0
Tuesday 17 Sep 2013 14:24

سیاسی جماعتیں کراچی کو کنٹرول کرنے کیلئے مسلح ونگز استعمال کرتی ہیں، فنانشل ٹائمز

سیاسی جماعتیں کراچی کو کنٹرول کرنے کیلئے مسلح ونگز استعمال کرتی ہیں، فنانشل ٹائمز
رپورٹ: ایس زیڈ حیدر

رواں سال 2013ء کے پہلے چھ ماہ میں کراچی میں 2500 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے۔ برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ کراچی میں یہ آپریشن اب نہیں تو کبھی نہیں کی بنیا د پر کیا جائے گا۔ وزارت داخلہ کے ایک اعلٰی حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر خبردار کیا کہ کراچی کے کچھ متاثرہ علاقے پہلے ہی کنٹرول سے نکلے چکے ہیں، اگر ابھی بھی فیصلہ کن کارروائی نہ کی گئی تو کراچی کے مزید علاقے کنٹرول سے نکل جائیں گے اور وہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ ہمارے ملک کا زیادہ دیر حصہ نہیں رہیں گے۔ ہائی پروفائل آپریشن شروع کرنے کی وجہ بھی بزنس کمیونٹی کی بددلی بنی، جو سرمایہ کاری کرنے میں تاخیر کر رہے تھے یا طویل مدتی منصوبوں کو ختم کرنے جا رہے تھے۔
 
کراچی کے ایک ممتاز تاجر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اخبار کو بتایا کہ مسلح ڈکیتیوں، حریف گروہوں کے درمیان فائرنگ اور اغوا برائے تاوان ایک معمول بن چکا ہے، یہ واقعات اب اخبارات اور ٹی وی کی شہ سرخیاں نہیں بنتے، ہم اسے زندگی کی حقیقت سمجھ کر یہاں رہتے ہیں۔ ایک مغربی سفارت کار کا کہنا تھا کہ اسلامی عسکریت پسندی ایک وجہ ہوسکتی ہے، لیکن اس شہر کی معاشی کمر بری طرح ٹوٹ چکی ہے، غریب افراد کے لئے روزی کے مواقع کم رہ گئے، قانون کی عمل داری ختم ہوچکی، کراچی کی یہ صورت حال تباہ کن ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ سیاسی جماعتیں کراچی کو کنٹرول کرنے کے لئے مسلح ونگز استعمال کرتی ہیں، گورنر سندھ عشرت العباد نے اس مہم میں متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنوں کو ٹارگٹ کرنے پر احتجاجاً استعفٰی دینے کی پیش کش کر دی۔
 
اخبار کے مطابق ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کے پہلے چھ ماہ میں 1700 جب کہ 2012ء کے پہلے چھ ماہ میں 1200 افراد کو قتل کر دیا گیا۔ ایک اعلٰی پولیس افسر نے اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی تنظیم اعداد و شمار میں ان کو شامل نہیں کرتیں جو پرتشدد کارروائیوں میں ہلاک ہوتے ہیں، جب کہ پولیس کو ایسے کیس رجسٹرڈ نہیں ہوتے، پہلے نصف سال میں درست ہلاکتیں 25 سو تک ہیں۔ کراچی جو کبھی ایشیا کا سب سے متحرک شہر تھا، آج اس کی وجہ شہرت تشدد ہے۔ ملکی اور غیر ملکی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر جرائم اور سیاسی تشدد کو کم کرنے کے لئے کریک ڈاون کیا جاتا ہے تو کراچی میں اعتماد بحال کرنے میں ایک طویل عرصہ لگے گا۔

ستمبر سے نواز حکومت نے کراچی میں امن و امان کی بحالی کیلئے کریک ڈاون جاری کیا، اسی دن آئی ایم ایف نے 6.6 ارب ڈالر کا قرضہ منظور کر لیا۔ پیرا ملٹری فورسز اور پولیس کمانڈوز مذہبی، سیاسی عسکریت پسندوں اور دیگر جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔ تشدد کی بڑی وجہ طالبان کا جرائم کی طرف جانا ہے، جو کراچی کی معیشت کو تباہ کر رہے تھے۔ کراچی کی آبادی گذشتہ دو دہائیوں میں دگنا ہو گئی۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ہزاروں بے روزگار نوجوان بھی اس تشدد میں ایک ایندھن کا کام دیتے ہیں، جو سیاسی یا جرائم پیشہ گینگز کا حصہ بن رہے ہیں۔ ملکی معیشت اور معاشرے کی ساکھ کے لئے غیر ملکی اعتماد کے لئے اس تشدد کو قابو کرنا ضروری ہے۔
خبر کا کوڈ : 302575
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش