پیش نہ آتا، انہوں نے کہا کہ اس سانحہ کے بعد کوئٹہ سے زخمیوں کی مدد کے لیے جب ایک ٹیکسی میں کچھ افراد جا رہے تھے تو اخترآباد پولیس چوکی سے چند قدم کے فاصلے پر ان پر فائرنگ کي گئي جس کے تيجے ميں مزيد تین افراد شہید ہو گئے۔ فائرنگ کے دوسرے واقعہ کے بعد پاکستانی قوم یہ سوچنے ہر مجبور ہے کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ انتظامیہ اور فورسز ان دہشت گردوں کی سرپرستی کر رہی ہے یا سب کچھ ان کے علم میں ہے اور آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ انتظامیہ کی طرفداری کی انتہا ہے کہ گزشتہ سال یوم القدس ریلی کے زخمیوں سمیت 38 افراد کے خلاف بوگس ایف آئی آر درج کی گئی اور ان کو ہراساں کیا جا رہا ہے، اُن کا فقط یہ جرم یہ ہے کہ انہوں نے روٹ کی خلاف ورزی کی، یعنی شہادتیں بھی ہماری ہوں اور کیسز بھی ہم بھگتیں جبکہ ملزمان دندناتے پھر رہے ہوں، انتظامیہ کے جانبدارانہ رویے سے کئی سوالات نے جنم لیا ہے، علامہ اصغر عسکري کا کہنا تھا کہ ملت تشيعُ کو ديوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ سانحہ مستونگ سے ملک بھر بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلسل شیعہ نسل کشی جاری ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کیا کررہے ہیں یہ اپنی جگہ پر سوال ہے جس کا شیعہ قوم کو جواب چاہیے۔ بلوچستان حکومت کے بارے ہر انسان کہہ رہا کہ ان کے ہاتھ خون میں رنگے ہوئے ہیں، اور صوبہ میں حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی، انہوں نے کہا کہ ابھی شہدائے کے ورثہ عید الفطر کے زخموں کو نہیں بھولی تھی کہ اب یہ سانحہ رونما ہوگیا ہے، انہوں نے کہا کہ قوم یہ سمجھنے میں حق باجانب ہے کہ شیعہ قوم کی نسل کشی میں حکومت بلوچستان ملوث ہے، اس کے واضح ثبوت یہ ہے کہ اب تک جتنے بھی واقعات ہوئے ہیں ان کے ایک بھی ملزم گرفتار نہیں کیا گیا اور جن کو پکڑا گیا تھا وہ اب دندناتے پھر رہے ہیں، انہوں نے صوبائی حکومت کی جانب سے بنائی تحقیقاتی کمیٹی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسی کسی کمیٹی کو نہیں مانتے جو متنازع ہو۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں تمام شیعہ جماعتیں اس کمیٹی کو تسلیم نہیں کرتیں، اور مطالبہ کرتیں ہیں کہ چیف جسٹس آف پاکستان اس واقعہ کو نوٹس لیں اور ملزمان کا تعین کیا جانا چاہیے۔
علامہ اصغر عسکری کا کہنا تھا کہ یہ سانحہ وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی کے علاقہ مستونگ میں ہوا، وزیر اعلی صاحب خود اس علاقے سے منتخب ہوئے ہیں، یہ ممکن نہیں کہ اُن کے علاقے میں واقعہ ہو اور انہیں اس بارے میں علم ہی نہ ہو، گھر سے مرغی چوری ہوتی ہے تو اس کا بھی پتہ چل جاتا ہے کہ محلے میں کس نے چوری کی ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ گاڑیوں پر دس سے زائد دہشتگردی راکٹ لانچرز اور کلاشنکفوں سے لیس ہوکر آئیں اور کارروائی کرکے بھاگ جائیں اور لیوز اور ایف سی اہلکاروں کو پتہ بھی نہ چلے۔ علامہ اصغر عسکری نے کہا کہ گذشتہ دو دہائیوں سے پاکستان میں ملت جعفریہ کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے لیکن جس انداز سے یہ سانحہ پیش آیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی، انہوں نے کہا کہ بس ڈرائیور اور کنڈیکٹر کا زندہ سلامت بچ جانا ظاہر کرتا ہے کہ اُسے سب معلوم ہے، لہٰذا ہم مطالبہ کرتے ہیں اس کو بھی شامل تفتیش کیا جائے۔
پریس کانفرنس کے اختتام پر صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے کل بروز جمعہ کو ملک بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا اور کہا کہ ملک بھر میں مجلس وحدت مسلمین کی پلیٹ فارم سے احتجاجی مظاہرے کیے جائیں اور سیاہ جھنڈیاں لہرائی جائیں گی۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین شعبہ امور جوانان کے سیکرٹری علامہ اعجاز حسین بہشتی اور کوئٹہ کے عمائدین بھی موجود تھے۔
خبر کا کوڈ : 100776
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش