0
Saturday 17 Oct 2009 12:07

گیلانی کی زیر صدارت اھم اجلاس،فوجی و سیاسی قیادت نے جنوبی وزیرستان میں فوجی آپریشن کی متفقہ منظوری دیدی

گیلانی کی زیر صدارت اھم  اجلاس،فوجی و سیاسی قیادت نے جنوبی وزیرستان میں فوجی آپریشن کی متفقہ منظوری دیدی
اسلام آباد:وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سیاسی و عسکری قیادت نے جنوبی وزیرستان میں آپریشن کی متفقہ منظوری دیدی ہے جو دو ماہ میں ختم ہو گا۔ 4 گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس میں جنرل اشفاق پرویز کیانی نے سیاسی قیادت کو بریفنگ دی۔ پاک فوج نے جنوبی وزیرستان کا محاصرہ کر لیا ہے۔ فرار ہونیوالے دہشت گردوں کا تعاقب ہو گا۔ بیت اللہ محسود کے گھر سے افغان بارڈر تک بڑی تعداد میں فوجی دستے تعینات کر دئیے گئے ہیں تاکہ دہشت گردوں کی سپلائی لائن ختم کی جائیں۔ جنوبی وزیرستان میں آج صبح 7 بجے سے مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کرفیو وانا بازار کے علاوہ وانا سے سوشلم اور شکئی تک نافذ ہو گا۔ سپیشل سپورٹ گروپ اتوار تک ایک لاکھ 20 ہزار افراد کا علاقے سے انخلا مکمل کر لے گا۔ حکومت اور سیاسی قیادت نے عسکری قیادت کو جنوبی وزیرستان سمیت ملک کے کسی حصے میں دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کیلئے فری ہینڈ دیدیا ہے اور کہا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے جو بھی مناسب اقدامات کرے گی اسے حکومت اور سیاسی قوتوں کی جانب سے بھرپور حمایت حاصل ہو گی۔ ذرائع کے مطابق حکومت اور سیاسی جماعتوں کے قائدین نے اس بات پر زور دیا کہ جنوبی وزیرستان اور دیگر علاقوں میں دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کو نتیجہ خیز بنایا جائے۔ اس سلسلے میں اہداف حاصل ہونے تک کارروائی جاری رکھی جائے۔ وزیر اعظم ہاؤس میں اعلیٰ سطح کا اجلاس وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت 4 گھنٹے جاری رہا۔ جس میں فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی،آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا نے حکومت اور سیاسی جماعتوں کے قائدین کو ملک میں دہشت گردی سے پیدا ہونیوالی صورتحال کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ شہباز شریف،مسلم لیگ ق کے رہنما چودھری شجاعت حسین،اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی،منیر اورکزئی،آفتاب شیرپاؤ،فاروق ستار،گورنر،وزیر اعلیٰ سرحد اور مولانا شیرانی شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق عسکری قیادت نے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے جنوبی وزیرستان سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں خصوصی آپریشن کو ناگزیر قرار دیا اور بتایا کہ اس وقت جنوبی وزیرستان دہشت گردوں کی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا ہے لہٰذا دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کیلئے کارروائی میں تاخیر نہیں کرنی چاہئے۔ آپریشن موسم سرما سے قبل ہی شروع کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ سیاسی قائدین نے متاثرین کی دیکھ بھال کرنے کیلئے حکومت کو مختلف تجاویز بھی پیش کیں۔ ذرائع کے مطابق سیاسی قائدین نے عسکری قیادت سے آپریشن کے حوالے سے مختلف سوالات پوچھے۔ جی ایچ کیو،لاہور اور پشاور میں دہشت گردوں کے حملوں بارے عسکری قیادت نے آگاہ کیا۔ اجلاس میں دہشت گردوں کیخلاف بھرپور کارروائی کرنے اور دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام بنانے کیلئے مختلف سکیورٹی پلان کا بھی جائزہ لیا گیا۔ چین سمیت دیگر ممالک سے جدید سکیورٹی آلات کی خریداری کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں کیری لوگر بل کے حوالے سے وزیر خارجہ نے سیاسی و عسکری قائدین کو آگاہ کیا۔ اجلاس میں بلوچستان کی صورتحال اور پڑوسی ملک کی مداخلت بارے بھی گفتگو کی گئی۔ ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ نے ملک میں سکیورٹی کے حوالے سے مختلف اقدامات کے بارے میں بتایا۔ اجلاس میں طویل مشاورت کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردوں کیخلاف جنوبی وزیرستان میں فیصلہ کن جنگ شروع کی جائے۔ اجلاس کے دوران بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ایک وزیر نے اپنے صوبے میں امن و امان کے حوالے سے مختلف سوالات پوچھے لیکن ان کو بعض اہم سوالات کے جوابات نہیں دئیے گئے۔خفیہ اداروں کی کارکردگی کو مؤثر بنانے کیلئے ان اداروں میں انقلابی بنیادوں پر تبدیلیاں کرنے کے بارے میں جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں کیری لوگر بل پر بھی بات ہوئی۔وزیر اعلیٰ سرحد نے حالیہ دہشت گردی کے واقعات بارے بھی طویل گفتگو کی۔