0
Thursday 8 Mar 2012 13:12
اسلم بیگ نے سیاستدانوں کو دینے کیلئے 35 کروڑ مانگے، یونس حبیب

اصغر خان کيس، مہران بينک کے سابق سربراہ کے سنسنی خيز انکشافات

اصغر خان کيس، مہران بينک کے سابق سربراہ کے سنسنی خيز انکشافات
اسلام ٹائمز۔ سياستدانوں ميں آئي ايس آئي کي جانب سے 15 کروڑ روپے کي رقم بانٹے جانے کے خلاف اصغر خان کي جانب سے دائر درخواست پر کيس کي سماعت سپريم کورٹ ميں جاري ہے اور چيف جسٹس افتخار محمد چوہدري کي سربراہي ميں تين رکني بينچ کيس کي سماعت کر رہا ہے۔ آج جب سماعت شروع ہوئي تو مہران بينک کے سابق سربراہ يونس حبيب نے سنسني خيز انکشافات کئے۔ انہوں نے عدالت ميں بيان ديتے ہوئے کہا کہ ميں خود کو عدالت کے رحم کرم پر چھوڑتا ہوں۔ انہوں نے بيان ديتے ہوئے مزيد کہا کہ جنرل اسلم بيگ نے ميري صدر غلام اسحاق خان سے ملاقات کا انتظام کرايا اور يہ ملاقات مارچ 1990ء ميں ہوئي تھي۔

انہون نے کہا کہ صدر اسحاق کے احکامات کے بعد 1 ارب 48 کروڑ روپے کا بندوبست کيا، انتخابي مہم کيلئے 34 کروڑ روپے سياست دانوں ميں تقسيم ہوئے جبکہ باقي 1 ارب سے زائد کي رقم کو مختلف افراد نے سرمايہ کاري ميں لگايا۔ انہوں نے عدالت کو بتايا کہ باقي رقم ميں سے فائدہ لينے والوں ميں فوج کے لوگ بھي شامل ہيں۔ انہوں نے کہا کہ رقم کا تقاضا، قومي مفاد کے نام پر کيا گيا اور ميرے پاس صدر کا حکم ماننے کے سوا چارہ نہ تھا۔ انہون نے کہا کہ مجھ پر آصف زرداري کے خلاف مقدمہ درج کرانے کيليے بھي دباو ڈالا گيا اور ستمبر 1990ء ميں روئيداد خان اور اس وقت کے اٹارني جنرل نے دباو ڈالا۔
 
يونس حبيب نے مزيد انکشافات کرتے ہوئے عدالت کو بتايا کہ جنرل اسلم بيگ نے اليکشن کيلئے 3 کروڑ 50 لاکھ روپے مانگے، جبکہ اسلم بيگ اور کرنل اکبر نے رقم منتقل کرنے کيليے مختلف اکاونٹ بتائے۔ عدالت کے استفسار پر يونس حبيب کا کہنا تھا کہ آج انہيں اس ريکارڈ تک رسائي حاصل نہيں، جس پر جسٹس خلجي عارف نے ريمارکس ديئے کہ آپ ہميں سرا دے ديں، انجام تک پہنچنا ہمارا کام ہے، صرف يہ بتا ديں کہ اس رقم تک کيسے پہنچا جا سکتا ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ میں خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کے حوالے سے اصغر خان کیس کی سماعت شروع ہو گئی ہے۔ سابق آرمی چیف اسلم بیگ، آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اسد درانی اور مہران بینک کے سابق سربراہ یونس حبیب عدالت میں پیش ہوئے۔ اصغر خان کیس کی چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کر رہا ہے۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ رجسٹرار آفس کی کوششوں سے مقدمے کا کچھ ریکارڈ مل گیا ہے۔ کمرہ عدالت میں سیل شدہ ریکارڈ کو کھولا گیا۔ اس موقع پر مہران بینک کے سابق صدر یونس حبیب نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے کہا کہ اس وقت کے آرمی چیف اسلم بیگ اور صدر غلام اسحق خان کے کہنے پر سیاستدانوں میں رقم تقسیم کی۔ مجھے دوران حراست اسلم بیگ نے 35 سے 40 کروڑ کا انتظام کرنے کو کہا۔ 
روئیداد خان نے مجھ پر دباؤ ڈالا کہ آصف علی زرداری کے خلاف مقدمہ کرو۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس صدر اور آرمی چیف کا حکم ماننے کے لیے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ کرنل اکبر نے رقم دینے کے لیے اکاؤنٹس نمبر بتائے۔ جنرل اسلم بیگ نے میری صدر اسحق سے ملاقات کا انتظام کیا۔ جنرل اسلم بیگ نے قومی مفاد کے نام پر انتخابات کے لیے رقم مانگی۔ بعدازاں عدالت نے اسد درانی اور اسلم بیگ سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک مکمل کر لی۔
خبر کا کوڈ : 143933
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش