0
Thursday 3 Jan 2013 19:08

کسی کو عدلیہ یا فوج کا تمسخر اڑانے کی اجازت نہیں، چیف جسٹس

کسی کو عدلیہ یا فوج کا تمسخر اڑانے کی اجازت نہیں، چیف جسٹس
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ایبٹ آباد واقعے سے متعلق میڈیا رپورٹس کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کی، دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل راجہ ارشاد نے عدالت کو حسین حقانی کا بیان پڑھ کر سنایا۔ راجہ ارشاد کا کہنا تھا کہ حسین حقانی نے بیان دیا ہے کہ اسے پاکستان پہنچتے ہی واپس جانے کا حکم دیا گیا، حقانی کے مطابق اسے امریکہ کو پیغام پہنچانے کی ہدایت کی گئی تھی۔ راجہ ارشاد نے کہا کہ پیغام یہ تھا کہ اسامہ کی وجہ سے پاکستان کی سکیورٹی پر شک نہ کیا جائے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ ابھی تک خفیہ ہے آپ کو یہ بیان کہاں سے ملا۔؟ راجہ ارشاد نے جواب دیا کہ یہ بیان ایک انگریزی اخبار میں چھپا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کمیشن کے کسی شخص نے رپورٹ افشا کی ہے تو اس نے بہت غلط کیا ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ ہمیں کہاں لے جانا چاہتے ہیں، اس معاملے کو بند رہنا چاہیئے تھا، جو ہونا تھا وہ ہوگیا، لوگ ملکی دفاع کے پیچھے پڑیں ہیں۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اگر کسی نے ٹی وی پر گمراہ کن بیان دیا تو اس کے خلاف متعلقہ فورم پر دعویٰ کیا جائے، کسی کی کردار کشی ہوئی ہے تو ہتک عزت کا قانون موجود ہے۔ لٰہذا اداروں سے نہ کھیلا جائے، ایسی درخواستیں نہیں سن سکتے، جن سے ادارے سیکنڈلائز ہوں۔ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی گئی۔
خبر کا کوڈ : 227719
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش