0
Wednesday 29 May 2013 23:49

شام کے ہمسائے اس ملک میں اسلحہ اور جنگجو بھیجنا بند کر دیں، بان کی مون

شام کے ہمسائے اس ملک میں اسلحہ اور جنگجو بھیجنا بند کر دیں، بان کی مون
اسلام ٹائمز۔ تہران میں آج شام کے بحران کو پر امن اور سیاسی طور پر حل کرنے کے لئے ہونے والی انٹرنیشنل کانفرنس میں 40 سے زائد ممالک کے نمائندوں کی موجودگی میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کا پیغام پڑھ کر سنایا گیا۔ اس پیغام میں کہا گیا ہے کہ ہم گذشتہ تین سال سے شام میں ٹریجڈی کا شکار ہیں، اور اس قسم کے واقعات میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور شام کے عام شہری سب سے زیادہ اس صورتحال سے متاثر ہو رہے ہیں۔ یو این او کے سیکرٹری جنرل کا اپنے پیغام میں مزید کہنا تھا کہ آج شام کے شہریوں میں سے ہر تیسرا شخص انسان دوستانہ مدد کا ضرورت مند ہے۔ ہزاروں مدارس اور ہسپتال تباہ ہوچکے ہیں۔ 

انہوں نے اپنے پیغام میں واضح کیا کہ شام میں وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، وہاں پر بڑی تعداد میں خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے، جس نے ہم سب کو صدمہ سے دوچار کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شدت پسند شام کے تنازعے کو بہانہ بنا کر پورے خطے کے استحکام کو خراب کرنا چاہتے ہیں، آج جو کچھ شام میں ہو رہا ہے، اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو یہ پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے لیگا، شام میں جاری بحران کی وجہ سے ڈیڑھ ملین افراد ہجرت کر چکے ہیں۔
 
اپنے پیغام میں آگے چل کر اقوام متحدہ کے سکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ اس بحران کے آغاز میں ہی میں نے کہہ دیا تھا کہ اس تنازعے کو صرف اور سیاسی طریقے سے ہی حل کیا سکتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے متنبہ کر دیا تھا کہ اس مسئلے کو فوجی طریقے سے حل کرنا مناسب نہیں ہوگا، آج ہم ماضی کی نسبت زیادہ اس یقین پر پہنچے ہیں کہ شام کے مسئلے کا فوجی حل نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کا کہنا ہے کہ شام کے بحران کے بعض فریقین ہوسکتا ہے کہ یہ خیال کر رہے ہوں کہ اس بحران کو فوجی طریقے سے حل کرلیا جائے گا، لیکن میں اس بحران کے تمام فریقین سے کہتا ہوں کہ آپ اپنے حامیوں کی فوجی مدد بند کر دیں۔ 

بان کی مون کا مزید کہنا تھا کہ فوجی امداد کے جاری رہنے سے شام اور اس کے ہمسایہ ممالک کے لئے خطرات میں اضافہ ہو جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ ممالک جو شام میں جنگجو بھیج رہے ہیں انہیں چاہیئے کہ یہ سلسلہ بند کر دیں، تاکہ شامی عوام کو درپیش مسائل کو حل کیا جاسکے۔
اپنے پیغام کے آخر میں یو این او سیکرٹری جنرل نے تہران میں شام کے مسئلے کے پر امن حل کے لئے ہونے والی کانفرنس کی کامیابی کے سلسلے میں اظہار امیدواری کیا اور کہا کہ شام کے عوام اور ان کا کلچر ہم سب کے لئے اہم ہے، اس لئے ہم سب سے یہی چاہیں گے کہ آئیں سب مل کر اس مسئلے کے حل کے لئے مدد کریں، تاکہ شام میں امن و استحکام لوٹایا جاسکے۔

دیگر ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے تہران میں شام کے بحران کے حل سے متعلق منعقد ہونے والے بین الاقوامی اجلاس کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ شام کے بحران کو فوجی طریقے سے حل نہیں کیا جاسکتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بان کی مون نے اپنے پیغام میں اس بات پر تاکید کی ہے کہ شام کے بحران کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور اس بحران کو صرف سیاسی طریقے سے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ بان کی مون کے پیغام میں مزید آیا ہے کہ شام میں جاری بدامنی سے خطے کے تمام ممالک بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر متاثر ہو رہے ہیں اور اس بحران کا سیاسی اور سفارتی حل تلاش کیا جانا بہت ضروری ہوچکا ہے۔ بان کی مون نے اپنے پیغام میں اس امید کا اظہار کیا ہے کہ تہران کا بین الاقوامی اجلاس شام کے عوام کے لئے قیام امن کے سلسلے میں مفید واقع ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 268850
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش