0
Tuesday 30 Apr 2024 15:50

بدقسمتی یہ ہے کہ سچ سب کو پتہ ہے لیکن بولتا کوئی نہیں، جسٹس اطہر من اللہ

بدقسمتی یہ ہے کہ سچ سب کو پتہ ہے لیکن بولتا کوئی نہیں، جسٹس اطہر من اللہ
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ انٹیلی جنس ادارے کچھ کرتے ہیں تو اس کے ذمہ دار وزیراعظم اور ان کی کابینہ ہے، اس حوالے سے آئین دیکھ لیں، رولز آف بزنس دیکھ لیں لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ سچ سب کو پتہ ہے لیکن بولتا کوئی نہیں، جو بول پڑا اُس کے ساتھ وہی ہوتا ہے جو 6 ججز کیساتھ ہو رہا ہے، حکومت بے بس ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط سے متعلق ازخود نوٹس پر سماعت ہو رہی ہے جہاں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بنچ کیس کی سماعت کر رہا ہے، دوران سماعت اپنے ریمارکس میں جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا ہے کہ ججز کہہ رہے ہیں کہ یہ مداخلت مسلسل ہو رہی ہے، اندرونی مداخلت ہو رہی ہے تو اسے روکنا بھی ہمارا کام ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے خط میں واضح لکھا ہے کہ ایگزیکیٹو کی مداخلت ہو رہی ہے۔ ان ججز کو تحفظ فراہم کرنا اسی ریاست کی زمہ داری ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا پرائیوٹ ڈیٹا منظر عام پر لایا گیا جو جرم ہے، سرکاری اداروں سے بچوں اور بیویوں کا ڈیٹا نکلا یہ اسٹیٹ کر رہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 1132136
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش