لندن سے چھپنے والے اخبار "القدس العربی" کے مطابق روشنفکر طبقے کے کچھ افراد نے سعودی عرب کے بادشاہ عبد اللہ بن عبد العزیز کے نام ایک خط میں اس بات کا مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں پارلیمانی نظام حکومت نافذ کیا جائے۔ اس خط میں کہا گیا ہے کہ عوام کو یہ حق حاصل ہونا چاہیئے کہ پارلیمنٹ کیلئے اپنے نمائندوں کو چن سکیں اور ملک میں ایک جمہوری وزیراعظم سامنے آ سکے۔
اسی طرح اس خط میں مختلف حکومتی عہدے شہزادوں اور دولت مند افراد تک محدود کرنے پر شدید اعتراض کیا گیا ہے اور یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ صحافیوں کو عدالتی مقدمات تک رسائی مہیا کی جائے۔ اس خط پر دستخط کرنے والوں نے اظہار کیا ہے کہ سعودی عرب کا عدالتی نظام انسانی حقوق کے قوانین کے مخالف ہے اور ججز عدالتی قوانین کے تحت فیصلے نہیں سناتے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ واقعہ سعودی عرب کی تاریخ میں بے سابقہ ہے اور اس کو دراصل سلطنتی خاندان پر اعتراض تصور کیا جا رہا ہے۔ ان کی نظر میں یہ خط اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ سعودی عرب میں کچھ نئی قسم کے سیاسی رجحانات سامنے آ رہے ہیں۔
خط میں اس بات کی تصریح بھی کی گئی ہے کہ سعودی عرب کی حکومت دوسرے ممالک کی طرح قانون اور شریعت کی پابندی کرے۔ سعودی عرب کے بادشاہ سے کہا گیا ہے کہ وہ "سیاسی جرم" کی ایک دقیق تعریف بھی کر دیں تاکہ بے گناہ افراد اس کی بھینٹ نہ چڑھیں۔
خط میں اس نکتے پر زور دیا گیا ہے کہ سلطنتی دربار کی طرف سے سرکاری عہدیداروں کی تقرری کا خاتمہ کیا جائے اور انہیں جمہوری طریقے سے منتخب کیا جائے۔