اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ ہم نے وزیراعظم سے کہا ہے کہ ایران سے جو ایک ہزار میگاواٹ بجلی خریدنے کا معاہدہ ہوا ہے، وہ بجلی بھی بلوچستان کو دی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسمبلی اجلاس کے دوران حبیب اللہ کوسٹل پاور پلانٹ اور صوبے میں نئے اضلاع سے متعلق پیش کی گئی قراردادوں اور بعض اراکین کی جانب سے پوائنٹ آف آرڈر پر اٹھائے گئے نکات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں بجلی کا بحران واقعی سنگین ہے، مگر ہم بھی اس حوالے سے خاموش نہیں بیٹھے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے اتحادی جماعت ہونے کے باوجود سی سی آئی کے اجلاس میں پاکستان انرجی پالیسی کو ہم نے اس بنیاد پر مسترد کر دیا کہ اس میں بلوچستان کے لئے کچھ نہیں تھا اور ہم نے اجلاس میں واضح ترامیم بھی کرائی، جو چیزیں خراب ہوچکی ہیں وہ سب کے سامنے ہیں۔
ماضی میں صوبے کیلئے انرجی کے حوالے سے کبھی کام نہیں ہوا تھا۔ اگر اس وقت کام ہوتا تو شاید مشکلات آج ہمارے سامنے نہ ہوتیں۔ ہم نے وزیراعظم سے کہا ہے کہ ایران سے جو ایک ہزار میگاواٹ بجلی خریدنے کا معاہدہ ہوا ہے، وہ بجلی بھی بلوچستان کو دی جائے۔ شہباز شریف اگر دنیا سے امداد لے سکتے ہیں تو ہم اپنے ہمسائیوں سے معاہدے کیوں نہیں کرسکتے۔ اس کے علاوہ ہم سولر انرج پر بھی کام کر رہے ہیں، جس کے لئے بجٹ میں بھی رقم مختص کی گئی ہے۔ کوئلے سے بھی بجلی بنانے کا پروگرام ہے۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ اس وقت 2 سو ارب روپے میں سے صرف 35 ارب روپے ترقیاتی بجٹ کے لئے مختص ہیں۔ باقی بجٹ تنخواہوں کی مد میں خرچ ہو جاتا ہے۔