0
Friday 27 Jul 2012 18:16

ہم نے نقصانات بتائے، رحمان ملک بھی لانگ مارچ کے ذریعے نیٹو سپلائی بحالی کے فوائد بتائیں، منور حسن

ہم نے نقصانات بتائے، رحمان ملک بھی لانگ مارچ کے ذریعے نیٹو سپلائی بحالی کے فوائد بتائیں، منور حسن
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن نے کہا ہے کہ جہاں ظلم ہو گا، وہاں امن قائم نہیں ہو سکتا ۔ بھارت نے کشمیریوں پر ظلم اور جبر کی رات کو طویل کردیا ہے ۔ وہاں مسلمانوں کے بنیادی حقوق سلب کیے جارہے ہیں ۔ کچھ لوگ بھارت کے ساتھ ”امن کی آشا“ کا سلوگن لے کر عوام کو بے وقوف بنارہے ہیں ۔ عدل و انصاف قائم کردیا جائے تو امن خود بخود قائم ہوجائے گا ۔ کابینہ نے پارلیمنٹ کی قرار داد منسوخ کر کے نیٹو سپلائی کو مکمل بحال کر دیا ہے، لیکن ا چھی خبر یہ ہے کہ نیٹو ٹینکروں پر حملوں کی وجہ سے عارضی طور پر سپلائی کو معطل کر دیا گیا ہے ۔ ہم ڈرائیورں اور کنٹینرز کے دوسرے سٹاف سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس حرام کام میں حصہ دار نہ بنیں ۔ کنٹینرز میں دشمن کی افواج کو خنزیر اور شراب کے علاوہ اسلحہ سپلائی کیا جاتا ہے جو ہمارا دشمن، ہمارے شہریوں اور افغان عوام پر استعمال کرتا ہے ۔ یہ دشمن کے ہاتھ مضبوط کرنے کے مترادف ہے ۔

لاہور کی جامع مسجد منصورہ میں نماز جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سید منور حسن نے کہا کہ ہمارے پاس سوائے احتجاج کے نیٹو سپلائی روکنے کا کوئی اور ذریعہ نہیں ہے۔ ہم نے پرامن لانگ مارچ کیے اور عوام کو نیٹو سپلائی کھولنے کے نقصانات سے آگاہ کیا۔ ہم پرامن لوگ ہیں اور پرامن احتجاج جاری رکھیں گے ۔ تحریکیں وہی دیرپا اور کامیاب ہوتی ہیں جو پرامن جدوجہد جاری رکھیں ۔ انہوں نے کہا کہ رحمن ملک کو چاہیے کہ وہ ایک لانگ مارچ اپنی قیادت میں کریں اور قوم کو نیٹو سپلائی کھولنے کے فوائد سے آگاہ کریں، جس کا وہ صبح شام پروپیگنڈا کرتے ہیں ۔ حکومت امریکہ کے ساتھ جس MOU پر دستخط کرنے جارہی ہے، اطلاعات کے مطابق وہ امریکہ سے کنٹینرز کا کوئی معاوضہ نہیں لے گی ۔ سڑک اور ریل کے ذریعے تیز رفتاری سے منزل تک پہنچانے اور کنٹینرز کو محفوظ بنانے کے لیے سیکورٹی بھی فراہم کرے گی ۔ 

انہوں نے کہا کہ دشمن کو مفت سہولتیں فراہم کرنے کا یہ انوکھا معاہدہ ہے، قوم یہ جاننا چاہتی ہے کہ حکمرانوں نے اس کے بدلے میں امریکہ سے خفیہ ڈیل کے ذریعے اپنے لیے کیا فوائد حاصل کیے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ نیٹو سپلائی کے خلاف ہماری پرامن تحریک جاری رہے گی، جب تک حکمران اس گھاٹے کے سودے اور خود کشی کے ارادے سے باز نہیں آتے، قوم احتجاج کرتی رہے گی ۔ حکومت اس خسارے کے سودے سے باز رہے اور نیٹو سپلائی کی مستقل بحالی کے تحریری معاہدے کا خیال دل سے نکال دے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے لیے شرعاً بھی یہ جائز نہیں کہ ہم غیر مسلموں اور اپنے مسلمان بھائیوں کے قاتلوں کو شراب کی بوتلیں، خنزیر اور اسلحہ مہیا کریں۔ 

سید منور حسن نے کہا کہ مہنگائی اور بجلی کی لوڈشیڈنگ نے عوام کو زندہ در گور کردیا ہے ۔ ظالم حکمرانوں نے بجلی کی قیمت میں پھر اضافہ کر دیا ہے ۔ حکومت عوام سے وصول شدہ بلوں پر دوبارہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر غنڈہ ٹیکس وصول کر رہی ہے ۔ 12 سے 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ سے بلوں میں ہونے والی کمی کو فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر پورا کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ افطاری و سحری کے اوقات میں بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ جاری ہے ۔ 

ان کا کہنا تھا کہ رمضان المبارک میں قرآن کریم نازل ہوا۔ یہ قرآن کا مہینہ ہے، ہمیں قرآن سے تعلق مضبوط کرنا چاہیے اس کے احکامات پر عمل کرنا چاہے ۔ قرآن کریم انسان کو ہنساتا بھی اور رلاتا بھی ہے ۔ قرآن کریم جنت و دوزخ کی سیر کراتا اور گزری ہوئی اقوام کی تباہی کے اسباب بیان کر کے ہمیں ڈراتا بھی ہے اور تباہ ہونے والی قوموں کے نقش قدم پر چلنے سے باز رہنے کی تلقین بھی کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف پیٹ کا روزہ رکھنے کے بجائے جسم کے تمام اعضا و جوارح کا بھی روزہ رکھنا چاہیے ۔ آنکھ، کان اور زبان کو غلط چیزیں دیکھنے، سننے اور غیبت اور گالم گلوچ سے پرہیز کرنا چاہیے پھر کہیں جا کر ہمارے اندر تقوٰی کی صفت پیدا ہوگی اور یہی رمضان کا مقصد ہے۔
خبر کا کوڈ : 182605
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش