0
Tuesday 6 Nov 2012 23:31

کوئی غلط فہمی میں نہ رہے،حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کو کرنا ہے، چیف جسٹس

کوئی غلط فہمی میں نہ رہے،حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کو کرنا ہے، چیف جسٹس
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے ایبٹ آباد آپریشن کیس میں دو مئی کے بعد آئی ایس پی آر کی تمام پریس ریلیز، حسین حقانی کا بیان اور صدر زرداری کے شائع آرٹیکلز طلب کرلئے، چیف جسٹس کہتے ہیں کسی کو غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیئے، سپریم کورٹ ہی حتمی فیصلے کرنے والا ادارہ ہے، ہم اپنے نقطہ نظر میں بہت واضح ہیں کوئی غلط فہمی میں نہ رہے۔ ایبٹ آباد واقعے کے بعد میڈیا کے کردار سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا حتمی فیصلہ عدالت کو ہی کرنا ہوتا ہے کوئی غلط فہمی میں نہ رہے۔ ہم اپنے نقطہ نظر میں بہت واضح ہیں ملکی ادارے مضبوط ہیں اور اپنا کام کررہے ہیں۔

ایبٹ آباد آپریشن کے بعد میڈیا کے کردار سے متعلق سردار غازی کی درخواست کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے کی۔ درخواست گزار کے وکیل راجہ ارشاد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جرنیلوں کے احتساب کے نام پر ایجنسیوں اور فوج کو بدنام کیا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس کے کل کے خطاب پر میڈیا نے فوج اور عدلیہ کو ایک دوسرے کے آمنے سامنے لا کھڑا کیا ہے، میڈیا نے منگل کو بھی چیف جسٹس اور آرمی چیف کے بیانات کو حد سے زیادہ اچھالا۔ آرمی اور سپریم کورٹ کے چیف کو آمنے سامنے کھڑا کردیا گیا۔ راجا ارشاد کیانی نے ایبٹ آباد آپریشن سے متعلق نجی ٹی وی کے پروگرام کی ٹرانسکرپٹ بھی عدالت میں پیش کی۔ 
انہوں نے کہا کہ فوج عدالت کا احترام کرتی ہے اور اس نے ہر عدالتی فیصلے پر عمل کیا ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ انہوں نے کل دیکھ لیا ہے کہ فوج کتنا عدلیہ کا احترام کرتی ہے۔ 

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے فوج کو ابھی تک کوئی ایسا حکم دیا ہی نہیں، آپ کے سپریم کمانڈر نے ایبٹ آباد آپریشن کی تعریف کی، کسی اور کی کیا بات کرتے ہیں۔ راجہ ارشاد نے کہا کہ ایٹمی صلاحیت کے باعث فوج اندرونی و بیرونی طاقتوں کے حملوں کی زد میں ہے، دستور اور ٹینکوں کا موازنہ نہ کیا جائے، ادارے کی توہین پر بیان دینا آرمی چیف کی ذمہ داری ہے، دستور کے خلاف جو فرد بھی کام کرے اسے شکنجے میں لایا جائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ درخواست میں اٹھائے گئے نکات کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں، سکیورٹی کے نام پر ناکے ہیں تو پھر دہشت گردی کیوں ہو رہی ہے، ہمیں اپنی پوزیشن کا پتہ ہے، ہمارا ادارہ کمزور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیئے ،سپریم کورٹ ہی حتمی فیصلہ کرنے والا ادارہ ہے۔ 

چیف جسٹس کے استفسار کیا کہ ایبٹ آباد آپریشن کے حوالے سے فوج کا کیا موٴقف تھا،جس پر راجہ ارشاد نے کہا کہ وہ آئی ایس پی آر کے موٴقف کے بارے میں پتہ نہیں کر سکے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ واقعے کے بعد حسین حقانی کا بیان بھی آیا تھا، آئی ایس پی آر اور حسین حقانی کے بیانات کا تمام مواد اکٹھا کریں۔ راجہ ارشاد نے کہا کہ مواد کا جائزہ لینے کیلئے مہلت دی جائے، جس پر عدالت نے کیس کی سماعت بائیس نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے آئی ایس پی آر کی تمام پریس ریلیزز، ایبٹ آباد آپریشن کے حوالے سے صدر زرداری کے آرٹیکلز اور حسین حقانی کا بیان پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ 

خبر کا کوڈ : 209770
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش