0
Thursday 7 Nov 2013 14:56

اختیارات کسی اور کے پاس ہیں، اس بات کا علم حاصل بزنجو کو بھی ہے، سردار اختر جان مینگل

اختیارات کسی اور کے پاس ہیں، اس بات کا علم حاصل بزنجو کو بھی ہے، سردار اختر جان مینگل
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ و سابق وزیراعلٰی بلوچستان اور رکن صوبائی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ جو وزیراعلٰی ڈسٹرکٹ کوئٹہ کا ڈی سی مقرر نہیں کرسکتا، وہ بلوچستان کا مسئلہ کیا حل کریگا۔ وہ بلوچستان کے مسئلے کے حل کیلئے اے پی سی بلائے اور کیو ایف سی بلائے کوئی فرق نہیں پڑھتا۔ طاقت کا سرچشمہ کسی اور کے پاس ہے۔ بلدیاتی انتخابات میں ہمارے امیدواروں نے کاغذات نامزدگی داخل کئے ہیں۔ وڈھ میں بھی موجودہ حکومت نے پشتونستان بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ یہاں پر بھی ایک مندوخیل ڈی سی لگا دیا ہے، جو اپنی مرضی سے حلقہ بندی کرنے میں مصروف ہے۔ جس طرح میری تصویر وزیراعلٰی ہاؤس میں لگی ہوئی ہے۔ اسی طرح ڈاکٹر عبدالمالک کی بھی تصویر وزیراعلٰی ہاؤس میں لگ جائیگی، بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اختیارات کسی اور کے پاس ہے، جو ہمیشہ ان کے پاس رہے ہیں اور رہینگے۔ ان کی مرضی کے مطابق کام ہورہے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ بھی ان کی مرضی سے وزیراعلٰی بنے تھے، تو انہوں نے کہا کہ میں ان کی مرضی سے نہیں بلکہ عوام کی طاقت سے وزیراعلٰی بنا تھا، مگر نکالا ان کی مرضی سے گیا تھا۔

اختر جان مینگل نے مزید کہا کہ وزیراعلٰی بلوچستان خود اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ وہ لاپتہ افراد کو بازیاب نہیں کرسکتے۔ ان کی حکومت کی رٹ موجود نہیں۔ جب وزیراعلٰی خود اعتراف کرلیں، تو اسکے بعد کچھ باقی نہیں رہ جاتا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ وزیراعلٰی کے اس بیان کے بعد ان کو اخلاقاً طور پر مستعفی ہو جانا چاہیئے۔ تو انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں نہیں بلکہ اس ملک میں اخلاق نام کی کوئی چیز نہیں۔ وہ کافی عرصہ پہلے رخصت ہو چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو در پردہ قوتیں چاغی سے کامیاب ہو سکتی ہے۔ تو وہ وڈھ سے بھی کامیاب ہو سکتی ہے، کیونکہ اس وقت انہوں نے وڈھ میں جو حلقہ بندیاں کی ہے، اس سے محسوس ہوتا ہے کہ وزیراعلٰی نے وہاں جو ڈپٹی کمشنر مندوخیل کو تعینات کیا ہے، وہ وہاں پر پشتونستان بنانا چاہتا ہے اور وہ جیت بھی سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اختیارات کسی اور کے پاس ہے۔ وزیراعلٰی کے پاس کوئی اختیار نہیں۔ جو وزیراعلٰی ڈپٹی کمشنر کوئٹہ تعینات کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔ وہ بلوچستان کا مسئلہ کیسے حل کریگا۔

سابق وزیراعلٰی بلوچستان کا کہنا تھا کہ مسئلہ بلوچستان کو حل کرنے کیلئے اے پی سی بلائے، کے پی سی بلائے اور کیو ایف سی بلائے، جہاں پر مرغیاں روسٹ کی جاتی ہیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ کیونکہ اختیارات کسی اور کے پاس ہے۔ زیادہ اس بارے میں حاصل خان بزنجو کو بھی معلوم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ممبران جو وائس چیئرمین ماما عبدالقدیر بلوچ کی قیادت میں کوئٹہ سے پیدل لانگ مارچ کرکے کراچی جا رہے ہیں۔ بدھ کی رات کو وہ میرے مہمان ہونگے۔ میں نے ان کا وڈھ پہنچنے پر استقبال کیا ہے اور میری ہمدردیاں ان کیساتھ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے والد سردار عطاءاللہ جان مینگل کی طبعیت ٹھیک ہے۔
خبر کا کوڈ : 318533
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش