0
Thursday 3 May 2012 10:02
دباو قبول نہ کرنیکا فیصلہ

امریکہ ڈرون حملے بند کرے، سانحہ سلالہ چیک پوسٹ پر معافی مانگے، سیاسی و عسکری قیادت

امریکہ ڈرون حملے بند کرے، سانحہ سلالہ چیک پوسٹ پر معافی مانگے، سیاسی و عسکری قیادت
اسلام ٹائمز۔ ایوان صدر میں اعلٰی سطح کا اجلاس ہوا، جس میں صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے شرکت کی۔ اجلاس میں پاکستان امریکہ تعلقات اور شکاگو میں نیٹو کانفرنس میں شرکت پر مشاورت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں بعض شرکاء نے تجویز پیش کی کہ امریکہ کی جانب سے پارلیمنٹ کی سفارشات نہ ماننے پر احتجاجاً شکاگو کانفرنس کا بائیکاٹ کیا جائے، تاہم شکاگو کانفرنس میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
 
اجلاس میں سیاسی اور عسکری قیادت نے ایک بار پھر کہا کہ پاکستان امریکہ سے برابری کی بنیاد پر تعلقات جاہتا ہے، امریکہ پارلیمنٹ کی سفارشات کی روشنی میں ڈرون حملے بند کرے، سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کی معافی مانگی جائے، پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لئے عالمی برادری کے ساتھ ہے، پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزام تراشی کی مہم بند کی جائے، پاکستانی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔ سیاسی اور عسکری قیادت کے اعلٰی سطحی اجلاس میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی، وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، وزیر داخلہ رحمن ملک، وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، امریکہ میں پاکستانی سفیر شیری رحمن، خزانہ اور خارجہ سیکرٹری نے شرکت کی۔
 
اجلاس سے قبل ”ٹرائیکا“ کی اہم ملاقات ہوئی، جس میں صدر زرداری، وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اور آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے ملکی اور خطے کی مجموعی سکیورٹی کی صورتحال سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اجلاس میں افغانستان اور پاکستان کے لئے امریکی نمائندے مارک گراسمین کے حالیہ دورہ پاکستان، امریکہ کی طرف سے سلالہ چیک پوسٹ حملے کی معافی مانگنے سے واضح انکار اور ڈرون حملے جاری رکھنے کے اعلان سے پیدا صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ آرمی چیف نے صدر اور وزیراعظم کو گیاری سیکٹر میں امدادی کارروائیوں کے حوالے سے پیش رفت سے آگاہ کیا۔ 

دریں اثناء صدر کی زیرصدارت اجلاس میں ملک کی مجموعی اندرونی، بیرونی سیاسی صورتحال، نئے مالی سال کے بجٹ، ملکی معیشت کو درپیش چیلنجز کے بارے میں غور کیا گیا۔ وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے اجلاس کو امریکی نمائندے مارک گراسمین کے حالیہ دورہ پاکستان کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کو بتایا گیا کہ امریکی حکومت سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کی معافی مانگنے کے لئے تیار نہیں، اس بارے میں پاکستان پر واضح کر دیا گیا ہے کہ امریکہ معافی نہیں مانگے گا۔ اجلاس میں امریکہ کی طرف سے ڈرون حملے بند کرنے سے انکار اور ان حملوں کو بین الاقوامی قوانین کے تحت جائز قرار دینے کے امریکی موقف پر بھی غور کیا گیا۔ 

ذرائع کے مطابق اجلاس میں سیاسی اور عسکری قیادت نے ایک بار پھر اس موقف کا اعادہ کیا کہ پاکستان اپنے مفادات کا ہر قیمت پر تحفظ کرے گا۔ امریکہ سمیت تمام ممالک سے برابری کی بنیاد پر تعلقات کے خواہاں ہیں اپنے معاملات میں بیرونی ڈکٹیشن کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں سیاسی اور عسکری قیادت نے افغانستان میں جاری مفاہمتی عمل سے پاکستان کو باہر رکھنے اور افغانستان میں پیش آنے والے حالیہ واقعات میں ایک بار پھر پاکستان کو ملوث کرنے کے لئے ہونے والی الزام تراشی کا بھی سختی سے نوٹس لیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں امریکہ کی طرف سے ڈرون حملے جاری رکھنے پر افغانستان کے حوالے سے شکاگو میں 20 مئی کو ہونے والی کانفرنس میں شرکت کے حوالے سے بھی غور کیا گیا۔ اجلاس میں بعض شرکا کی طرف سے امریکہ کے پاکستانی پارلیمنٹ کی سفارشات کو نہ ماننے پر احتجاجاً شکاگو سربراہ کانفرنس کے بائیکاٹ کی تجویز دی گئی، تاہم اجلاس میں شکاگو کانفرنس میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کا حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
 
واضح رہے کہ پاکستان نے اس سے قبل سلالہ حملے کی وجہ سے بون کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ اجلاس میں وزیر داخلہ رحمن ملک نے ملک کی اندرونی صورتحال خاص طور پر حالیہ دنوں میں ہوئے دہشتگردی کے کئی واقعات، بلوچستان اور سندھ میں ہونے والے واقعات کی بریفنگ دی جبکہ وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے رواں ماہ میں پیش کئے جانے والے نئے مالی سال کے بجٹ کے خدوخال کے بارے میں اجلاس کو بتایا۔ ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ نے سیاسی اور عسکری قیادت کے سامنے ملکی معیشت کو درپیش چیلنجز کے حوالے سے کھل کر حقائق بیان کئے۔ 

وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے ملاقات کی۔ نجی ٹی وی کے مطابق ملاقات میں ملکی سلامتی اور دفاعی امور پر غور کیا گیا۔ پاکستان امریکہ تعلقات کی نئی پالیسی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت عدلیہ اور عدالتی فیصلوں کا احترام کرتی ہے۔ تفصیلی فیصلے کے بعد اپیل کا فیصلہ کیا جائے گا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عدلیہ سے تصادم کی صورتحال پیدا نہیں ہو گی۔ 

سیاسی و عسکری قیادت نے اس بات پر اتفاق کیا کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات پارلیمانی گائیڈ لائن کی روشنی میں ہی بحال ہوں گے، کوئی دباو قبول نہیں کیا جائے گا، پاکستان آزاد و خودمختار ملک ہے، اس کی خودمختاری کا احترام کیا جائے۔ صدر زرداری نے کہا کہ ڈرون حملے ہماری خودمختاری کی خلاف ورزی ہیں فوری بند کئے جائیں۔ ذرائع کے مطابق آرمی چیف جنرل کیانی نے وزیراعظم کو ملک اور خطے کی سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی۔ 

وزیراعظم ہاﺅس کے ترجمان کے مطابق پارلیمنٹ کی سفارشات کی روشنی میں پاکستان امریکہ تعلقات اور افغانستان میں مفاہمتی عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ دونوں میں پارلیمانی سفارشات کی روشنی میں پاک امریکہ تعلقات سے متعلق بات ہوئی۔ کیانی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کے جوانوں اور عوام نے بہت قربانیاں دی ہیں، ملکی سلامتی اور خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا، وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ امریکہ پارلیمنٹ کی قرارداد پر عملدرآمد یقینی بنائے، ہماری خودمختاری کا احترام کرے۔
خبر کا کوڈ : 158589
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش