0
Tuesday 21 Apr 2009 11:33

سیاستدان متحد ہوجائیں، طالبان سوات کے بعد دیگر علاقوں پر بھی کنٹرول چاہتے ہیں، نواز شریف

سیاستدان متحد ہوجائیں، طالبان سوات کے بعد دیگر علاقوں پر بھی کنٹرول چاہتے ہیں، نواز شریف
 لاہور/واشنگٹن (عظیم میاں) پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد و سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقامی طالبان سوات کے باہر بعض دیگر علاقوں پر بھی کنٹرول چاہتے ہیں ۔عسکریت پسندی سے نمٹنے کے لیے اعتدال پسند طالبان سے مذاکرات ہونے چاہئیں۔معاشی ترقی کے ذریعے سوات اور سرحدی علاقوں میں شدت پسندی پر صرف دو سال کے اندر قابو پا سکتے ہیں ۔ڈرون حملوں سے شدت پسندی میں مزید اضافہ ہو رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیاستدان متحد ہو جائیں کیو نکہ ملک مزید تصادم کا متحمل نہیں ہو سکتا۔صدر آصف علی زرداری کی قیادت میں حکمران اتحاد سے مل کر کام کرنا چاہتے ہیں تاکہ ملک کو واپس حقیقی جمہوری پٹڑی پر لا کر جمہوری اداروں کو مضبوط کیا جاسکے۔ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش نہیں کر رہے اور نہ ہی ہمارا اقتدار حاصل کرنے کی کوئی خواہش ہے ۔ امریکی اخبار ”یو ایس ٹو ڈے“کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شدت پسندی پر قابو پانے کا واحد حل طاقت کا استعمال نہیں بلکہ اس مسئلے کے لیے مذاکرت کا راستہ اپنانا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے جو کہ باعث تشویش ہے اور اگر ان کی سرگرمیوں پر قابو نہ پایا گیا تو ان کادائرہ کاروسیع ہو جائے گا ۔انہوں نے ایٹمی ملک پاکستان کے طالبان کے ہاتھوں میں جانے کے خدشے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ سوات اور سرحدی علاقوں میں شدت پسندی پر صرف دو سال کے اندر قابو پا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملک اقتصادی طور پر مضبوط ہو اور ان علاقوں کو موزوں معاشی ترقی دی جائے تو اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں سے کوئی بھی معاہدہ اس صورت میں ہونا چاہئے جس میں حکومتی رٹ چیلنج نہ ہو اور جمہوریت کا احترام شامل ہو۔ انہوں نے امریکی ڈرون حملوں کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے شدت پسندی کو فروغ مل رہا ہے اور یہ پاکستان کی سا لمیت پر حملوں کے مترادف ہے۔ ججز کی بحالی کیلئے لانگ مارچ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ انہوں نے 15 مارچ کو جو کچھ دیکھا تھا ان کی آنکھوں کو اب بھی یقین نہیں آرہا۔

خبر کا کوڈ : 3359
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش