0
Thursday 14 Jun 2012 03:49

ووٹرلسٹوں میں بے ضابطگیوں کیخلاف سپریم کورٹ میں کیس دائر کردیا ہے، محمد حسین محنتی

ووٹرلسٹوں میں بے ضابطگیوں کیخلاف سپریم کورٹ میں کیس دائر کردیا ہے، محمد حسین محنتی
اسلام ٹائمز۔ 15 لاکھ ووٹرز کے نام غلط ایڈریس پر ڈال دئیے گئے ہیں جب کہ 9 لاکھ ووٹرز خیبر پختونخواہ، فاٹا، بلوچستان، پنجاب اور اندرون سندھ منتقل کر دئیے گئے ہیں، کراچی میں جعلی انتخابی فہرستوں کی موجودگی میں شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں، ووٹر لسٹوں کی درستگی کیلئے جماعت اسلامی نے سپریم کورٹ میں کیس دائر کر دیا ہے، اس بات کا اعلان جماعت اسلامی کراچی کے امیر محمد حسین محنتی نے ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے جنرل سیکریٹری نسیم صدیقی، ڈپٹی سیکریٹری مسلم پرویز، ضلع جنوبی کے امیر راجہ عارف سلطان اور سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے۔

محمد حسین محنتی نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ کراچی کی ووٹر لسٹوں میں بڑے پیمانے پر ہونے والی بے قاعدگیوں کے خلاف جماعت اسلامی نے دیگر مذہبی و سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر اول دن سے آواز بلند کی ہے، صوبائی اور وفاقی چیف الیکشن کمشنرز سے ملاقاتیں کیں، مگر ہمارے تمام تر احتجاج اور مطالبے کے باوجود اس جانب کوئی توجہ نہیں دی گئی جس پر مجبوراً جماعت اسلامی نے سپریم کورٹ میں کیس دائر کردیا ہے۔ یہ کیس جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منور حسن کی جانب سے دائر کیا گیا ہے تاکہ آزادانہ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کا انعقاد ممکن ہوسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابی فہرستوں کی تیاری کے عمل کو متحدہ قومی موومنٹ نے مکمل طور پر یرغمال بنالیا ہے اور اپنے مخالف جماعتوں کے 24 لاکھ ووٹروں کے نام فہرستوں سے نکال کر دوسرے شہروں اور صوبوں اوریوسیز میں ڈال دئیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انتخابی فہرستوں میں ہونے والی بے قاعدگیوں کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ 15 لاکھ ووٹرز کے نام غلط ایڈریس پر ڈال دیے گئے ہیں جب کہ 9 لاکھ ووٹرز خیبر پختونخواہ، فاٹا، بلوچستان، پنجاب اور اندرون سندھ منتقل کردئیے گئے ہیں اور ٹھوس شواہد کے ساتھ ان بے قاعدگیوں کی نشاندہی پر بھی صوبائی الیکشن کمشنر نے فہرستوں کی درستگی کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھایا جس سے شہر کی تمام چھوٹی بڑی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے انتخابی فہرستوں کو مسترد کردیا ہے، اب امید کی جاتی ہے کہ جس طرح سپریم کورٹ نے دیگر اہم مسائل پر اپنا تاریخی کردار ادا کیا ہے، اس مسئلے پر بھی وہ تاریخی فیصلہ دے گی۔

انہوں نے کہا کہ ٹارگٹ کلنگ، بوری بند لاشیں، قتل و غارت گری اور بھتہ خوری شہر کی شناخت بنا دی گئی ہے۔ امن و امان کی ابتر صورتحال کی وجہ سے جہاں عوام خوف کا شکار ہیں وہیں اب تاجر برادری بھی بھتہ خوری اور قتل کی دھمکیوں کی وجہ سے سخت خوف میں مبتلا ہیں۔ گزشتہ دنوں شیر شاہ کے تاجر اقرار علی اور کپڑا مارکیٹ کے تاجر عبدالحمید کو قتل کردیا گیا۔ کراچی میں تاجروں کا قتل، اغواء، بھتے کی وصولی اور ٹارگٹ کلنگ کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے جس کے نتیجے میں عملاً شہر میں دہشتگردوں اور بھتہ خوروں کا راج ہے عوام اور تاجروں کا جینا دوبھر ہو گیا ہے۔ صرف مئی کے مہینے میں 300 افراد بے دردی سے قتل کر دئیے گئے جب کہ جون کے مہینے میں اب تک سو سے زائد افراد موت کے گھاٹ اتارے جا چکے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پہلے ہی معاشی سرگرمیاں ماند ہیں ایسے میں بھتہ خوری کے سلسلے نے تاجروں کی رہی سہی کسر بھی پوری کردی ہے۔ تاجروں کو روزانہ بھتے کی پرچیاں بھیجی جارہی ہیں جس میں لاکھوں روپے طلب کئے جاتے ہیں اور عدم ادائیگی پر جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ ان دھمکیوں کی وجہ سے تاجروں کا کاروبار جاری رکھنا مشکل ہوگیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی، متحدہ اور اے این پی کی حکومت ہے، شہر کی ابتر صورتحال صوبائی حکومت کی مکمل ناکامی ہے، یہ عجب المیہ ہے کہ متحدہ حکومت میں شامل ہونے کے باوجود ہڑتال کا اعلان کر رہی ہے۔ حکومت کا حصہ ہونے کے ناطے متحدہ بھی شہر میں قیام امن کی ذمہ دار ہے اگر وہ امن قائم کرنے میں کردار ادا نہیں کرسکتی تو اسے حکومت سے مستعفی ہو جانا چاہیے۔
خبر کا کوڈ : 171068
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش