0
Friday 14 Dec 2012 12:22

گلگت میں حالات کی خرابی کو یونیورسٹی سے منسلک کرنا درست نہیں، قراقرم یونیورسٹی

گلگت میں حالات کی خرابی کو یونیورسٹی سے منسلک کرنا درست نہیں، قراقرم یونیورسٹی
اسلام ٹائمز۔ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی نے اپنی ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ گلگت شہر کے امن و امان کی خرابی کو یونیورسٹی سے منسلک کرنا درست نہیں۔ اسٹوڈنٹس ایڈوائزری کونسل جو اساتذہ اور سینئر مینجمنٹ پر مشتمل ہے، 5 نومبر سے 11 دسمبر تک دو طلباء گروپ کے الگ الگ مذہبی ایام منانے کے مطالبے کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کیلئے مشاورت اور افہام و تفہیم کی بات کرتی رہی اور طلباء کو اس بات پر آمادہ کرنے کی کوشش کی کہ دونوں مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے طلباء ایک مشترکہ اکیڈمک پروگرام کے انعقاد پر متفق ہوں، اس مقصد کیلئے مساجد بورڈ کے فاضل ارکان، جید علماء کرام اور مقامی انتظامیہ کے ذمہ داروں سے مسلسل مشاورت اور رابطے کرتے رہے، ایک متفقہ پروگرام کے انعقاد کیلئے محترمہ وائس چانسلر نے رجسٹرار شاہد علی کی سربراہی میں آٹھ رکنی آرگنائزنگ کمیٹی تشکیل دیدی، کمیٹی نے اتفاق رائے سے ’’ کعبہ سے کربلا تک اسلام کا سفر ‘‘ کے عنوان سے پروگرام 30 نومبر کو یونیورسٹی سطح پر منانے کا فیصلہ کیا۔

پریس ریلیز کے مطابق دونوں طلباء فریقین مساجد بورڈ کے ارکان کے سامنے رضامند ہوئے لیکن بعد میں ایک فریق اس فیصلے سے منحرف ہوا اور از خود پروگرام کرنے پر بضد رہا، ایسی صورتحال میں طلباء کے مابین تصادم کا خطرہ تھا، جس کے پیش نظر یونیورسٹی انتظامیہ نے مقامی انتظامیہ کے حکام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مشاورت سے یونیورسٹی کو 30 نومبر سے 9 دسمبر تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا، جب 10 دسمبر کو یونیورسٹی کھلی تو طلباء کا ایک گروپ پھر متحرک ہوا اور پروگرام کے انعقاد کی تیاریاں کرنے لگا۔ اسی دوران سیکریٹری داخلہ کی صدارت میں مقامی انتظامیہ کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں مساجد بورڈ کے نمائندے بھی موجود تھے، یہ فیصلہ ہوا کہ صرف اس سال دو الگ الگ مذہبی پروگرام منعقد کئے جائیں اور آئندہ سال سے اس پر مکمل پابندی ہو، جس سے محترمہ وائس چانسلرصاحبہ نے اتفاق کیا۔ یونیورسٹی کی سپریم باڈی سینٹ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اعلیٰ عہدیداران سے مشاورت کے بعد وائس چانسلر کو ہدایت کی کہ وہ یونیورسٹی کیمپس میں کسی قسم کی مذہبی یا سیاسی سرگرمیوں کی ہرگز اجازت نہ دیں، دس دسمبر کو یونیورسٹی کی سینڈیکیٹ نے اپنی میٹنگ میں کیمپس کے اندر کسی قسم کی مذہبی سرگرمیوں پر مکمل پابندی کی باقاعدہ منظوری دیدی۔

پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ 11 دسمبر سہ پہر پانچ بجے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نجمہ نجم نے یونیورسٹی کے ڈینز صاحبان، رجسٹرار اور ایڈوائزری کونسل کے ہمراہ وزیراعلیٰ سید مہدی شاہ سے ملاقات کی اور یونیورسٹی کی صورتحال سے آگاہ کیا، وزیراعلیٰ نے وائس چانسلر کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور یونیورسٹی کا نظم و نسق برقرار رکھنے اور قواعد و ضوابط پر کار بند رہنے کی ہدایت کی۔ 12 دسمبر کی صبح بعض طلباء اکھٹے ہونا شروع ہوئے، کچھ طلباء جس میں بیرونی عناصر بھی شامل تھے اپنے ساز و سامان کے ہمراہ سیکیورٹی اہلکاروں سے دست اندازی کرکے کیمپس میں داخل ہوئے اور یونیورسٹی کے قواعد و ضوابط کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے پروگرام شروع کیا۔ اس کی اطلاع یونیورسٹی انتظامیہ نے فوری طور پر سیکریٹری داخلہ، ڈپٹی کمشنر گلگت سمیت قانون نافذکرنے والے اداروں کے حکام کو کی۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے فورسز کے تعاون سے ان طلباء کو منتشر کردیا۔ کیمپس کے اندر یا باہر طلباء کے مابین کوئی تصادم یا ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔

پریس ریلیز میں مزید بتایا گیا کہ اسٹوڈنٹس ایڈوائزری کونسل کی ہنگامی میٹنگ میں قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر پروگرام منعقد کرنے والے تمام طلبہ و طالبات کے خلاف خلاف تادیبی کارروائی کی سفارشات مرتب کرلیں، جس کے تحت پروگرام کی قیادت کرنے والا ایک طالبعلم پر یونیورسٹی میں داخلے پر تاحیات پابندی، 16 ایسے طلباء جو دیگر طلباء کو متحرک کرنے میں پیش پیش تھے کو 3، 3 سال کیلئے نااہل قرار دیا گیا جبکہ ساز و سامان زبردستی کیمپس میں لانے والے طلباء اور پروگرام کے مقررین پر 7، 7 ہزار روپے اور پروگرام میں شریک ہونے والے طلبہ و طالبات پر 5، 5 ہزار روپے جرمانے عائد کئے گئے، جس کا یونیورسٹی انتظامیہ نے باقاعدہ نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 221130
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش