0
Wednesday 7 Mar 2012 15:13

کراچی کے حالات خراب کئے جارہے ہیں، بھتہ خوری پھر شروع ہوگئی ہے، منظور وسان

کراچی کے حالات خراب کئے جارہے ہیں، بھتہ خوری پھر شروع ہوگئی ہے، منظور وسان
اسلام ٹائمز۔ سندھ کے وزیر داخلہ منظور حسین وسان نے کہا ہے کہ کراچی کے حالات خراب کئے جارہے ہیں، بھتہ خوری بھی پھر شروع ہوگئی ہے اور دیگر جرائم بڑھ رہے ہیں، میں نے صورتحال کا سختی سے نوٹس لیا ہے، ہماری کوشش ہوگی کہ امن و امان کو کنٹرول کریں، جس علاقے میں جرائم زیادہ ہوں گے ، اس علاقے کا ایس ایچ او ذمہ دار ہوگا اور اس کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔ وہ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں مختلف ارکان کے نکتہ ہائے اعتراض پر اپنا بیان دے رہے تھے۔ ارکان نے صوبے میں امن و امان کی خراب ہوتی ہوئی صورتحال خصوصا ً خواتین پر تشدّد، اغواء برائے تاوان، معصوم بچوں کے اغواء، ڈکیتیوں، بھتہ خوری اور رہزنی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔

وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ قمبر میں بچوں کے اغوا کے واقعات تشویشناک ہیں۔ ہم نے اغوا کے بہت سے کیسز میں ملزمان کی نشاندہی کی ہے اور ان ملزمان کو عدالتوں میں پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے علاقے کینٹ میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد کے قتل کی بھی نشاندہی ہوچکی ہے لیکن میں اس خوش فہمی میں نہیں کہ سب ٹھیک ہے۔ غیر قانونی ریتی بجری نکالنے کا بھی کاروبار ختم ہونا چاہیے۔ باہر کے پیٹرول کی فروخت، جوا اور دیگر جرائم کا بھی خاتمہ ہونا چاہیے۔

منظور وسان نے کہا کہ ہم نے اسٹریٹ کرائم کو روکنے کیلئے بھی سخت فیصلے کئے ہیں اور ان پر عمل کریں گے، جو علاقہ ایس ایچ او اسٹریٹ کرائم روکنے میں ناکام رہا اسے ہٹا دیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پولیس کو سیاسی اثر و رسوخ سے آزاد کردیا ہے اور اسے فری ہینڈ دیدیا ہے کہ وہ مجرموں کیخلاف بلا امتیاز کارروائی کرے۔ کراچی سندھ کا دارالحکومت اور پاکستان کا معاشی حب ہے۔ یہاں امن قائم کرنا میرا مشن ہے۔ میں انشاءاللہ اس میں کامیاب ہوں گا۔  انہوں نے کہا کہ میرپورخاص میں امن و امان کی خراب صورتحال ہو، شکارپور میں بسیں لوٹنے کے واقعات ہوں یا اغوا کی وارداتیں ہوں، میں نے فیصلہ کیا ہے جس تھانے میں بھی جرائم ہوں گے میں اس تھانے کے خلاف ایکشن لوں گا۔ انہوں نے کہا کہ میں کراچی کو ویسا ہی دیکھنا چاہتا ہوں جو چار پانچ ماہ پہلے تھا۔

وزیر داخلہ سندھ نے بچوں کی نعشیں ملنے پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بعض ماں باپ بچوں کو پیدا ہوتے ہی مار دیتے ہیں۔ پانچ نوزائیدہ بچوں کی نعشیں ملنا اس کا ثبوت ہے۔ اسقاط حمل بھی ہوتا ہے۔ اس پر صوبائی وزراء توقیر فاطمہ بھٹو، سسی پلیجو اور مسلم لیگ فنکشنل کی خواتین ارکان ماروی راشدی اور نصرت سحر عباسی اور دیگر نے احتجاج کیا اور کہا کہ کوئی ماں باپ اپنے بچوں کو نہیں مارتا۔ ہم بچوں کے اغوا برائے تاوان اور بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی بات کررہے ہیں۔ وزیر داخلہ کو اصل مسئلے کی طرف آنا چاہیے۔
خبر کا کوڈ : 143702
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش