0
Friday 23 Mar 2012 18:49

مسئلہ کشمیر پر بین الاقوامی ثالثی ناگزیر ہے، حریت کانفرنس (گ)

مسئلہ کشمیر پر بین الاقوامی ثالثی ناگزیر ہے، حریت کانفرنس (گ)
اسلام ٹائمز۔ حریت کانفرنس (گ) کی مجلس شوریٰ ایک ہنگامی اجلاس چیئرمین سیّد علی گیلانی کی صدارت میں منعقد ہوا، حریت کانفرنس کے ترجمان ایاز اکبر کے مطابق اجلاس میں میر واعظ عمر فاروق کے اُس بیان کا تفصیلی اور باریک بینی سے جائزہ لیا گیا جو موصوف نے جنیوا میں منعقدہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 19 ویں اجلاس کے موقع پر دیا تھا اور جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’’ہم اس شرط پر کشمیر معاملے پر بین الاقوامی ثالثی کے مطالبے سے دستربردار ہونے کیلئے تیار ہیں کہ ہمیں بھی پاک بھارت حکومتوں کے مابین مذاکراتی عمل میں شامل کیا جائے، اجلاس میں اس بات کی وضاحت کی گئی کہ حریت کانفرنس نے اگرچہ محاذ آرائی والی کسی بھی طرح کی بیان بازی سے اجتناب کرنے کا اصولی طور فیصلہ لیا ہے اور وہ اس پر کاربند بھی ہے، لیکن اس معاملے پر فورم کے بنیادی مؤقف کو سامنے لانا ناگزیر سمجھا جا رہا ہے تاکہ قوم بھی حساس معاملات کے بارے میں باخبر رہے اور اقوامِ عالم کو بھی پیغام پہنچایا جاسکے کہ حریت کانفرنس کو اس اسٹینڈ کے بارے میں تحفظات ہیں۔
 
اجلاس میں مذکورہ بیان کو حریت کانفرنس کے بنیادی آئین اور دستور سے ماوریٰ قرار دیتے ہوئے واضح کیا گیا کہ اقوامِ متحدہ کی قراردادیں ہی تنازعہ کشمیر کےحل کی اصل بنیاد ہیں اور اس مسئلے کی بین الاقوامی حیثیت ہی کشمیریوں کی جدوجہد کو جواز فراہم کرتی ہے، اجلاس میں کہا گیا کہ بین الاقوامی ثالثی کے مطالبے سے دستبرداری کشمیر کاز کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کا باعث بنے گی اور اس راستے سے کشمیری قوم کی عظیم اور بے مثال قربانیوں کے ضائع ہوجانے کا احتمال بھی پیدا ہوجائے گا، بھارت روز اول سے یہ کوشش کرتا رہا ہے کہ عالمی برادری کے سامنے اس مسئلے کو ہندو پاک مناقشے کے طور پر پیش کیا جائے اور کسی بھی طرح کی بیرونی ثالثی کے امکانات کو ختم کیا جائے، تاکہ طاقت کی بنیاد پر کشمیر کو ہڑپ کرنے کی اُس کی پالیسی کامیاب اور کارآمد ہوسکے۔ 

اس موقع پر اپنے مختصر خطاب میں علی گیلانی نے کہا کہ 1993ء میں جب حریت کانفرنس وجود میں آئی اور اس کا آئین ترتیب دیا گیا تو اس میں بحث و تمحیص کے بعد کھل کر اس بات کی وضاحت کی گئی کہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے نفاذ میں ہی تنازعہ کشمیر کا سب سے زیادہ جمہوری، آسان اور قابل عمل حل مضمر ہے اور یہ فورم رائے شماری کے مطالبے کو ہی بنیاد بنا کر اپنی جدوجہد کو آگے بڑھائے گا، حریت آئین میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ قراردادوں کے نفاذ کیلئے لائحہ عمل ترتیب دینے کی خاطر اگر سہ فریقی مذاکرات کی ضرورت پیش بھی آتی ہے تو وہ اقوامِ متحدہ یا کسی دوست ملک کی نگرانی میں ہی منعقد کرائے جانے چاہیے، تاکہ اس دیرنہ تنازعہ کو حتمی طور حل کیا جانا ممکن بن سکے۔

علی گیلانی نے کہا کہ حریت کانفرنس کشمیریوں کی بے مثال اور عظیم قربانیوں کی امانت دار ہونے کے ساتھ ساتھ اُن کی امنگوں اور خواہشات کا نمائندہ اور ترجمان فورم بھی ہے، ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم تحریک آزادی کشمیر کی ہر طرح سے حفاظت کریں اور اس کو نقصان یا زک پہنچنے کے خدشات کو کھل کر بیان کریں، انہوں نے کہا کہ ہمارا کسی کے ساتھ کوئی ذاتی معاملہ ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے اور ہم ہر ایک کی عزت اور تکریم کے قائل ہیں، البتہ جہاں تک قوم کے اجتماعی کاز کا تعلق ہے تو ہم اپنے بنیادی مؤقف اور اسٹینڈ کی وضاحت کرنا ناگزیر سمجھتے ہیں، تاکہ اس سلسلے میں قوم کے درمیان کوئی کنفیوژن جگہ نہ پاسکے۔
 
حریت کانفرنس اجلاس میں کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر کو سرد خانے میں ڈالنے کی کوئی بھی کوشش جنوب ایشیائی خطے میں عدمِ استحکام کی صورتحال میں اضافے کی باعث بنے گی اور اس سے مزید انسانی زندگیوں کے اتلاف کا احتمال پیدا ہونا یقینی بن جائے گا، برصغیر میں پائیدار امن قائم کے لیے تنازعہ کشمیر کا یہاں کے لوگوں کی خواہشات کے مطابق حل نکالا جانا ناگزیر ہے اور اس خطے میں اتھل پتھل اور بدامنی کا تدارک کرنے کی بھی یہی ایک صورت کارگر ثابت ہوسکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 147505
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش