0
Wednesday 28 Aug 2013 08:25

سپریم کورٹ کے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو 2 ہفتے کی مہلت

سپریم کورٹ کے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو 2 ہفتے کی مہلت

اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل 3رکنی بینچ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے ایف سی، پولیس اور خفیہ اداروں کو 2 ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ اگر لاپتہ افراد میں سے کوئی کسی جرم میں ملوث ہے تو اس کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی عمل میں لائی جائے، یہ کوئی جواز نہیں کہ کل آئی جی ایف سی کون تھے اور آج کوئی اور ہے، مسخ شدہ لاشوں سے ملک کی بدنامی ہورہی ہے، ملوث عناصر ملک اور صوبے کے دشمن ہیں۔ افغان مہاجرین کو واپس کیمپوں تک محدود کرکے انہیں کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کے اجراء اور الیکٹرو لسٹ میں نام کے اندراج سے متعلق معلومات لے کر اس کے تدارک کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ یہ ریمارکس بینچ کے ججز نے گذشتہ روز لاپتہ افراد اور بلوچستان امن وامان کیسز کی سماعت کے دوران دیئے۔

سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لاپتہ افراد کی گمشدگی میں ایف سی اور دیگر سکیورٹی اداروں کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے بیان دیا کہ سماعت سے قبل چیف سیکرٹری کی صدارت میں اعلیٰ اجلاس میں لاپتہ افراد سے متعلق 12 اکتوبر کے عدالتی حکم کا مکمل جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ ہوا کہ لاپتہ افراد کے کیسز کا فرداً فرداً جائزہ لیا جائیگا۔ کل خود بھی محسوس کیا کہ آئی جی پولیس، آئی جی ایف سی اور چیف سیکرٹری لاپتہ افراد کی بازیابی میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے آرڈر کیا کہ آپ لاپتہ افراد کو بازیاب کرائیں۔ تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کرکے پیش کیا جائے۔ لا پتہ افراد کی گمشدگی میں ایف سی اور دیگر سکیورٹی اداروں کیخلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ اگر لاپتہ افراد میں کوئی کسی جرم میں ملوث ہے تو ان کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے۔

سماعت کے دوران جسٹس جواد ایس خواجہ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی جواز نہیں کہ کل آئی جی ایف سی کون تھے اور آج کوئی اور ہے۔ تین سال کا عرصہ بہت ہوتا ہے۔ اب تو پروگریس ہونی چاہیئے، چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کراچی سے لاپتہ افراد کی لاشوں کا ملنا خطرناک صورتحال ہے۔ جو لوگ ایسا کر رہے ہیں وہ ملک اور صوبے کی خدمت نہیں کر رہے۔ جو اس میں ملوث ہیں وہ دشمنی کر رہے ہیں۔ چیف سیکرٹری بابر یعقوب فتح محمد نے بتایا کہ لاپتہ افراد کے مسئلے کو حکومت بلوچستان نے وفاق جبکہ کراچی سے لاشیں ملنے کا مسئلہ سندھ حکومت کیساتھ اٹھایا ہے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایک موقع پر کہا کہ سپریم کورٹ نے کسی نجی چینل کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم نہیں دیا۔ سپریم کورٹ یہ پاور نہیں رکھتی کہ کسی کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔ ہم نے تو اپنے اصل حکم میں لکھوایا تھا کہ صوبائی حکومت کیسا محسوس کرتی ہے۔ سپریم کورٹ نے لاپتہ افرد کی بازیابی کیلئے ایف سی، پولیس اور خفیہ اداروں کو 2 ہفتے کی مہلت دیدی اور کیس کی مزید سماعت دو ہفتے تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔

خبر کا کوڈ : 296173
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش