0
Monday 17 Jun 2013 18:44

اچھے برے طالبان کی پالیسی ختم کرنا ہوگی، مذاکرات میں امریکہ کو بھی شامل کیا جائے، محمود خان اچکزئی

اچھے برے طالبان کی پالیسی ختم کرنا ہوگی، مذاکرات میں امریکہ کو بھی شامل کیا جائے، محمود خان اچکزئی
اسلام ٹائمز۔ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ اگر دو ڈھائی سال میں اسٹیبلشمنٹ کو لگام نہ دی گئی تو وہ اسمبلی کی رکنیت سے استعفٰی دے دیں گے، اچھے برے طالبان کی پالیسی ختم کرنا ہوگی، فاٹا سے فوج نکالی جائے، طالبان سے مذاکرات میں امریکہ کو بھی شامل کیا جائے، جب تک مذاکرات ہوتے رہیں، امریکہ ڈرون حملے معطل رکھے۔ قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہماری ایجنسیاں اہل ہیں، وہ گدلے پانی میں سوئی ڈھونڈ سکتی ہیں، پھر امن و امان کی حالت ایسی کیوں۔؟ محمود اچکزئی نے کہا کہ کیا پھر اس ملک کو توڑنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت محدود ہے، ساری دنیا ہماری دشمن بن چکی ہے، الزامات ثابت ہوچکے ہیں، کرنل امام نے کہا تھا کہ 95 ہزار افراد کو تربیت دی، ان کا ریکارڈ نہیں رکھا، وہ لوگ اب اپنی مہارت استعمال کر رہے ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ چین سمیت ہمسائیہ ممالک ناراض ہیں، ایٹم بم ہم نے فروخت کیا، اسامہ ایس ایس بی کی ٹریننگ اکیڈمی کے قریب سے پکڑا گیا، سچ یہ ہے کہ ہم افغانستان میں مداخلت کر رہے ہیں اور فاٹا میں ہم نے عسکریت پسندوں کو جگہ دی۔

پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اچھے برے طالبان کی پالیسی ختم کرنا ہوگی، فاٹا سے فوج نکالی جائے، بات چیت کے لئے وہاں کے سرکردہ افراد کی ضمانت دی جائے، محمود خان اچکزئی نے کہا کہ مشرف کے بارے میں تقریر کسی کے کہنے پر نہیں کی اور نہ ہی نواز شریف سے آج تک مشرف کے بارے میں بات کی، انہوں نے کہا کہ وہ اکیلے شخص تھے جنہوں نے 12 اکتوبر 1999ء کی فوجی مداخلت کی مخالفت کی تھی۔ محمود اچکزئی نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات میں امریکہ کو بھی شامل کیا جائے اور جب تک مذاکرات ہوتے رہیں امریکا ڈرون حملے معطل رکھے۔ محمود خان اچکزئی نے اویس لغاری کی نشاندہی پر قومی اسمبلی بھاڑ میں جائے کہ الفاظ واپس لے لئے۔
خبر کا کوڈ : 274371
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش