0
Monday 9 Dec 2013 13:46

شہید مولانا دیدار جلبانی اور انکے محافظ شہید سرفراز کا خون گورنر سندھ کے سر پر ہے، مقررین تعزیتی جلسہ

شہید مولانا دیدار جلبانی اور انکے محافظ شہید سرفراز کا خون گورنر سندھ کے سر پر ہے، مقررین تعزیتی جلسہ
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے تحت شہید مولانا دیدار علی جلبانی اور انکے باوفا محافظ شہید سرفراز بنگش کی یاد میں ایک تعزیتی جلسہ کا انعقاد مسجد و امام بارگاہ وحدت مسلمین چشتی نگر گلستان جوہر کراچی میں کیا گیا۔ تعزیتی جلسہ میں شہداء کے خانوادوں نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ تعزیتی جلسہ سے ایم ڈبلیو ایم سندھ کے ڈپٹی سکریٹری جنرل مولانا سید صادق رضا تقوی اور مولانا رجب علی بنگش نے خطاب کرتے ہوئے شہداء کے حالات زندگی اور راہ خدا میں انکی انتھک فعالیت پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ تعزیتی جلسہ کی نظامت کے فرائض مبشر حسن، سلیم رضا نے سلام جبکہ مظفر رضوی نے نوحہ خوانی کی۔ جلسہ میں مولانا مہدی کریمی، مولانا ریاض، ایم ڈبلیو ایم کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل حسن ہاشمی سمیت علماء کرام، عہدیداران اور خواتین و حضرات کثیر تعداد میں شریک تھے۔ تعزیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا سید صادق رضا تقوی نے کہا کہ شہید مولانا دیدار علی جلبانی نے کبھی بھی مصلحت کی چھری سے اسلام و تشیع کا گلا نہیں کاٹا۔ آج وقت کا تقاضہ ہے کہ تمام عوام و خواص، تنظیمیں، جماعتیں، ادارے نام نہاد مصلحت پسندی کو ترک کرکے اسلام و تشیع کی سربلندی کی راہ میں ہر قسم کی قربانی دینے کے جذبے کے تحت فعال کردار ادا کریں۔

مولانا سید صادق رضا تقوی نے کہا کہ شہید مولانا دیدار علی جلبانی کے قاتلوں کے تانے بانے گورنر سندھ سے ملتے ہیں۔ شہید مولانا دیدار علی جلبانی اور انکے محافظ شہید سرفراز بنگش کا خون گورنر سندھ کے سر پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید مولانا دیدار علی جلبانی کی شہادت میں تکفیری عناصر سے زیادہ سیاسی عناصر کا کردار ہے، سیاسی عناصر اور تکفیری دہشت گردوں کے آپس میں گہرے تعلقات ہیں اور یہاں تک کہ ان دونوں کے درمیان دہشت گردوں کے تبادلے بھی عام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج محب وطن سنی شیعہ مسلمان مملکت خداداد پاکستان کے تحفظ کیلئے اسلام و پاکستان دشمن تکفیری عناصر کو نابود کرنے کیلئے اپنی صفیں منظم کر چکے ہیں جس کے باعث ان تکفیریوں پر خوف و ہیبت طاری ہے اور وہ اپنے نام نہاد مذہبی و سیاسی سرپرستوں کے ذریعے پاکستان کے طول و عرض میں سنی شیعہ مسلمانوں کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں جس کی ایک کڑی جشن عید میلاد النبی (ص) اور عزاداری شہدائے کربلا (ع) کے جلوسوں پر پابندی کا مطالبہ کرنا ہے۔ مولانا صادق رضا تقوی نے کہا کہ شہید سرفراز بنگش نے ایک باوفا محافظ کے طور پر آگاہانہ شہادت کو گلے لگا کر حضرت عباس باوفا (ع) سے اپنے تعلق کی لاج رکھی اور حقیقی غلامِ عباس علمدار (ع) کی حیثیت سے نہ صرف اپنے والدین بلکہ ملت تشیع کو مادرِ سید الشہداء (ع) سیدہ فاطمہ زہراء (س) کے حضور سرخرو کر دیا۔

مولانا رجب علی بنگش نے تعزیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہداء زندہ ہیں، ہمارے امور پر ناظر ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ ان کے احباب ان کی راہ و ہدف کو زندہ رکھیں، ان کے مشن کو جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ شہید مولانا دیدار علی جلبانی انتہائی شجاع، نڈر، بے باک، مجاہد و مبارز عالم دین تھے جو کہ مسلسل اسلام و پاکستان دشمن عالمی استعمار امریکا اور اسکے مقامی ایجنٹ جو دینی و سیاسی لبادہ اوڑھے ہوئے تھے، کو بے نقاب کرنے میں سرگرم تھے۔ مولانا رجب علی بنگش نے مزید کہا کہ فقط اتحاد و وحدت بین المسلمین و مومنین شہید مولانا دیدار علی جلبانی کی زندگی و شہادت کا مقصد و ہدف تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم واقعی شہید مولانا دیدار علی جلبانی و دیگر شہدائے ملت سے محبت و عقیدت رکھتے ہیں تو ہمیں تنظیمی تعصبات سے بالاتر ہو کر ملی خدمات انجام دینی ہونگی۔ مولانا رجب علی بنگش کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے شہداء کے قاتل یاد رکھیں اور اس خام خیالی میں نہ رہیں کہ ہم اپنے شہداء کو بھول جائیں گے، ہم نہ صرف اپنے شہداء کی یاد و راہ کو زندہ و جاوید رکھیں گے بلکہ انکے قاتلو ں اور انکے نام نہاد مذہبی و سیاسی سرپرستوں کا تعاقب بھی جاری رکھیں گے۔ تعزیتی جلسہ کے آخر میں نوحہ خوانی و سینہ زنی کی گئی اور اختتام دعائے سلامتی امام زمانہ (عج) سے کیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 328778
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش