0
Saturday 3 Dec 2011 03:53

نیٹو کی سپلائی لائن کے بعد انٹیلی جنس پر بھی پابندی لگائی جائے، منور حسن

نیٹو کی سپلائی لائن کے بعد انٹیلی جنس پر بھی پابندی لگائی جائے، منور حسن
اسلام ٹائمز: امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے کہا کہ امریکہ اعلان جنگ کیے بغیر ہم پر عرصے سے حملہ آور ہے۔ نیٹو کے ڈرون طیارے ہمارے نہتے شہریوں پر روزانہ میزائل حملے کر رہے ہیں جن میں ہزاروں بے گناہ پاکستانی مارے جا چکے ہیں۔ حالیہ حملے کو کم سے کم الفاظ میں دیدہ دلیری اور دہشتگردی کہا جاسکتا ہے جس میں ہمارے 24 جوان اور افسر شہید کر دیے گئے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے مہران بیس کا واقعہ ہوا۔ یہ اتنا بڑا واقعہ تھا کہ لمحوں میں ہمارے قیمتی جہاز تباہ کر دیے گئے۔ جس پھرتی کے ساتھ کاروائی ہوئی یہ طالبان کی نہیں تھی۔ یہ امریکی اہلکار تھے۔ اس واقعہ کا زیادہ نوٹس نہیں لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دشمن کو تمام سہولتیں فراہم کر رکھی ہیں۔ پچھلے دس سال سے لوگ چیخ رہے ہیں کہ نیٹو کی سپلائی لائن بند کی جائے۔ اب حکومت نے پابندی لگائی ہے لیکن یہ معلوم نہیں کہ انٹیلی جنس پر بھی پابندی لگی ہے یا نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بون کانفرنس کا بائیکاٹ کر کے حکومت نے اچھا فیصلہ کیا ہے اس طرح کی کانفرنس پہلے ترکی میں بھی ہو چکی ہے، اس کانفرنس میں یہ طے کرنا ہے کہ امریکہ جب افغانستان سے نکلے گا تو پھر کیا ہوگا؟ سید منور حسن نے کھا کہ اول تو امریکہ اس خطے سے جانے والا نہیں اگر وہ جائے بھی تو یہ اس کا درد سر نہیں کہ اس کے جانے کے بعد افغانستان کو کون سنبھالے گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان افغانیوں کا ہے اور وہی اس کو سنبھالیں گے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے مفادات میں تضاد پایا جاتاہے۔ امریکہ چاہتا ہے کہ افغانستان کے طالبان کے ساتھ بھی پاک فوج نبرد آزما ہو۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی ساٹھ فیصد فوج وہاں کیا کر رہی ہے کہ پاکستان وہاں طالبان کے ساتھ لڑے۔ افغانیوں نے امریکہ اور نیٹو کو ہزیمت سے دوچار کردیا ہے اور اسے شکایت ہے کہ پاکستان نے اس کی امداد کیوں نہیں کی۔ امریکہ اپنی شکست کی کالک ہمارے منہ پر ملنا چاہتا ہے۔
سید منور حسن نے کہا کہ امریکہ کے اس خطے میں تین بڑے مقاصد ہیں۔ اول افغانستان کی معدنیات اور مشرق وسطیٰ کی گیس و پٹرول کو حاصل کرنا، دوم پاکستان کو غیر مستحکم کرنا اس کے ایٹمی پروگرام کو بین الاقوامی تحویل میں دینا اور تیسرے بھارت کو اس خطے کا تھانیدار بنانا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہندو کبھی بھی اس خطے کا تھانیدار نہیں بن سکتا نہ پہلے کبھی بنا ہے۔ سید منور حسن نے کہا کہ حکومت کو اپنے فیصلے پر قائم رہنا چاہیے اور مستقل مزاجی کا ثبوت دینا چاہیے یہ اسی وقت ممکن ہے جب عوام کی اسے تائید حاصل ہو۔ انہوں نے کہا کہ ایک بار پھر پارلیمنٹ کا اجلاس بلایا جارہا ہے لیکن پہلے دو اجلاسوں اور دو قومی کانفرنسوں کی قرار دادوں کا جو حشر ہوا ہے، موجودہ اجلاس بلا کر کیا حاصل کیا جائے گا۔ پہلے ان قرار دادوں پر عملدرآمد کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 119274
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش