1
0
Thursday 15 Aug 2013 01:31

مذہب کے ٹھیکیداروں کو یہ حق کس نے دیا کہ وہ بیگناہ انسانوں کو قتل کرکے بزور طاقت اپنی سوچ مسلط کریں، چیف جسٹس بلوچستان

مذہب کے ٹھیکیداروں کو یہ حق کس نے دیا کہ وہ بیگناہ انسانوں کو قتل کرکے بزور طاقت اپنی سوچ مسلط کریں، چیف جسٹس بلوچستان

اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس آف بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا ہے کہ قائد اعظم ریزیڈنسی کو رات کی تاریکی میں دھماکوں سے اڑانے کو کوئی بھی اپنی کامیابی نہ سمجھے بلکہ یہ ذہن نشین رکھے کہ اس قوم کا وجود عمارتوں سے نہیں بلکہ دلوں میں محبتوں سے ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جشن آزادی کے موقع پر بلوچستان ہائیکورٹ میں پرچم کشائی کے موقع پر خطاب کے دوران کیا۔ تقریب میں جسٹس جمال خان مندوخیل سمیت ہائیکورٹ کے دیگر ججز نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ چیف جسٹس آف بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے اہل وطن کو یوم آزادی کے موقع پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہم ایک عجیب موڑ پر کھڑے ہیں۔

وطن عزیز کو وجود میں آئے کئی سال گذر گئے لیکن آج بھی کچھ لوگوں کو پاکستان کا وجود قبول نہیں اور وہ اس کو غیر مستحکم کرنے کے درپے ہیں۔ پاکستان جب معرض وجود میں آیا تو کہیں کسی بندوق کی گولی کی آواز سنائی نہیں دی۔ پاکستان بندوق کے بغیر ایک سوچ، جذبے، فکر اور دلائل کی بنیاد پر وجود میں آیا۔ یہ ملک تلوار کی طاقت پر نہیں بلکہ قلم کی طاقت کے بل بوتے پر قائم ہوا۔ قیام پاکستان کی تحریک آزادی ایک پرامن و جمہوری تحریک تھی۔ جو آل انڈیا مسلم لیگ نے شروع کی قائد اعظم محمد علی جناح کے مخالفین بھی یہ نہیں کہہ سکتے کہ پاکستان کی آزادی کی تحریک میں بندوق، طاقت، تشدد، ظلم و جبر کا سہارا لیا گیا اور نہ ہی کسی دوسرے ملک کی مدد سے پاکستان کا وجود عمل میں آیا۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان عوام کی طاقت سے وجود میں آیا۔ 

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی جو لہر اس وقت پاکستان میں دوڑ رہی ہے۔ جس پر ہم سب کو غور و فکر کرنا چاہئے کہ آخر یہ دہشت گرد ہیں کون؟ کیونکہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح یا تحریک آزادی سے وابستہ رہنماؤں کے چہرے نقاب پوش نہیں تھے۔ وہ رات کی تاریکی میں حملہ آور نہیں ہوتے تھے۔ رہنماؤں کے نہیں بلکہ چوروں اور جرائم پیشہ عناصر کے چہرے نقاب میں ہوتے ہیں۔ اگر کسی کا مؤقف اتنا مضبوط ہے کہ وہ ہمارے دل و دماغ میں سما جائے گا تو پھر چھپنا کس بات کیلئے ہے۔ جس کے پاس دلائل نہیں ہوتے وہ چھپتے ہیں۔ جن لوگوں نے اپنی سوچ مسلط کرنے کیلئے بندوق اور کلاشنکوف کا سہارا لے رکھا ہے۔ 

انکا کہنا تھا کہ دہشتگردی میں ان کی مہارت واقعی قابل تحسین ہے۔ بم دھماکوں اور دہشتگردی کے ذریعے نہتے لوگوں کو نشانہ بنانے والے اپنی صلاحیتوں میں مہارت تو رکھتے ہیں لیکن ان کے دلوں میں رحم نہیں۔ جو کسی کو بھی قوم، زبان یا مذہب کی بنیاد پر دہشتگردی کا نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔ جو لوگ مذہب کے ٹھیکیدار بنے ہوئے ہیں، ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ انہیں یہ حق کس نے دیا ہے کہ وہ کسی بھی انسان کو قتل کر کے بزور طاقت اپنی سوچ مسلط کریں۔ قائد اعظم ریزیڈنسی کو رات کی تاریکی میں دھماکوں سے ختم کرنے کو کوئی بھی اپنی کامیابی نہ سمجھے بلکہ یہ ذہن نشین رکھے کہ اس قوم کا وجود عمارتوں سے نہیں بلکہ محبتوں سے ہے تشدد اور دہشتگردی کا سہارا لینے والے اگر اس قوم کے دلوں پر حکمرانی کرنا چاہتے ہیں۔ تو انہیں نفرت کی بجائے محبت کا اظہار کرنا ہوگا۔ وہ کچھ بھی کر لیں ہمارے ججز، وکلاء اور عوام نے اپنی جانوں کے نذرانے دیئے ہیں۔ لیکن ان کی نفرتوں کا زہر ہمارے دل میں نہیں اترے گا۔ وہ جتنی بھی نفرت کا اظہار کریں ہمارے دلوں میں ان کیلئے پھر بھی پیار ہی ہوگا اور عدل و انصاف ججز کے قلم اور دانش سے ہوتا ہے۔ عمارتوں سے نہیں، اس قوم کا وجود عمارتوں سے نہیں بلکہ محبت کے جذبے سے ہے۔ اگر کوئی اس قوم پرحکمرانی کرنا چاہتا ہے تو وہ دلوں پر حکمرانی کرنا سیکھے۔

خبر کا کوڈ : 292616
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

United Arab Emirates
اس قوم کا وجود عمارتوں سے نہیں بلکہ دلوں میں محبتوں سے ہے۔
ہماری پیشکش