صدر آصف علی زرداری کی ہدایت پر طلب کیا گیا تھا اور اس اجلاس سے ایک روز قبل صدر آصف علی زرداری کو تمام صورتحال سے آگاہ کیا گیا تھا جبکہ اجلاس کے بعد اجلاس میں ہونیوالے اہم فیصلوں سے بھی صدر کو آگاہ کیا گیا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق ایک روز قبل عسکری قیادت نے تمام امور پر صدر زرداری سے طویل مشاورت کی تھی جس کے بعد تمام سیاسی قائدین کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق جنوبی وزیرستان میں دہشت گردوں کیخلاف شروع ہونیوالے آپریشن کو جلد از جلد مکمل کرنے بارے بھی اتفاق رائے پایا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق آرمی چیف بریفنگ میں یہ بات سامنے لائے کہ دہشت گردی کی 80 فیصد وارداتوں کے سرے جنوبی وزیرستان سے ہی ملتے ہیں جہاں 10 ہزار کے قریب دہشت گرد ہیں۔ ان لوگوں نے اڑھائی لاکھ کی آبادی کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ سپیشل فورس گروپ نے گذشتہ روز سے جنوبی وزیرستان کی آبادی کو کیمپوں میں منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔ ہر خاندان کو 5 ہزار روپے ماہانہ الاؤنس دیا جائیگا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ جنوبی پنجاب میں آرمی آپریشن کی چنداں ضرورت نہیں۔ فاٹا اور جنوبی وزیرستان کے علاقے وزیرستان کی طرح ناقابلِ رسائی نہیں۔ آج جنوبی وزیرستان نوگو ایریا ہے۔ دہشت گردوں نے وہاں حکومتی اداروں کو بیدخل کر رکھا ہے جبکہ پاک فوج نے آپریشن کیلئے اقدامات کرنا شروع کر دئیے ہیں۔ یہ طے پایا ہے کہ پاکستان ائرفورس جنوبی وزیرستان پر ویپن سسٹم اور فائر پاور استعمال کرے گی۔ یہ ساری کارروائی 6 سے 8 ہفتے میں مکمل کر لی جائیگی۔ سیاسی قیادت نے آرمی چیف کو مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ آرمی چیف نے قوم اور میڈیا سے تعاون کی اپیل کی۔ پاک آرمی نے جنوبی وزیرستان کا محاصرہ کر لیا ہے وہاں سے چند ایک جو دہشت گرد فرار ہونگے، ان کا تعاقب کیا جائیگا۔ یہ بھی بتایا گیا کہ دہشت گردوں کی قیادت کا میر علی میں اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ شہروں میں شدید حملے کر کے جنوبی وزیرستان میں آرمی ایکشن روکا جائے۔ جنوبی وزیرستان کی اڑھائی لاکھ کے قریب آبادی ساری محب وطن ہے۔ عسکری ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کی وارداتوں کے خاتمے کیلئے اِکا دُکا آپریشن کرنے کی بجائے دہشت گردوں کے گڑھ کو تباہ و برباد کیا جائے۔ صوبہ سرحد سے ملحقہ پنجاب کے اضلاع میانوالی اور بھکر میں سرچ آپریشن کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ کارروائی میں حصہ لینے کیلئے پنجاب کانسٹیبلری کے دستے میانوالی پہنچنا شروع ہو گئے ہیں جبکہ متوقع وزیرستان آپریشن کے متاثرین کے کیمپوں کیلئے ضلع بھکر میں کئی سرکاری عمارتیں خالی کرا لی گئیں۔ وزیر اطلاعات قمر الزمان کائرہ نے بتایا کہ اجلاس میں فوجی قیادت نے سیاسی قیادت کو قومی سلامتی اور امن و امان کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ بعدازاں سیاسی قیادت کے سوالوں کے جواب دئیے۔ اجلاس میں وزیرستان میں آپریشن کے حوالے سے تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس میں وزیرستان میں آپریشن کے نتیجے میں وہاں سے نقل مکانی کرنیوالے افراد کی دیکھ بھال اور ان کے عارضی قیام سمیت ہر طرح کے آپشن پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں پورے ملک کی مجموعی صورتحال پر بات ہوئی۔ سیاسی قیادت نے دہشت گردوں کیخلاف جنگ میں سکیورٹی فورسز اور پاک فوج کے کردار کی تعریف کی گئی۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے ہر ممکن اقدام کرنے کا فیصلہ کیا گیا، سکیورٹی صورتحال پر آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے بریفنگ دی۔اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بارے میں مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے فوج کی جانب سے دی جانے والی قربانیوں کو سراہا گیا،مشترکہ اعلامیہ کے مطابق جنرل اشفاق پرویز کیانی نے اجلاس کے شرکاء کو قومی سلامتی کی موجودہ صورتحال اور مستقبل میں اس کے مضمرات پر تفصیلی بریفنگ دی،وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں سیاسی قیادت کا اجلاس 4 گھنٹے سے زائد دیر تک جاری رہا،سیاسی قیادت نے اس بات کو نوٹ کیا کہ ملک کے اندر دہشت گردی اور انتہا پسندی کو جڑوں سے اکھاڑ پھینکنے اور ریاست کی رٹ کے قیام کے لئے پہلے ہی تمام سطحوں پر وسیع اتفاق رائے موجود ہے،سیاسی قیادت نے رائے ظاہر کی مالاکنڈ اور سوات میں آپریشن کی کامیابی کے باوجود ملک کے اندر دہشت گردی کی حالیہ لہر کے واقعات قابل مذمت ہیں اور اس بات پر اتفاق کیا کہ یہ عناصر ریاست کی خود مختاری اور یکجہتی کے لئے شدید خطرہ ہیں،سیاسی قیادت نے پاک فوج کی جاری کوششوں اور قربانیوں کی تعریف کی،ان حالات میں ان عناصر کی بیخ کنی اور ریاست کی رٹ کو ثابت کرنے کے لئے قومی اتفاق رائے کا اعادہ کیا۔

خبر کا کوڈ : 13290
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش