0
Thursday 15 Aug 2013 01:16

مذہبی جماعتوں اور بلوچ مسلح تنظیموں کو مذاکرات کی دعوت دیتا ہوں، ڈاکٹر عبدالمالک

مذہبی جماعتوں اور بلوچ مسلح تنظیموں کو مذاکرات کی دعوت دیتا ہوں، ڈاکٹر عبدالمالک

اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ مذہبی جماعتوں اور بلوچ مسلح تنظیموں کو دعوت دیتے ہیں کہ مذاکرات کی میز پر آجائیں۔ تاکہ ہم مفاہمت کا وہ عمل شروع کرسکیں جو اس ملک و قوم کے مفاد میں ہو۔ یہ ساٹھ کی دہائی نہیں اکیسویں صدی ہے۔ جو قلم و جمہوری اقدار کی صدی ہے۔ اس میں طاقت اور تشدد کے استعمال کی بجائے ہمیں معاملات و مسائل کو افہام و تفہیم کے ذریعے حل کرنے کیلئے مل بیٹھنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم آزادی کے موقع بلوچستان اسمبلی سیکرٹریٹ میں پرچم کشائی کی منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔
 وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ آزادی کا دن کسی بھی قوم کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے اور آج کا دن ہمارے لئے بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے، لیکن بدقسمتی سے آج ہم اپنا جشن آزادی ایک ایسے ماحول میں منا رہے ہیں۔ جب ملک کے ہر کونے میں رنج و الم اور دہشت گردی کا موحول ہے۔ اس وقت ملک کو جن بڑے چیلنجز کا سامنا ہے ان میں سے سب سے بڑا چیلنج دہشت گردی کا ہے۔ دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے ہمیں یکمشت ہوکر مشترکہ جدوجہد کرنا ہوگی۔ جب تک ہم مشترکہ طور پر دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے اپنا کردار ادا نہیں کرتے۔ امن و استحکام اور عوام کے روشن مستقبل اور اس کے میعار زندگی کو بہتر بنانے کے حوالے جو ہمارا تصور ہے وہ پورا نہیں ہوگا۔

انہوں نے بلوچستان میں امن و امان کے مخصوص حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد عناصر عوام اور سکیورٹی اداروں کو یرغمال بنانا چاہتے ہیں، لیکن ان کو آج کے دن کے موقع پر واضح پیغام دینا چاہتا ہوں اور عوام کو بھی یقین دلاتا ہوں کہ ہم عوام کو یرغمال ہونے نہیں دیں گے۔ ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشتگردی کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا ہے۔ پولیس، لیویز، بلوچستان کانسٹیبلری سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جو قوتیں مفلوج کرنا چاہتی ہے۔ ان کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ ان کے عزائم کو کامیاب ہونے نہیں دیں گے اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اپنے دستیاب وسائل اور صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عوام کی اپنی عوامی حکومت ہیں اس سے قبل پارلیمنٹرین پر مختلف قسم کے الزامات لگتے تھے۔ کہ وہ جرائم پیشہ عناصر کے پشت پناہی کرتے ہیں اور ان میں ملوث تھے۔
 
ان کا کہنا تھا کہ وزراء کی فوج ظفر موج جو کرپشن میں ملوث رہی، لیکن موجودہ سہ جماعتیں اتحاد کی مخلوط حکومت نے تقرری اور تبادلوں میں کسی قسم کی کرپشن نظر نہیں آرہی اور کوئی ہم پر ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں کرسکتا۔ ہم عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ حکومت میں شامل اتحادی جماعتیں ان کے حقوق کے حصول اور دفاع اور ان کے جان ومال کے تحفظ کے شب و روز کام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جو سیاسی مسائل تھے، خاص طور پر لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، مسخ شدہ نعشوں کے ملنے کے حوالے سے میں وثوق کے ساتھ کہتا ہوں کے ہمارے دور اقتدار میں سیاسی کارکنوں کے اغواء اور نعشوں کے ملنے کے واقعات ختم تو نہیں ہوئے۔ لیکن ان میں واضح حد تک کمی واقع ضرور ہوئی ہے۔ ہم نے بگٹی مہاجرین کی بحالی کا کام شروع کر دیا ہے اور اس کے لئے عوام سے تعاون درکار ہے۔ ہم بالکل یہ مانتے ہیں کہ ہم ان دو ماہ میں کوئی انقلاب نہیں لائے، ہم عوام کے روشن مستقبل اور ان کے معیار زندگی کو بہتر اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے شب و روز کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی و جمہوری لوگ ہیں اور مسائل کو سیاسی انداز میں مذاکرات سے حل کرنا چاہتے ہے۔ یہاں جو مذہبی جماعتیں اور بلوچ مسلح تنظیمیں ہیں، ان کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ آئیں اور ملک و قوم کے بہتر مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے مفاہمت کا عمل شروع کریں۔ مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر مسائل کو بہتر انداز میں حل کیا جاسکتا ہے، کیونکہ یہ 60ء کی دہائی نہیں بلکہ 21ء صدی ہیں۔ جو قلم جمہوری اقدار اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صدی ہے۔ جس میں نفرتوں کی کوئی گنجائش نہیں۔ 21ء صدی میں ہماری بھی خواہش ہے کہ ہمارے بچے جدید دور کے تقاضوں کے مطابق تعلیم حاصل کریں اور ملک و قوم کی ترقی میں اپنا بہتر کردار ادا کرسکیں۔ ہمیں اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جمہوریت کو مضبوط اور مستحکم بنانا ہوگا، تاکہ آمریت کے دروازے ہمیشہ کے لئے بند ہوجائیں اور ہم اس ریاست کو ترقی یافتہ اور فلاحی ریاست بنائیں، تاکہ ان تمام انسانوں کو ان کے بنیادی انسانی حقوق دلاسکیں۔

خبر کا کوڈ : 292613
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش