0
Friday 9 Mar 2012 21:31

مسلمانان ہند سنگھ پریوار کی سازشوں کا سنجیدہ نوٹس لیں، سید علی گیلانی

مسلمانان ہند سنگھ پریوار کی سازشوں کا سنجیدہ نوٹس لیں، سید علی گیلانی
اسلام ٹائمز۔ حریت کانفرنس کے رہنماء سید علی شاہ گیلانی نے مسلمانان ہند سے سنگھ پریوار کی سازشوں کا سنجیدہ نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اسلام و مسلم مخالف زبان درازی کے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔ پروین توگڑیا کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے حریت کانفرنس (گ) کے چئیرمین نے آئمہ مساجد سے توہین آمیزی کےخلاف صدائے احتجاج بلندکرنے کا مطالبہ کیا۔ سید علی شاہ گیلانی نے ہندو انتہاء پسند تنظیم ویشوا ہندو پریشد کے جنرل سیکریٹری پروین توگڑیا کے اسلام اور شعائر اسلام کے بارے میں اشتعال انگیز بیان پر اپنے شدید ردّعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے جموں و کشمیر اور خاص کر راجوری، پونچھ اور ڈوڈہ کشتواڑ کے ائمہ مساجد سے اپیل کی ہے کہ وہ جمعہ خطابات میں اس توہین آمیزی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں اور عامة المسلمین کو بھی اس کے خلاف آواز اٹھانے کی تلقین کریں۔
 
نئی دہلی سے جاری اپنے ایک بیان میں بزرگ حریت پسند رہنماء نے اس امر پر ریاستی انتظامیہ پر کڑی تنقید کی کہ جہاں ایک طرف امن و قانون کے نام پر مسلمانوں کی دینی تقریبات اور مذہبی جلوسوں تک پر پابندی لگائی جاتی اور لاٹھی چارج کیا جاتا ہے۔ وہاں ہندو فرقہ پرست قوتوں کو مسلمانوں کے مذہبی جذبات کے ساتھ کھلواڑ کرنے اور ریاست کے امن کو آگ لگانے کی کُھلی چھوٹ دی گئی ہے۔ علی گیلانی نے کہا کہ نیشنل کانفرنس والوں کو صرف اپنی کُرسی بچانے کی فکر ہے اور وہ کسی بھی صورت میں اس کو کھونا نہیں چاہتے ہیں۔ ان لوگوں کو معلوم ہے کہ دہلی میں چاہے جس پارٹی کی حکومت ہو، بھارتی ہوم منسٹری پر اصل قبضہ جن سنگھ والی ذہنیت کے لوگوں کا ہی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پروین توگڑیا کو گرفتار کیا گیا تو ان کی حکومت بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ لہٰذا وہ اس سنگین معاملے پر صرف زبانی جمع خرچ کرتے ہیں، کوئی عملی کارروائی ابھی تک نہیں کی گئی ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ اس کے برعکس نیشنل کانفرنس حکومت صرف اسلام پسندوں اور آزادی پسندوں کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑی ہے۔ سیاسی سرگرمیوں پر اعلانیہ طور پابندی لگادی گئی ہے اور لوگوں کو مذہبی فریضوں کی عمل آوری سے بھی روکا جاتا ہے۔ سید علی شاہ گیلانی نے کہا کہ مجھے عیدین اور جمعہ کی نمازیں پڑھنے کی بھی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔ 2011ء میں صرف دو بار مجھے نماز جمعہ پڑھنے کا موقعہ ملا اور سماجی تقریبات اور تعزیت پرسی کےلئے بھی مجھے نہیں جانے دیا جاتا ہے۔  گیلانی نے کہا کہ حکمرانوں کا یہ دوہرا معیار جموں و کشمیر کے امن کو درہم برہم کرنے کا باعث بن سکتا ہے اور اس سے ریاست میں ایسی آگ لگ جائے گی، جس کو بُجھانا کسی کے بھی بس میں نہیں ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 144121
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش