0
Thursday 20 Jun 2013 17:29
حامد کرزئی کی حکومت کو آئینی حیثیت حاصل ہے

ڈرون حملوں پر پالیسی واضح، پاکستان نے افغان مصالحتی عمل میں سہولت دی، دفتر خارجہ

ڈرون حملوں پر پالیسی واضح، پاکستان نے افغان مصالحتی عمل میں سہولت دی، دفتر خارجہ
اسلام ٹائمز۔ امریکہ نے قطر میں طالبان سے مذاکرات کیلئے پاکستان کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کرلیا، پاکستان اور افغانستان کے امریکی نمائندہ خصوصی جیمس ڈبنز مذاکرات کے بعد پاکستان آئیں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ اعزاز چوہدری کا ہفتہ واربریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ قطر میں ہونے والے مذاکرات کیلئے پاکستان نے تمام سہولیات فراہم کی ہیں۔ پاکستان توقع کرتا ہے کہ یہ مذاکرات افغان مفاہمتی عمل میں موثر ثابت ہوں گے۔ افغان صدر حامد کرزئی کی حکومت کو آئینی حیثیت حاصل ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ ہم افغانستان کے مسئلے کے حل کیلئے تمام مذاکرات کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم قطر مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں۔ طالبان کے ساتھ قطر میں ہونے والے مذاکرات پر امریکہ نے پاکستان کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی نمائندہ خصوصی برائے پاکستان افغانستان جیمس ڈبنز مذاکرات کے بعد پاکستان آئیں گے۔ دفتر خارجہ نے دوحہ میں امریکہ طالبان مذاکرات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کسی کی فتح یا شکست نہیں۔ ترجمان کہتے ہیں امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے دورے کی منسوخی کا ڈرون حملوں پر پاکستان کے احتجاج سے کوئی تعلق نہیں۔
 
دیگر ذرائع کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان نے افغان مصالحتی عمل میں سہولت دی، پاکستان کی ڈرون حملوں پر پوزیشن واضح ہے، حکومتی موقف امریکہ کو پہنچا دیا۔ اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کا واقعہ بدقسمتی ہے، اس واقعہ کی مزید تفصیلات حاصل کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دوحہ مذاکرات افغان مفاہمتی عمل کا حصہ ہیں، طالبان کا دوحہ میں دفتر کھولنا قطر حکومت، امریکہ اور طالبان کا معاملہ ہے، ملا بردار کی رہائی پر ابھی کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔
 
ادھر ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں امن اور استحکام کا خواہش مند ہے اور طالبان سے مذاکرات پر یقین رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈرون حملوں پر پاکستان کی پالیسی واضح ہے، حملوں پر احتجاج سے پاک امریکہ تعلقات خراب نہیں ہوئے۔ امریکی وزیر خارجہ جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ گوانتا نامو بے میں قید پاکستانیوں کی تعداد معلوم نہیں نہ ہی ملا برادر کی رہائی سے متعلق کوئی معلومات ہیں۔ اعزاز احمد چوہدری کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 275306
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش