0
Sunday 18 Aug 2013 13:34

بلوچستان کابینہ کی تشکیل میں رکاوٹیں

بلوچستان کابینہ کی تشکیل میں رکاوٹیں

رپورٹ: نوید حیدر

دو مہینے گزرنے کے باوجود موجودہ حکومت اب تک بلوچستان کابینہ کی تشکیل میں ناکام رہی ہے۔ وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اقتدار میں آنے کے باوجود حکومتی ستون کو مضبوط کرنے کی بجائے دیگر کاموں کو ترجیح دیئے ہوئے ہیں۔ بلوچستان اسمبلی کی مخلوط حکومت میں موجود مسلم لیگ (ن)، پشتونخوا میپ اور نیشنل پارٹی میڈیا پر تو سبھی کے سامنے ایک بااعتماد اتحادی کی سی تصویر پیش کرتے ہے، لیکن درحقیقت باہمی اختلافات کے باعث باقی تین صوبوں کی طرح مخلوط حکومت میں‌ شامل جماعتیں کابینہ کی تشکیل میں اتفاق رائے پیدا نہ کرسکیں۔

اسی وجہ سے مخلوط حکومت میں موجود مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواب ثناءاللہ زہری اور ڈاکٹر عباالمالک کے درمیان اختلافات مزید بڑھ رہے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) مری میں طے پائے جانے والے معاہدے کے تحت بلوچستان کابینہ میں 15 وزارتوں میں سے 8 وزارتوں کو اپنا حق سمجھتی ہے۔ نواب ثناءاللہ زہری نے واضح اکثریت میں ہونے کے باوجود نیشنل پارٹی اور پشتونخوا میپ کو وزیراعلٰی اور گورنرشپ کا عہدہ دینے پر رضا مندی ظاہر کی، لیکن کابینہ کی تشکیل میں نیشنل پارٹی اور پشتونخوا میپ "پاور شیرنگ" کے فارمولے پر علمدرآمد نہیں کر رہے۔

جمعیت علماء اسلام جو کہ وفاق میں تقریباً مسلم لیگ (ن) کی اتحادی ہے۔ اُن کی انتھک کوشش ہے کہ چونکہ انہوں نے صدارتی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے اُمیدوار ممنون حسین کی حمایت کی تھی، لہذا بلوچستان کابینہ میں‌ اُنکی پارٹی کو بھی شامل کیا جائے۔ صدارتی انتخابات سے قبل جب ممنون حسین کی حمایت کی درخواست کرنے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار جمعیت کے مرکزی رہنما مولانا فضل الرحمان کے پاس گئے تھے تو اُنہوں نے کہا تھا کہ "اسحاق ڈار صاحب پہلے بلوچستان کابینہ کے بارے میں‌ بات کرتے ہے۔"

جمعیت علماء اسلام (ف) جو اپنے آپ کو بلوچستان کا ایک اہم حصہ اور اسٹیک ہولڈر سمجھتی ہے۔ بلوچستان کی موجودہ حکومتی مشینری پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کر رہی ہے۔ دریں اثناء اسلام آباد میں حالیہ دنوں میں‌ مولانا فضل الرحمان اسی سلسلہ میں محمود خان اچکزئی سے بھی ملاقات کرچکے ہیں، جبکہ بلوچستان مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر نواب ثناءاللہ زہری بھی اسی سلسلے میں جمعیت کے اہم رہنما مولانا عبدالواسع سے ملنے گئے تھے اور الیکشن کے روز ثناءاللہ زہری اور مولانا واسع نے مشترکہ پریس کانفرنس بھی بلائی۔ جس سے بات کرتے ہوئے نواب ثناء اللہ زہری صاحب نے ڈاکٹر عبدالمالک پر خوب تنقید کی۔

دوسری جانب پشتونخوا میپ اور نیشنل پارٹی دوںوں جمعیت علماء اسلام (ف) کی کابینہ میں شرکت کے مخالف ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی جمعیت علماء اسلام بلوچستان میں حکومت کرتی چلی آرہی ہے۔ بلوچ اور پشتون قوم پرست جماعتیں جی یو آئی کو بلوچستان کے خراب حالات میں برابر کا ذمہ دار سمجھتی ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر نواب ثناء اللہ زہری ہمیشہ سے جے یو آئی سے اچھے تعلقات رکھتے ہے اور یہی کہتے نظر آتے ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو "ہماری" قربانیوں کی وجہ سے تقویت ملی ہے۔
بلوچ حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اپنے اتحادیوں کو خوش کرنے اور سرکاری افسران کے تبادلوں میں مصروف ہیں۔ اور اپنے پسندیدہ افراد کو اہم عہدوں پر تعینات کر رہے ہیں۔ وزیراعلٰی بلوچستان سمیت مخلوط حکومت میں‌ شامل تمام جماعتوں کو جلد از جلد کابینہ کی تشکیل کرکے انتظامی امور کو فعال بنانا ہوگا، کیونکہ کابینہ کے بغیر حکومت بلوچستان کی ترقی کیلئے موثر روڈ میپ نہیں بنا سکتی اور انتظامی پیچیدگیوں میں مزید اضافہ ہوگا۔

خبر کا کوڈ : 293432
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش