0
Tuesday 12 Feb 2013 11:01

شہید مقبول بٹ اور افضل گورو تحریک آزادی کشمیر کے 2 مینار ہیں، پروفیسر غنی

شہید مقبول بٹ اور افضل گورو تحریک آزادی کشمیر کے 2 مینار ہیں، پروفیسر غنی
اسلام ٹائمز۔ مقبول بٹ اور افضل گورو کو تحریک کے 2 مینار قرار دیتے ہوئے پروفیسر غنی بٹ نے واضح کیا کہ گردنیں کٹانے والی قوموں کے سر جھکا نہیں کرتے، انہوں نے افضل گورو کی پھانسی کو کشمیری قوم کے اجتماعی ضمیر کو للکار نے کی حرکت سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ موصوف کی شہادت سے کشمیری قوم کو ایک نیا حوصلہ ملے گا، جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ نے اپنے بیان میں محمد افضل گورو کو پھانسی دئیے جانے پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پھانسی کے اس عمل میں بحیثیت قوم کشمیریوں کے اجتماعی ضمیر کو للکارا ہے، انہوں نے خبردار کیا کہ افضل کی پھانسی کے اثرات ہمہ گیر اور خطرناک بھی ہوسکتے ہیں، پروفیسر غنی کا کہنا تھا کہ ایک طرف قانون کی بالا دستی کی باتیں کی جاتی ہے تو دوسری طرف تنازعات کی حساسیت کو نظر انداز کیا جارہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ افضل گورو کی پھانسی کے آنے والے کل پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں جبکہ بقول موصوف ایسا کوئی بھی فیصلہ لینے سے قبل معاملات پر گہرائی کے ساتھ غور و خوض ہونا چاہیے تھا۔

پروفیسر غنی نے مقبول بٹ کو پہلا اور افضل گورو کو دوسرا مینار تحریک آزادی کشمیر قرار دیا، انہوں نے محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کو پھانسی دئیے جانے کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ مقبول بٹ کی شہادت کے بعد تحریک آزادی کو ایک نیا عزم اور جہت ملی جبکہ افضل گورو کی شہادت سے بھی کشمیری قوم کو ایک نیا حوصلہ ملے گا، انہوں نے خبردار کیا کہ اس اقدام کے نتیجے میں پاک و بھارت کے درمیان دوریاں بڑھ سکتی ہیں جو دونوں ملکوں اور نہ اس خطے کے مفاد میں ہے، پروفیسر غنی نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ جیسے افضل گورو کو تختہ دار پر چڑھانے کے پیچھے انتخابی سیاست کارفرما ہے، اس موقعہ پر پروفیسر غنی نے بتایا کہ جو لوگ تاریخی حس سے واقف ہوں وہ جانتے ہیں کہ جن لوگوں کی گردنیں کٹتی ہے، ان کے سر کبھی نہیں جھکتے، انہوں نے کہا کہ کشمیری کبھی بھی ہار نہیں مانیں گے اور اپنی جدوجہد کو منزل تک پہنچانے کے بعد ہی دم لیں گے۔
خبر کا کوڈ : 239024
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش