0
Tuesday 29 May 2012 07:12

علماء امن کنونشن

علماء امن کنونشن
وفاقی وزارت مذہبی امور کے تعاون سے اسلام آباد میں تین روزہ "علماء امن کنونشن" منعقد کیا جا رہا ہے۔ اس کنونشن کی میزبان تنظیم مجلس صوت الاسلام کے جاری کردہ اخباری بیان کے مطابق مجلس صوت الاسلام ایک مذہبی اصلاحی جماعت ہے جس کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے اور نہ ہی یہ جماعت کسی قسم کی گروہی، لسانی، عصبی یا فرقہ وارانہ نظریات پر یقین رکھتی ہے۔ کنونشن کے افتتاحی سیشن میں صدر آزاد جموں و کشمیر سردار یعقوب خان، مدیر تعلیم شرعی وزارت اوقاف اردن شیخ سمیح احمد عثامنہ، رئیس کلیۃ الدعوۃ جامعۃ الوادی الجزائر شیخ کمال احمد، نائب امیر عالمی مجلس ختم نبوت خواجہ عزیز احمد، رئیس جامعہ اسلامیہ کلفٹن کراچی مفتی محمد محی الدین، ڈائریکٹر جنرل رابطہ العالم الاسلامی عبدہ محمد عتین، چئیرمین مجلس صوت الاسلام پاکستان مفتی ابو ہریرہ، ڈائریکٹر شیخ زید اسلامک سینٹر اور پشاور یونیورسٹی کے ڈاکٹر دوست محمد نے شرکت کی۔

تلاوت و نعت رسول مقبول کے بعد شرکائے کنونشن کو صوت الاسلام کے کارناموں پر مشتمل ایک ڈاکیومنٹری دکھائی گئی۔ اس دستاویزی فلم میں یہ دکھایا گیا کہ 1990ء میں حالات اچانک ناگفتہ بہ ہوگئے اور دہشت گردی کو بلاجواز مدارس کے ساتھ نتھی کر دیا گیا۔ داڑھی اور ٹوپی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ ان حالات میں اس پروپیگنڈے کا موثر جواب دینے کی اشد ضرورت تھی جس کے لئے مجلس صوت الاسلام میدان عمل میں اتری جس نے علماء کرام میں وسعت نظری پیدا کرنے کی غرض سے جدید کورس متعارف کروائے۔ ان کورسز میں فن خطابت، تاریخ، صحافت، انگلش لینگویج، عربی لینگویج، آئی ٹی، اسلامک بینکنگ، عمرانیات (سوشیالوجی) سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی کے حوالے سے فنی اور علمی تربیت شامل ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مجلس صوت الاسلام کے سربراہ ابوہریرہ محی الدین کا کہنا تھا کہ آج اسلام کے بارے میں طرح طرح کی باتیں کی جا رہی ہیں اور دین کی تعلیمات کو مسخ کیا جا رہا ہے۔ اسلام کو سخت گیر مذہب کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ مدیر تعلیم شرعی وزارت اوقاف اردن شیخ سمیح احمد عثامنہ کا کہنا تھا کہ اسلام پر تابڑ توڑ حملے ہو رہے ہیں اور اسلامی ثقافت کو مسخ کیا جا رہا ہے۔ علماء کرام کی ذمہ داری ہے کہ ان حالات میں اپنا کردار ادا کریں۔ گزرنے والا ہر دن نئے چیلنج لا رہا ہے۔ انسان کو ایسے معاملات کا سامنا کرنے کے لئے جدید علوم سے آشنائی حاصل کرنا ہو گی۔ آج امت مسلمہ کو گوشہ نشینی ترک کرکے اسلام کی صحیح تعبیر کرنے کی ضرورت ہے۔ آج امت مسلمہ کے مختلف فرقے اسلام کی توہین کا باعث بن رہے ہیں جو ایک دوسرے کو کافر قرار دینے کے علاوہ انتہا پسندی کا راستہ اپنائے ہوئے ہیں۔

علماء امن کنونشن، افتتاحی سیشن کے آخری مقرر مہمان خصوصی سردار یعقوب خان صدر آزاد و جموں کشمیر تھے۔ اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کسی قسم کی مسلح جدوجہد، دہشتگردی، فرقہ واریت اور انتہا پسندی شرعا جائز نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست جموں کشمیر میں کسی قسم کے ٹریننگ کیمپ نہیں ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت ہم پر فوج مسلط کرکے جدوجہد آزادی کو دبانے میں کامیاب نہیں ہو سکے گا۔ اپنے خطاب کے آخر میں صدر آزاد و جموں کشمیر نے امام خمینی رہ اور جنرل ضیاءالحق کے درمیان ہونے والا ایک مکالمہ بیان کیا، جس میں جنرل ضیاء نے امام خمینی سے پوچھا تھا کہ مجھے بھی انقلاب لانے کا طریقہ کار بتائیں جس پر امام راحل رہ نے جواب دیا کہ پہلے اپنے 6 فٹ کے اس قد پر انقلاب نافذ کرو۔
خبر کا کوڈ : 166467
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

متعلقہ خبر
ہماری پیشکش