0
Thursday 8 Nov 2012 23:25

پارلیمنٹ کو دہشتگردوں کے ذریعے اسرائیل نہیں بننے دینگے، علامہ ناصر عباس

پارلیمنٹ کو دہشتگردوں کے ذریعے اسرائیل نہیں بننے دینگے، علامہ ناصر عباس
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنمائوں کی جھنگ اور فیصل آباد میں سیاسی رہنماوں سے ملاقات کے دوران علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ میدان میں حاضر رہنے والوں کو صابر کہا جاتا ہے، صابر یعنی ثابت قدم۔ استقامت کرنے والی جماعتیں اگرچہ قلیل تھیں لیکن غالب آگئیں، ثابت قدم رہنے والے اور ہمت نہ ہارنے والے ہمیشہ غالب آجاتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ جو قوم منظم ہو وہ منزل کو پہنچ جاتی ہے، غیر منظم لوگ درست منصوبہ بندی نہیں کرسکتے۔ مولا علی (ع) کی وصیت ہے کہ منظم رہنا اور با تقویٰ رہنا۔ علامہ ناصر عباس کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے دشمن لوکل ریجنل اور انٹرنیشنل سطح پر ہیں، جن کے پاس وسائل اور منصوبہ بندی ہے، افرادی قوت بھی موجود ہے، یہ لوگ ہمارے دشمن ہیں، ملک اور وطن کے بھی دشمن ہیں۔

انہوں نے ماضی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جنرل ضیاء کے سبب ملک میں ایک اہم تبدیلی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں بھی مذہبی تعصب پیدا کیا گیا اور ایک خاص سوچ کے لوگوں کو پروان چڑھایا گیا۔ ملک میں ایک ان نیچرل گروتھ ہوگئی اور مخصوص سوچ کو مجاہدین بنایا گیا، انہوں نے کہا کہ فوج کے اندر باقاعدہ مخصوص سوچ کے مولویوں کو بھرتی کیا گیا۔ اس کے سبب پاکستان میں بیلنس آف پاور ڈسٹرب ہوگیا، ایک ایسی سوچ کو طاقتور بنایا گیا جس کا بیس کیمپ انڈیا میں ہے، اب ان لوگوں سے بازار، دربار، عبادت گاہیں اور کوئی بھی چیز محفوظ نہیں رہی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے یہ دشمن چاہتے ہیں کہ ہر کوئی ملک سے مایوسی ہو، بلوچستان سے لیکر گلگت تک سب کو مایوس کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہران اور کامرہ بیس جیسے اہم مراکز پر حملہ کا فائدہ صرف انڈیا کو ہے۔ ان قاتلوں کا نشانہ شیعہ اور سنی ہیں، کیونکہ یہ ملک کا ہراول دستہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بیلنس آف پاور کے لئے واپس کام کرنا ہوگا۔ ہمارا کسی پارٹی سے اختلاف ضرور ہوگا لیکن دشمنی نہیں، ٹکراو نہیں، سیاسی جماعتیں بھی اپنے ہی شیعہ سیاسی لیڈروں کو اہمیت نہیں دیتیں، انہوں نے کہا کہ ہمارا پاکستان پیپلز پارٹی سے یہ گلہ ہے کہ انہوں نے شیعہ کے ساتھ وفا نہیں کی، کراچی میں ایک جید شخصیت شہید ہوئی، جبکہ کراچی و کوئٹہ میں صرف کل ہی دس افراد شہید ہوئے۔
 
انہوں نے سوال کیا کہ کسی نے کوئی بیان دیا؟ وزیراعظم سے لیکر کسی ایم این اے تک نے؟ نون لیگ بھی اپنی جماعت کے شیعہ لیڈروں کو اہمیت نہیں دیتی، یہی مسائل ایم کیو ایم اور دیگر جماعتوں میں بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اپنی قوم کی خدمت کرنا چاہتی ہے، ہم کسی تقسیم کا حصہ نہیں بننا چاہتے، انہوں نے کہا کہ ستم ظریفی ہے کہ بعض سیاسی جماعتیں بعض علاقوں میں اہل تشیع کو ووٹ نہ دینے پر دھمکی دیتی اور ڈراتی ہیں۔ علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ دین اور سیاست اکھٹے ہیں، اہل تشیع کے فلسفہ امامت میں سیاست اور دین ایک ہیں، دین اور سیاست میں جدائی کا تصور حقیقی دین سے انحراف کرنا ہے۔
 
انہون نے کہا کہ ہمیں آل محمد کے پولیٹکل سسٹم کو سمجھنا ہوگا۔ ہمارے پولیٹکل ویژن میں سوسائٹی کو مہدویت کی جانب لے جانا ہے، شیعہ پولیٹکل نظام میں زبردستی اور مارشل لاء اور ڈنڈے کی حکومت قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اہل تشیع پولیٹکل سائنس میں کبھی بھی کوئی شدت پسند اور زور زبردستی کا گروہ وجود میں نہیں آسکتا۔ کیونکہ یہ بنیادی شیعہ فکر کے خلاف ہے، ہم عوامی حمایت کے بغیر مسلط شدہ حکومت کو تسلیم نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ کسی زمانے میں مظلوموں کے دکھ درد کو کم کرنے کے لئے علی ابن یقطین کا کردار ادا کرنا پڑے۔ ہم اپنی قوم کے خدمتگار ہیں اور کوئی ہمارا سیاست دانوں سے کوئی مطالبہ نہیں، صرف قوم و ملت کی خدمت کرنا ہے۔ ہم ملک میں موجود معتدل سوچ کی مدد کرینگے، شدت پسندوں کو پارلیمنٹ سے دور رکھنے والوں کی مدد کرینگے، پارلیمنٹ کو دہشت گردوں کے ذریعے اسرائیل بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہم اس ناسور کا راستہ روکیں گے۔
خبر کا کوڈ : 210337
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش