0
Tuesday 21 Feb 2012 21:19

مشرف اور طالبان بینظیر کو اپنے لیے خطرہ سمجھتے تھے، قتل میں مدرسہ حقانیہ کا پلیٹ فارم استعمال ہوا، رحمن ملک

مشرف اور طالبان بینظیر کو اپنے لیے خطرہ سمجھتے تھے، قتل میں مدرسہ حقانیہ کا پلیٹ فارم استعمال ہوا، رحمن ملک
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے محترمہ بےنظیر بھٹو سے کہا کہ اگر آپ انتخابات سے قبل پاکستان آئیں تو سکیورٹی کی ذمہ دار حکومت نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ بےنظیر قتل میں مدرسہ حقانیہ کا پلیٹ فارم استعمال ہوا، شواہد اور ثبوت سامنے لانے میں وقت لگ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر قتل کیس کے ہر ملزم کے خلاف شواہد مل گئے۔ منصوبہ سازوں تک پہنچنا ابھی باقی ہے۔ بینظیر بھٹو کے قتل کے حوالے سے سندھ اسمبلی کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ بینظیر کے واپس آنے پر 18 اکتوبر کو جو کچھ ہوا وہ آپ کے سامنے ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ ایک ملزم نے ڈیڑھ سال بعد واردات میں استعمال ہونے والی سم ڈالی، جس سے پیش رفت ہوئی۔ ملزم نے گرفتاری کے بعد تمام تفصیلات بتائیں کہ وہ کس مدرسے میں ٹھہرے، کہاں سے اسلحہ حاصل کیا اور ملزم نے یہ بھی بتایا کہ مدرسے کا کون سا کمرہ استعمال ہوا۔ اگر میں پہلے مدرسے کا نام لے لیتا تو لوگ کہتے کہ ان کے پاس ثبوت نہیں۔ اب معلوم ہو چکا ہے کہ مدرسہ حقانیہ کا کونسا کمرہ اور ٹرانسپورٹ استعمال کی گئی، اس بارے میں تمام ثبوت موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کافی حد تک بینظیر بھٹو کا کیس حل ہو چکا ہے، تاہم بعض معلومات حساس نوعیت کی ہیں جنہیں منظر عام پر نہیں لایا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کے خلاف ن لیگ اور مشرف نے انتقامی کارروائیاں کیں، دھمکیوں کے باوجود بے نظیر بھٹو وطن واپس آئیں۔ انہیں وعدے کے مطابق سکیورٹی فراہم نہیں کی گئی۔ مشرف اور طالبان بینظیر کو اپنے لیے خطرہ سمجھتے تھے۔ انہوں ‌نے کہا کہ قاری حسین نے درجنوں خودکش حملہ آوروں کو تربیت دی، حملہ آور بھیس بدل کر بینظیر بھٹو کے جلسے میں شریک ہوئے۔ ایک خاص گروپ محترمہ کو خطرہ سمجھتا تھا۔ رمزی یوسف جو خالد شیخ محمد کو بھانچا ہے نے بھی محترمہ کو قتل کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کے قتل کا منصوبہ بیت اللہ محسود اور القاعدہ رہنما المصری نے بنایا۔ انہوں‌نے کہا کہ مشرف کو انٹرپول کے ذریعے وطن واپس لایا جائے گا۔ ان کی گرفتاری کے لیے ریڈ وارنٹ جاری کیے جائیں گے۔ سندھ اسمبلی میں حملہ آوروں ‌کی ویڈیو بھی دکھائی گئی۔

دیگر ذرائع کے مطابق بینظیر قتل کی سازش القاعدہ رہنما ابو عبیدہ المصری نے تیار کی عمل درآمد بیت اللہ محسود نے کرایا۔ وزیر داخلہ رحمان ملک نے بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کی تفصیلات سندھ اسمبلی میں پیش کیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بے نظیر بھٹو کو سیکیورٹی فراہم نہ کرنے کے ذمہ دار پرویز مشرف ہیں، انٹر پول کے ذریعے گرفتار کیا جائے گا۔ رحمان ملک نے کہا کہ جانتے ہیں بینظیر بھٹو کو قتل کس نے کیا۔ سازش سے لیکر سازش پر عمل تک کے ملزمان گرفتار ہوئے ہیں۔ رحمان ملک کے مطابق پرویز مشرف نے مذاکرات کے دوران بینظیر بھٹو سے کہا تھا کہ انتخابات سے پہلے پاکستان مت آئیں، جس پر بینظیر بھٹو نے کہا کہ یہ فیصلہ وہ خود کریں گی۔

رحمان ملک کے مطابق بینظیر بھٹو کی طرف سے پاکستان نہ آنے کی بات نہ ماننے پر پرویز مشرف نے دھمکی دی تھی کہ واپسی پر نتائج کی ذمہ دار وہ خود ہوں گی، رحمان ملک نے کہا کہ بینظیر بھٹو کو طویل عرصے سے انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ نواز شریف کے دور میں سیف الرحمان کی طرف سے جھوٹے مقدمات درج کرائے جانے کا سلسلہ پرویز مشرف کے دور میں بھی جاری رہا، تاہم محترمہ بینظیر بھٹو نے تمام زیادتیوں کے باوجود مفاہمت کا فیصلہ کیا۔ وزیر داخلہ کے مطابق محترمہ بینظیر بھٹو نے کراچی میں امن کی خواہش کیساتھ ایم کیو ایم سے مذاکرات کیلئے کہا تھا۔ رحمان ملک نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو کو اندازہ تھا کہ مستقبل میں ملک کو بڑے مسائل کا سامنا ہو گا، اسی لئے انہوں نے مصالحت کا آغاز کیا۔
خبر کا کوڈ : 139750
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش