0
Saturday 21 Apr 2012 00:26

پاکستانی تاريخ ميں اب تک تقريباً 50 فضائی حادثات ہو چکے ہيں

پاکستانی تاريخ ميں اب تک تقريباً 50 فضائی حادثات ہو چکے ہيں
اسلام ٹائمز۔ پاکستان کی تاريخ ميں اب تک تقريباً 50 فضائی حادثات ہو چکے ہيں، جن ميں قومی ايئر لائن، نجی اور فوجی طياروں کے حادثے شامل ہيں، 30 حادثات ايسے ہيں جن ميں بڑے جانی نقصانات ہوئے. ملکی تاريخ کے چند بڑے حادثات کی تفصيلات کچھ اس طرح ہے. 28 ستمبر 1992ء کو ايئر بس اے 300 کٹھمنڈو ايئرپورٹ کے قريب حادثے کا شکار ہو گئی اور اس ميں سوار تمام 167 مسافر جاں بحق ہوگئے تھے۔ يہ اب تک پاکستانی تاريخ کا سب سے بڑا حادثہ شمار کيا جاتا ہے۔ 26 نومبر 1979ء کو پی آئی اے کا بوئنگ 707 سعودی عرب ميں طائف کے پہاڑوں ميں حادثے کا شکار ہوا اور تمام 156 مسافر جاں بحق ہوگئے۔ ايئرلائن کی تاريخ ميں اس حادثے کو بھی بڑے حادثات ميں شمار کيا جاتا ہے۔
 
28 جولائي 2010ء کو اسلام آباد کي مارگلہ پہاڑيوں سے ٹکرا کر نجي فضائي کمپني ايئربلو کا طيارہ تباہ ہو گيا، اس طيارے ميں 152 افراد ہلاک ہوئے، 28 مئي 1965ء کو پي آئي اے کا طيارہ اے پي اے ايم ايچ قاہرہ کے ہوائي اڈے پر اترنے کے دوران تباہ ہو گيا، طيارے ميں 119 افراد سوار تھے جس ميں سے صرف 6 افراد کو زندہ بچايا جا سکا تھا۔ 25 اگست 1989ء کو گلگت ميں فوکر ايف 27 کو حادثہ پيش آيا، جس کے نتيجے ميں تمام 54 افراد جاں بحق ہوگئے، اس طيارے کا ملبہ آج تک نہيں مل سکا ہے۔ 10 جولائي 2007ء کو پي آئي اے کا فوکر طيارہ ملتان سے لاہور جانے کيلئے فضا ميں بلند ہوا ہي تھا کہ ملتان ايئرپورٹ کے قريب گر کر تباہ ہو گيا، حادثے ميں 2 بريگيڈيئر، وائس چانسلر زکريا يونيورسٹي، ہائي کورٹ کے 2 جج صاحبان سميت 45 افراد جاں بحق ہوئے۔ 25 دسمبر 1956ء کو پي آئي اے کا طيارہ 245 فضا ميں بلند ہوا تو بدنصب مسافروں کو يہ علم نہيں تھا کہ ممبئي ميں ان کا طيارہ حادثے کا شکار ہو جائے گا، حادثے ميں 40 افراد ہلاک ہوئے۔
 
17 اگست 1988ء کو صدر پاکستان ضياء الحق کا طيارہ سي ون 130 بہاولپور شہر ميں فضا ميں ہي حادثے کا شکار ہو گيا، اس ميں صدر سميت 30 سے زائد مارے گئے۔ يکم جولائي 1957ء کو پي آئي اے کا ڈکوٹا طيارہ 347 چراخي کے قريب گر کر تباہ ہو گيا، جس ميں 24 افراد اپني جانيں گنوا بيٹھے۔ 26 مارچ 1965ء کو ايک اور ڈکوٹا طيارہ 347 حادثے کا شکار ہوا اور اس بار جائے حادثہ لواري پاس پاکستان تھا، حادثے ميں 22 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 4 افرادکو بچا ليا گيا۔ ايک اور حادثہ پي آئي اے کي فلائٹ کو اس وقت پيش آيا جب 15 مئي 1958ء کو طيارہ دہلي کے پالم ايئرپورٹ پر گر کر تباہ ہو گيا طيارے ميں سوار 32 افراد ميں سے 21 افراد جاں بحق ہو گئے۔ 20 فروري 2003ء کو پاک فضائيہ کے سربراہ مصحف علي مير کا طيارہ کوہاٹ کے قريب گر کر تباہ ہوا، جس ميں ايئر چيف سميت 15 افسران بھي جاں بحق ہوئے۔
خبر کا کوڈ : 155091
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش