0
Wednesday 5 Jun 2013 09:32

مقبوضہ کشمیر میں امام خمینی (رہ) کی برسی پر ایک عظیم الشان تقریب

مقبوضہ کشمیر میں امام خمینی (رہ) کی برسی پر ایک عظیم الشان تقریب
اسلام ٹائمز۔  مقبوضہ کشمیر کے ماگام قصبہ میں امام خمینی (رہ) کی برسی کی مناسبت پر ایک عظیم الشان تقریب کا انعقاد کیا گیا، امام عصر (عج) اسٹوڈنٹس سوسائٹی و یادگار کربلا کمیٹی ماگام کے زیر اہتمام تقریب میں مولانا سید بلال احمد کرمانی امام جمعہ بٹہ مالو، میرواعظ سید عبدالطیف بخاری امام جمعہ بیروہ، مولوی غلام علی گلزار بانی تحریک مکاتب امامیہ، مولوی سید لیاقت حسین، قلب حسین رضوی، نثار حسین راتھر اور قلم کار سجادحسین کرگلی نے خطاب کیا، تقریب میں مقررین نے امام خمینی (رہ) کو انکی برسی پر زبردست الفاظ میں خراج عقیدت ادا کیا، مقررین نے عالم اسلام کے ساتھ ساتھ شام اور بحرین کے مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے تمام مسلمانوں کو ان مسائل کو حل کے لئے مجتمع ہونے پر زور دیا، انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اولیاء اللہ کی سرزمین ہے اسلئے ہمیں آپسی منافرت و تضاد کا شکار ہرگز نہیں ہونا چاہئے، مقررین نے کہا کہ 21ویں صدی میں مسلم امہ امت واحد کے طور پر سامنے آئے جس کے لئے علماء اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کریں۔

مقررین نے کہا کہ امام خمینی (رہ) نے لوگوں کو اللہ کی ربوبیت کی طرف بلایا اور مشترکہ عبادات کا قیام عمل میں لایا، انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے مسائل کا علاج امت کے مجتمع میں ہونے میں مضمر ہے، مقررین نے کہا کہ امام خمینی نے بے باکی سے مظالموں کی ترجمانی کی اور ایران کی حکومت پر اخلاقی اور دینی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیریوں پر ڈھائے جارہے مصائب پر اپنی آواز بلند کریں، مقررین نے کہا کہ اتحاد کے لئے فکر اور عمل میں یکسانیت ہونی چاہئے اور منزل و نقش راہ سامنے ہو اور اس راہ میں بے پناہ قربانیاں پیش کی ہیں، مقررین نے کہا کہ امام خمینی اپنی پوری زندگی کے دوران تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کے متمنی تھے اور اُنہیں اس بات کا اعتراف تھا کہ جموں کشمیر ریاست پر بھارت کا قبضہ جارحانہ اور جابرانہ ہے۔

امام خمینی (رہ) کی برسی کی مناسبت پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلال احمد کرمانی نے امام خمینی کی حیات جاودان پر مفصل روشنی ڈالی اور کہا کہ ہمیں تعصب کو دور کرکے امام خمینی کی افکار کو عام کرنا ہوگا اور اپنے لئے مشعل راہ قرار دینا ہوگا، اس دوران مولوی غلام علی گلزار نے اپنے خطاب میں کہا کہ عالم اسلام کے زبوں حالی کی بنیادی وجہ مسلمانوں کے درمیان آپسی تضاد و انتشار ہے، اسلئے مسلمانوں کے تمام مسائل کا حل اتحاد و اتفاق میں ہی مضمر ہے، انہوں نے کہا کہ اگر آج شام میں مسلمان بیرونی طاقتوں کے شکار ہورہے ہیں تو اس کے ذمہ دار وہ تمام مسلم حکمران بھی ہیں جو چپ سادھے ہوئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 270697
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش