0
Tuesday 27 Mar 2012 20:51
نیٹو سپلائی بحال کی گئی تو پارلیمنٹ کا گھیراؤ کریں گے

خون کا آخری قطرہ بہا دیں گے لیکن پاکستان کی آزادی و خود مختاری پر آنچ نہیں آنے دیں گے، دفاع پاکستان کونسل

خون کا آخری قطرہ بہا دیں گے لیکن پاکستان کی آزادی و خود مختاری پر آنچ نہیں آنے دیں گے، دفاع پاکستان کونسل
اسلام ٹائمز۔ دفاع پاکستان کونسل کے صدر مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ ہم نے خیر خواہی کا پیغام پارلیمنٹ تک پہنچا دیا ہے، اگر اب بھی پارلیمنٹ نے پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری پر سودا کیا تو ارکان پارلیمنٹ کے تحفظ کی بھی ضمانت نہیں دے سکتی۔ فوج نے ملکی دفاع کے بجائے غیر ملکی قوتوں کے سامنے سر جھکا دیا ہے۔ حکومت اور اتحادی جماعتیں امریکہ کے ساتھ کھڑی ہیں اور بے ضابطہ غلامی کو باضابطہ غلامی میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہماری تحریک صرف نیٹو سپلائی روکنے تک نہیں بلکہ خطے سے امریکی فوج کے انخلا تک جاری رہے گی۔ قوم ملکی تحفظ کے لیے بڑی سے بڑی قربانی دینے کے لیے تیار ہے۔ موجودہ پارلیمنٹ منافقوں کا ٹولہ ہے جس کی کوئی اپوزیشن نہیں۔ ارکان پارلیمنٹ امریکی غلامی کی قرار داد کو پھاڑ کر پھینک دیں۔ انہوں نے ڈیڑھ ماہ سے پارلیمنٹ کے سامنے بیٹھے ہوئے لاپتہ افراد کے خاندانوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہاکہ حکومت اتنی بے غیرت ہو گئی ہے کہ اس کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیٹو سپلائی کی ممکنہ بحالی کے خلاف پارلیمنٹ کے سامنے دفاع پاکستا ن کونسل اور جماعت اسلامی کے مشترکہ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ 

امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منورحسن نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ اپنے خون کا آخری قطرہ بہا دیں گے لیکن پاکستان کی آزادی و خود مختاری پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ حکمران پارلیمنٹ کا اجلاس بلا کر امریکہ سے تعلقات کو محدود کرنے کا تاثر دے کر قوم کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں۔ حکومت امریکی غلامی میں اتنی دور نکل گئی ہے اور اس سے ملکی آزادی و خود مختاری کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ امریکہ پورے خطے کو غلام بنانا چاہتا ہے لیکن سب سے پہلے اس کی نظر پاکستان پر ہے۔ وزیراعظم قوم کو بتائیں کہ فضائی راستے سے نیٹو سپلائی کس کے حکم پر جاری ہے۔ ان کا نام تو یوسف رضا گیلانی ہے لیکن کام سارے اٹل بہاری واجپائی والے ہیں۔ پارلیمنٹ میں دو مرتبہ منظور کی گئی قراردادوں پر کوئی عمل نہیں کیا گیا۔ امریکی غلامی کو مسترد کرنے والی قرار دیں ہی مسترد کر دی گئی ہیں۔

منور حسن نے کہاکہ حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کا اجلاس امریکہ سے تعلقات پر نظرثانی کے لیے بلا رہی ہے لیکن وہ عیاری سے قوم کو دھوکا دے کر نیٹو سپلائی بحال کرنا چاہتی ہے۔ یہ پورا میلہ کھیس چرانے کے لیے رچایا جا رہا ہے۔ اگر پارلیمنٹ کا اجلاس نظرثانی ہی کے لیے ہے تو پھر سب سے پہلے دہشتگردی کے خلاف جنگ سے علیحدگی اختیار کی جائے۔ ڈرون طیارے مار گرائے جائیں۔ دنیا بھر میں کوئی قوم ایسی نہیں جس کے حکمران غلامی کا طوق پہننے اور قومی خود مختاری پر تیار ہو جائیں۔ دفاع پاکستان کونسل پارلیمنٹ کو سمجھانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن اگر اس نے ملکی خود مختاری کو بیچنے کی کوشش کی تو ارکان قومی اسمبلی کو دیوار سے لگائیں گے۔ نیٹو سپلائی جن راستوں سے گزرے گی عوام و ہ سارے راستے بند کر دیں گے۔ نیٹو سپلائی روکنے کے لیے بھر پور مزاحمت کی جائے گی۔ غلامی کی زنجیریں اور بیڑیاں کسی صورت نہیں پہنیں گے۔

ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہاکہ حکومت ایسے وقت میں نیٹو سپلائی بحال کرنے جا رہی ہے جب اس کے ساڑھے تین ہزار ٹینک اور پانچ ہزار کنٹینرز گزرنے کے لیے تیار کھڑے ہیں لیکن گیارہ ہزار کنٹینروں سے پاکستان میں تقسیم کیے گئے اسلحہ کا کوئی حساب نہیں۔ یہاں موت کا کھیل کھیلا جا رہا ہے اور ہزاروں ریمنڈ ڈیوس معصوم پاکستانیوں کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں۔ قانون میں درج ہے کہ پارلیمنٹ بالادست نہیں بلکہ پاکستان میں بالادست اللہ تعالیٰ اور اس کے بعد عوام ہیں۔

مظاہرے سے پہلے امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن کی قیادت میں جنا ح ایونیو سے بہت بڑی ریلی پارلیمنٹ ہاؤس تک پہنچی جس میں ہزاروں کارکنوں نے شرکت کی۔ ڈاکٹر محمد کمال، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، میاں محمد اسلم، حزب المجاہدین کے ڈپٹی سپریم کمانڈر مولانا جاوید قصوری، وقار ندیم وڑائچ، زبیر فاروق خان، ہندو رہنما گنگا ویشن ریلی میں شریک تھے۔
خبر کا کوڈ : 148571
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش