0
Thursday 2 Feb 2012 00:15

تعلیم دشمنوں نے خیبر پختونخوا اور فاٹا میں 1158 سکولوں کو تباہ کیا

تعلیم دشمنوں نے خیبر پختونخوا اور فاٹا میں 1158 سکولوں کو تباہ کیا
اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقہ جات میں تعلیم دشمنوں نے 1158 سکولوں کو تباہ کیا ہے، جبکہ ان تباہ ہونے والے تعلیمی اداروں کے اساتذہ ڈیوٹیاں سرانجام نہ دینے کے باوجود تنخواہیں وصول کر رہے ہیں، جبکہ 1158سکولوں کے 22 ہزار طلباء و طالبات متاثر ہیں، محکمہ تعلیم کی رپورٹ کے مطابق ایک سال گزرنے کے باوجود تباہ شدہ سکولوں کی تعمیر نو شروع نہیں ہو سکی، فنڈز کی کمی کے باعث سکولوں کی تعمیر کے لئے صوبائی حکومت نے وفاق سے بھی رابطہ کیا ہے، گزشتہ سال خیبر پختونخوا میں شدت پسندوں نے 94 سکولوں کو تباہ کیا جبکہ مالاکنڈ ایجنسی میں 2003ء سے 2010ء تک 640 سکولوں کو تباہ کیا گیا۔
 
رپورٹ کے مطابق پشاور میں 38، بنوں میں 11 جبکہ ٹانک، ہنگو، چارسدہ، کوہاٹ، مردان، صوابی میں تباہ ہونے والے 94 سکولوں کی بحالی کے لئے 688.271 ملین روپے کا فنڈ درکار ہے جبکہ شدت پسندوں کے دھماکوں کے باعث صوبے میں 44 سکولوں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے، جن میں 28 پرائمری سکول دو ہائی سکولز اور دو ہائیر سکینڈری سکول شامل ہیں، جن میں 43 سکول لڑکوں کے اور 34 سکول لڑکیوں کے شامل ہیں جبکہ گزشتہ سال قبائلی علاقہ جات میں 424 سکول تباہ کئے گئے جن میں اورکزئی ایجنسی میں 102، مہمند ایجنسی میں 58، ایف آر کوہاٹ میں 31، ایف آر بنوں میں 14 باجوڑ ایجنسی میں 78، خیبر ایجنسی میں 34، کرم ایجنسی میں 80، شمالی وزیرستان میں پانچ اور جنوبی وزیرستان میں بائیس تعلیمی اداروں کوتباہ کیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 134821
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش