0
Monday 19 Mar 2012 01:58

معافیوں سے مسئلہ بلوچستان حل نہیں‌ ہوگا، طرز فکر میں‌ تبدیلی لائیں، بلوچ قوم پرست رہنمائ

معافیوں سے مسئلہ بلوچستان حل نہیں‌ ہوگا، طرز فکر میں‌ تبدیلی لائیں، بلوچ قوم پرست رہنمائ
اسلام ٹائمز۔ بلوچ قوم پرست رہنماؤں نے صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے بلوچستان کے عوام سے معافی مانگنے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ معافیاں مانگنے سے معاملات ٹھیک نہیں ہونگے۔ اصل مسئلہ فیصلہ ساز اداروں اور اسٹیبلشمنٹ کے طرز فکر میں تبدیلی کا ہے۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میر طاہر بزنجو نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری سے امید اور توقع تو یہ تھی کہ وہ بلوچستان کے معاملات سدھارنے کیلئے واضح اور جامع منصوبہ پیش کرینگے۔ لیکن ان کی تقریر میں بلوچستان سے متعلق تذکرہ نہ ہونے کے برابر تھا۔ اس میں بھی وہ معافیاں مانگتے رہے۔
 
لیکن اب معاملات معافیاں مانگنے سے ٹھیک نہیں ہونگے۔ بلوچ عوام کا تجربہ تو یہی رہا ہے کہ جب بھی معافیاں مانگی گئی ہیں۔ تو ظلم و زیادتیوں‌، ناانصافیوں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیاسی کارکنوں کے قتل عام میں اضافہ ہوا ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائم مقام مرکزی صدر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تاریخ رہی ہے کہ یہاں بر سر اقتدار جماعتوں‌ کے صدور کے خطاب کو ہمیشہ تاریخی قرار دیا گیا ہے۔ اور جہاں تک بلوچ قوم سے معافی کا سوال ہے تو میں کہونگا کہ "واری جاواں" ایک طرف تو بلوچستان کے لوگوں سے معافی مانگی جاتی ہے، دوسری جانب مظالم اور آمرانہ پالیسیاں اپنے تسلسل کیساتھ جاری ہیں۔ اہل بلوچستان کا اب لفظ معافی سے نفرت ہوچکی ہے۔  
 
جمہوری وطن پارٹی کے صوبائی صدر نوابزادہ شاہ زین بگٹی نے صدر زرداری کی جانب سے مانگی گئی معافی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان ناکام معافیوں کا ماضی میں بلوچستان کے حالات پر کوئی اثر نہیں ہوا اور نہ ہی ان معافیوں سے کوئی فرق پڑنے والا ہے۔
خبر کا کوڈ : 146674
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش