0
Tuesday 8 May 2012 15:56

مہاجر صوبے کی تشکیل ڈھائی کروڑ مہاجروں کا متفقہ مطالبہ ہے، چیئرمین مہاجر اتحاد تحریک

مہاجر صوبے کی تشکیل ڈھائی کروڑ مہاجروں کا متفقہ مطالبہ ہے، چیئرمین مہاجر اتحاد تحریک
اسلام ٹائمز۔ مہاجر اتحاد تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر سلیم حیدر نے کراچی کو صوبہ بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے نہ لیا تو سڑکوں، بازاروں، گلیوں اور محلوں میں تحریک شروع کردی جائے گی، اس کے علاوہ ہر دو ہفتہ بعد میڈیا سے بھی رابطہ کیا جائے گا، مہاجر سندھ کے مہمان نہیں معمار ہیں اور انہوں نے بھارت سے ایک معاہدے کے تحت ہجرت کی تھی۔ وہ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر بلوچستان سے تعلق رکھنے والے پشتون قومی تحریک کے سربراہ رفیق پشتون بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ میں ہاتھ جوڑ کر متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ کراچی کو صوبہ بنانے کے لئے بھرپور آواز بلند کریں اور اسمبلیوں میں قرارداد لائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا سندھ پر برابری کا حق ہے لیکن اس کے باوجود ہمیں ہمارا حق نہیں ملتا، سندھ کے پانچوں کمشنر سندھی ہیں اور 27 ڈپٹی کمشنر میں 25 غیر مہاجر یعنی سندھی ہیں۔ سندھ سیکریٹریٹ میں 650 اعلیٰ افسران میں مہاجروں کی تعداد صرف 35 ہے اور کراچی پولیس کے 90 فیصد تھانوں میں سندھی نفری تعینات ہے۔

ڈاکٹر سلیم حیدر نے کہا کہ سندھ کے صوبائی حکمران اپنے پیشروں کے انجام کو نہ بھولیں مہاجروں نے دیہی شہری کوٹہ سسٹم کے خالق اردو کا جنازہ نکالنے کے خواہشمندوں بنگلہ دیش کیمپوں میں آج تک محصور ڈھائی لاکھ مہاجرین مشرق پاکستان کے ذمہ داروں کو ہرگز معاف نہیں کیا اور مہاجروں کا سیاسی حافظہ اتنا کمزور نہیں کہ وہ سانحہ پکا قلعہ، 30 ستمبر یا سانحہ کٹی پہاڑی جیسے منظم قتل عام کو بھول جائیں، مہاجر اپنے اوپر ہونے والے ایک ایک ظلم کا حساب رکھتے ہیں اور ہم ذہنی طور پر فیصلہ کرچکے ہیں کہ جب تک سندھ کی تقسیم کے نتیجے میں مہاجر صوبہ قائم نہیں ہوتا ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت پیپلز پارٹی اور اس کے اتحادی بشمول نواز لیگ اپوزیشن کے شہری سندھ کو نظرانداز کرنے کا عمل گہری سازش نظر آتی ہے، اس سلسلے میں ہم نے یہ محسوس کیا ہے کہ سندھ کے شہریوں کے ساتھ ساتھ جو رویہ وفاقی و سیاسی جماعتوں کی جانب سے بلوچستان کے ساتھ روا رکھا گیا ہے وہ قابل مذمت ہے، ایک جانب نامعلوم وجوہ کی بناء پر بلوچستان میں آپریشن کیا جارہا ہے تو دوسری جانب بلوچستان کی آبادی کی اکثریت پشتونوں کے سیاسی مطالبے جنوبی پشتونخواہ صوبہ کے مطالبے کو نظرانداز کیا جارہا ہے، یہ طرز عمل منافقانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملکی و قومی مفاد میں واضح کردینا چاہتے ہیں کہ جو حلقے سندھ کے مہاجروں اور بلوچستان کے اکثریتی پشتونوں کے احساس محرومی اور جائز آئینی و قانونی مطالبے کو نظر انداز کررہے ہیں وہ سنگین جرم کے مرتکب ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گیلپ سروے کے مطابق چاروں صوبوں میں مزید نئے صوبے بننے کے قیام پر سب سے زیادہ حمایت بلوچستان اور سندھ میں پائی جاتی ہے جبکہ یہ تعداد خیبر پختونخواہ اور پنجاب میں کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا وزیراعظم اور صدر پارلیمنٹ ہاؤس اور ایوان صدر میں بیٹھ کر نیا سرائیکی صوبہ بنانے کی بھڑکیں مار رہے ہیں لیکن زیادہ حمایت والے صوبوں بلوچستان اور سندھ میں انتظامی تقسیم اور صوبے بنانے کے مطالبے پر مجرمانہ خاموشی اختیار کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہاجر صوبے کی تشکیل ڈھائی کروڑ مہاجروں کا متفقہ مطالبہ ہے اور اس میں کوئی ابہام اور اختلاف نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 160066
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

متعلقہ خبر
ہماری پیشکش