0
Monday 28 May 2012 09:07

ڈرون حملے ہماری ترجیح، پاکستان امریکہ تعلقات پیچیدہ ترین سطح پر آگئے، لیون پنیٹا

ڈرون حملے ہماری ترجیح، پاکستان امریکہ تعلقات پیچیدہ ترین سطح پر آگئے، لیون پنیٹا
اسلام ٹائمز۔ امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے کہا ہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کیخلاف کارروائی پاکستان امریکہ تعلقات کے لئے بہتر نہیں، سزا پریشان کن ہے، آفریدی نے پاکستان نہیں القاعدہ کے خلاف کام کیا ہے، اسامہ بن لادن کی گرفتاری میں مدد دینے والے کو سزا سمجھ سے بالاتر ہے۔ ڈرون طیارے القاعدہ کیخلاف اہم ہتھیار ہیں جن کا پاکستان اور یمن میں استعمال امریکی سکیورٹی اداروں کی ترجیح ہے، ہم اپنے ملک کے تحفظ اور دفاع کے لئے تمام وسائل سسٹم اور ہتھیار استعمال کرینگے، پاکستان میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں پر تحفظات ہیں۔ انہوں نے نیٹو سپلائی کی بحالی کیلئے 5 ہزار ڈالر فی ٹرک دینے کا پاکستان کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس حوالے سے مناسب قیمت چاہتے ہیں، افغانستان میں دہشتگردی کیخلاف جنگ ہمارے ہاتھ میں ہے، طالبان کمزور ہو رہے ہیں۔

اے بی سی ٹی وی سے انٹرویو میں لیون پنیٹا نے کہا کہ ہمیں پاکستان میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں پر تشویش ہے، افغانستان میں معاشرتی سطح پر کرپشن پر بھی تحفظات ہیں، یہ ہمارے لئے بڑے چیلنج ہیں۔ افغانستان میں ہمارے فوجی دہشتگردی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں، ہمیں اپنے جوانوں اور ان کے کام پر فخر ہے۔ افغانستان میں طالبان کمزور ہوئے ہیں۔ 2014ء کے بعد بھی امریکہ افغانستان حکومت کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا اور افغان فورسز کو مضبوط بنانے میں مدد کی جائے گی، افغان جنگ ہمارے ہاتھ میں ہے، ہم طالبان کے ساتھ ڈیل کر رہے ہیں، اگرچہ وہ کمزور اور غیر متعلق ہو گئے ہیں۔ افغان فورسز نے چند ماہ کے دوران 160 ایسے افراد کو گرفتار کیا جو ایساف پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے اور یہ اہم پیشرفت ہے۔
 
ڈاکٹر شکیل آفریدی کو پاکستان میں سنائی گئی سزا پریشان کن ہے، جسے سمجھنا ہمارے لئے مشکل ہے، امید ہے پاکستان کو بھی اس بات کی سمجھ آ جائے گی، ڈاکٹر شکیل آفریدی کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ پاکستان امریکہ تعلقات میں بہتری کی کوششوں میں مدد گار ثابت نہیں ہو گا۔ پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات پیچیدہ ترین سطح پر ہیں، ان تعلقات میں ماضی میں بھی اتار چڑھاﺅ اور تناﺅ آتا رہا ہے، تاہم پاکستان خطے کا اہم ملک اور ایٹمی طاقت ہے، ہم اس کے ساتھ کام جاری رکھنا چاہتے ہیں، دونوں ملکوں کی مشترکہ ذمہ داریاں اور مشترکہ خطرات ہیں، جن سے ملکر نمٹنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو بھی ویسے ہی خطرات کا سامنا ہے جو امریکہ کو درپیش ہیں۔ دہشتگردوں کے ہاتھوں ہزاروں پاکستانیوں کو جانوں سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں، اس لئے ہم پاکستان کو یہ باور کرانے کی کوششیں جاری رکھیں گے کہ مشترکہ خطرات سے نمٹنے کے لئے ملکرکام کرنا ہو گا۔ 

امریکی عوام کو پاکستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے خدشات ہیں، ہم پاکستان کے ساتھ کام کرنے اور اپنے مفادات کے تحفظ کی ہرممکن کوشش کریں گے۔ امریکہ نیٹو سپلائی کی بحالی چاہتا ہے، یہ ہمارے لئے بہت اہم ہے اوراس حوالے سے ہم مناسب قیمت دینے کو تیار ہیں، راہداری فیس کے حوالے سے دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت جاری ہے۔ اس وقت نیٹو سپلائی کے حوالے سے شمالی نیٹ ورک استعمال کیا جا رہا ہے، جو مہنگا اور طویل ہے۔ یمن میں زمینی کارروائی کے بغیر بھی القاعدہ سے نمٹا جا سکتا ہے۔ امریکہ افغانستان میں درست سمت میں جا رہا ہے، ہار جیت کا ابھی کہہ نہیں سکتے، افغانستان میں لڑائی ابھی جاری ہے، تاہم بازی ابھی ہمارے ہاتھ، طالبان منظم حملہ کرنے کے اہل نہیں رہے۔
 
پنیٹا نے کہا کہ ہم نیٹو سپلائی کے حوالے سے مناسب قیمت چاہتے ہیں، 5 ہزار ڈالر فی ٹرک نہیں۔ واضح رہے کہ امریکی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان نیٹو سپلائی کے لئے فی ٹرک 250 ڈالر زیادہ مانگ رہا ہے انہوں نے پاکستان کے نیو کلیئر ہتھیاروں اور علاقے میں اس کی اہم ترین نوعیت کے حوالے سے کہا کہ امریکہ اور پاکستان مل کر کام کرتے رہینگے۔ امریکہ 2014ء کے بعد بھی افغانستان میں اپنی موجودگی برقرار رکھے گا، انہوں نے کہا کہ دفاعی بجٹ میں کٹوتی امریکی قومی سلامتی کیلئے تباہ کن ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 166210
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش