0
Tuesday 14 May 2013 11:19

کشمیریوں کے خلاف سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی محاذ کھولے گئے ہیں، علی گیلانی

کشمیریوں کے خلاف سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی محاذ کھولے گئے ہیں، علی گیلانی
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) اور تحریک حریت کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ مظلوم کشمیری قوم کو ان باتوں کا ادراک ہونا چاہیے کہ بھارت نے جبری فوجی قبضہ کے تحت ہماری غلامی کی زنجیروں کو مضبوط کرنے کے لیے سیاسی، اقتصادی، سماجی، اخلاقی اور کلچرل سطحوں پر جو مختلف محاذ کھولے ہیں اُن کا ہمیں یکسو ہوکر قرآن و سنت کی تعلیمات کے تحت اپنے کردار کی تعمیر کرکے مقابلہ کرنا ہے، ان باتوں کا اظہار علی گیلانی نے تحریک حریت جموں کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے زینہ گیر بلاک A کے ایک دعوتی اجتماع سے بمقام بوٹینگو سوپور اور تحصیل پٹن کے ایک دعوتی اجتماع میں ٹیلیفون پر خطاب کرتے ہوئے کیا، گیلانی نے کہا کہ سیاسی سطح پر بھارت اپنے کئے ہوئے تمام وعدے جو اس نے جموں کشمیر کے عوام سے ’’حقِ خودرادیت‘‘ کے تعلق سے کئے ہیں کو بھول کر ضد اور ہٹ دھرمی سے کام لے کر جموں کشمیر کے اس متنازعہ خطہ کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دے رہا ہے اور جھوٹ اور فریب کارانہ حربوں سے کام لے کر ترقیاتی منصوبوں بجلی، سڑکوں، فلائی اوروں، ڈیلی ویجری اور ملازمتوں کا لالچ دیکر لوگوں کو نام نہاد انتخابات میں ووٹ کا استعمال کرنے کے لیے تیار کرنے کی کوششوں میں یہاں کے اپنے مقامی گماشتوں کو کام میں لارہا ہے۔

اس کے لیے یہاں کی بھارت نواز پارٹیاں ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہیں اور لوگوں سے کہا جارہا ہے کہ ووٹ کے استعمال سے مسئلہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، لیکن جب دھوکے میں آکر کچھ لوگ ووٹ ڈالتے ہیں تو بھارت عالمی رائے عامہ کو یہ کہہ کر گمراہ کررہا ہے کہ یہاں کے لوگوں کو بھارت کی جمہوریت پر اعتماد ہے، علی گیلانی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ آئندہ انتخابات کا مکمل بائیکاٹ کریں اور کسی بھی صورت میں ووٹ کا استعمال نہ کریں، گیلانی نے کہا کہ اقتصادی سطح پر بھارت یہاں کے ہمارے آبی اور زمینی وسائل پر قبضہ کرکے ہمیں اقتصادی طور دیوالیہ بنانا چاہتا ہے، انہوں نے کہا کہ یہاں کے پاور پروجیکٹس پر بھارت کا کنٹرول ہے، جنگلات کو لوٹا جارہا ہے، لاکھوں کنال زمین پر قبضہ کرکے فوجی چھاونیاں تعمیر کی جاتی ہیں اور فوجی و نیم فوجی دستوں کے کیمپ سول آبادی والے علاقوں میں قائم کئے جاتے ہیں۔

سید علی گیلانی نے کہا کہ سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ سماجی، اخلاقی اور کلچرل لیول پر بھارت یہاں تہذیبی جارحیت کے تحت ہماری اپنی اسلامی شناخت کو مٹانے کے درپے ہے اور گڈول سکول، مشنری سکول قائم کرکے ان میں مخلوط نظام تعلیم کے ذریعے کمسنی سے ہی بچوں کے ذہنوں کو اس لیے تیار کیا جاتا ہے کہ اچھے مسلمان بننے کے بجائے وہ ان کے بھارت دیش کے محافط بنیں گے۔
خبر کا کوڈ : 263631
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش