اسلام ٹائمز۔ پیکج کے خلاف بات کرنے والے گلگت بلتستان سے مخلص نہیں اور گلگت بلتستان کی ترقی کے دشمن ہیں، قاضی نثار اور ان کے حامیوں کو ساڑھے تین سال بعد اس پیکج میں خامیاں کیسے نظر آنے لگیں؟ وہ پہلے کہاں سوئے ہوئے تھے ان خیالات کا اظہار گلگت بلتستان کے مختلف سماجی و عوامی نمائندوں نے
اسلام ٹائمز کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مٹھی بھر شرپسند عناصر نے پیکج کے خلاف ریلی اور احتجاج کرکے یہ واضح کردیا ہے کہ یہ لوگ گلگت بلتستان کی ترقی اور تعمیر سے خائف ہیں اور انہیں اس خطے کے عوام کو ملنے والی مراعات اور سہولیات سے کوئی غرض نہیں، انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو ترقی کی راہ پر گامزن کرانے میں سابق حکومت نے جو اقدامات کئے ہیں وہ ناقابل فراموش ہیں اور گلگت بلتستان کے عوام ان خدمات کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قاضی نثار نے پیکج کو تنازعہ بناکر سال 2013ء میں گلگت بلتستان میں مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش کی ہے جو کہ قابل مذمت ہے پیکج کے خلاف جہاد کرنے والے اندھیرے میں ہیں اور انہیں اس پیکج کے متعلق غلط معلومات فراہم کی گئی ہیں، انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے حقوق کی خاطر اگر جان کا نذرانہ پیش کرتے تو بہتر تھا لیکن علاقے کی تعمیر و ترقی کے خلاف جہاد کرنا اور شہادت کے رتبہ پر فائز ہونے کا دعویٰ کرنا منفی سوچ اور منفی خیالات کی عکاسی کرتا ہے، لہٰذا حکومت کو چاہیئے کہ وہ ایسے شرپسند و امن دشمن عناصر کیخلاف فوری قانونی کارروائی کرکے عوامی سطح پر پائی جانے والی تشویش کا ازالہ کرے۔