اسلام ٹائمز۔ امريکا نے کہا ہے کہ ڈاکٹر شکيل آفريدی پر الزامات عائد کرنے يا انھيں گرفتار کرکے سزا دينے کی کوئی وجہ نہيں بنتی۔ امريکي سينيٹرز نے ڈاکٹر شکيل آفريدی کو سزا سنائے جانے پر حيرت کا اظہار کيا ہے۔ واشنگٹن ميں صحافيوں سے بات کرتے ہوئے امريکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے بتايا کہ امريکی وزيرخارجہ ہيلري کلنٹن اور وزيردفاع ليون پنيٹا ڈاکٹر شکيل آفريدی سے متعلق امريکی خدشات پہلے ہی بتا چکے ہيں۔
وکٹوريہ نولينڈ نے بتايا کہ ڈاکٹر شکيل آفريدی سے متعلق امريکا کے موقف ميں کوئی تبديلی نہيں آئی اور ان کے خلاف مقدمے کی کوئی ضرورت نہيں تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ نيٹو سپلائی پر مذاکراتی عمل جاری ہے مگر ابھی تک کوئی معاہدہ نہيں ہوا ہے۔ انھوں نے واضح کيا کہ پاکستان کو دی جانے والی امداد ميں کٹوتی ابھی منظور نہيں ہوئی۔ امريکی سينيٹر جان ميک کين اور کارل ليون کے جاری کردہ بيان ميں کہا گيا کہ ڈاکٹر شکيل آفريدی کو 33 برس قيد کی سزا سنانا نہايت حيران کن بات ہے۔ ڈاکٹر شکيل آفريدی نے جو کچھ کيا وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے عين مطابق تھا۔ امريکی سينيٹرز نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کيا کہ ڈاکٹر شکيل آفريدي کو معافی دے کر فوری رہا کيا جائے۔