0
Friday 10 Jan 2014 23:24

فاٹا ریفارمز کمیٹی کے 11 نکات پر عملدرآمد کو یقینی بناکر علاقے میں بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں، اجمل وزیر

فاٹا ریفارمز کمیٹی کے 11 نکات پر عملدرآمد کو یقینی بناکر علاقے میں بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں، اجمل وزیر

اسلام ٹائمز۔ قبائلی علاقوں میں پاکستان کی 10 سیاسی جماعتوں پر مشتمل متحدہ فاٹا ریفارمز کمیٹی کے 11 نکات پر عملدرآمد کو یقینی بناکر علاقے میں امن کے قیام کو ممکن بنا کر بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں تاکہ وہاں کے عوام کو قومی دھارے میں لا کر جرگہ سسٹم کو خودمختار اور آزاد حیثیت دی جائے۔ کمیٹی کی اصلاحات پر عملدرآمد کرنے سے فاٹا کے عوام کے معیار زندگی کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ اس موقع پر صوبائی وزراء، اراکین اسمبلی بھی موجود تھے۔ وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کمیٹی کے ارکان کی کوئٹہ آمد کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی علاقوں کے حوالے سے کمیٹی نے جو اصلاحات تجویز کی ہیں، ہم ان کی بھرپور حمایت کرتے ہیں کیونکہ فاٹا، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے درمیان تاریخی قومی اور سیاسی رشتے ہیں وہاں کی صورتحال کی بہتری کیلئے ہم ہر قسم کی اصلاحات اور اقدامات کی حمایت کرینگے۔ اس موقع پر کمیٹی کے رکن مولانا عبدالرشید نے کہا کہ فاٹا ریفارمز کمیٹی 10 سیاسی جماعتوں پر مشتمل ہے جو گذشتہ 4 سال سے فاٹا کے عوام کی بہتری اور اصلاحات کیلئے کوشاں ہے۔ فاٹا اس وقت سیاسی، معاشی اور قانونی مسائل میں گھرا ہوا ہے۔ کمیٹی کی مسلسل محنت اور جدوجہد کے نتیجے میں کچھ اصلاحات لائی گئی ہیں اور مزید اصلاحات کیلئے کام جاری ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اب بھی کافی مسائل ہیں جنہیں دور کرنے کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔ کمیٹی میں عوامی نیشنل پارٹی، جماعت اسلامی، جمعیت علماء اسلام، پاکستان تحریک انصاف، متحدہ قومی موومنٹ، نیشنل پارٹی، مسلم لیگ (ق)، مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی اور قومی وطن پارٹی کے نمائندے شامل ہیں۔

اس موقع پر اجمل وزیر نے میڈیا کو بتایا کہ 10 سیاسی و مذہبی جماعتوں پر مشتمل کمیٹی فاٹا میں اصلاحات کیلئے 11 نکات پر متفق ہے۔ کمیٹی نے ملک بھر کی سیاسی جماعتوں وزراء اعلٰی اور گورنرز کیساتھ ملکر ریفارمز کے حوالے سے انہیں اعتماد میں لے رہے ہیں۔ جماعت اسلامی کے امیر منور حسن نے 11 نکات کیساتھ مکمل اتفاق کرتے ہوئے ہر قسم کے تعاون کا یقین دلایا ہے۔ گورنر بلوچستان کیساتھ بھی اس حوالے سے طویل گفتگو کی گئی ہے۔ انہوں نے بھی ہر قسم کے تعاون کا یقین دلایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اس کمیٹی کے ممبر بھی ہیں۔ انہوں نے بھی ہمیں مکمل یقین دہانی کرائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی کے 11 نکات میں سے امن و امان کا نقطہ بنیادی اور سرفہرست ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ فاٹا میں قیام امن کو یقینی بنایا جائے۔ آئین کے آرٹیکل 247 میں ترمیم کی جائے فاٹا میں بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔ وہاں کے عوام کیلئے جامع ترقیاتی پیکیجز جس میں تعلیم، صحت اور روزگار سرفہرست ہوگا۔ اعلان کیا جائے اور پیمرا کو فاٹا تک وسیع کیا جائے۔ جرگہ سسٹم کو خودمختار، آزاد اور جمہوری بنایا جائے۔ عدلیہ اور انتظامیہ کے اختیارات کو الگ کیا جائے۔ خاصہ دار اور لیویز فورس کو تربیت دیکر انہیں مزید مضبوط بنایا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فاٹا میں امن و امان کیلئے ہم نے حکومت کو سفارشات پیش کردی ہیں۔ امید ہے کہ وہ اس پر عملدرآمد کرے گی۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی کمیٹی میں عدم شمولیت پر انہوں نے کہا کہ پشتونخوامیپ کا کمیٹی کی سفارشات کے حوالے سے کچھ تحفظات ہیں۔ جنہیں جلد دور کیا جائیگا۔

انہیں بھی اس کمیٹی میں شامل کرینگے۔ ہمارے دورے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہم تمام سیاسی جماعتوں کے سامنے اپنے پروگرام پیش کریں۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی کی سفارشات اور جدوجہد کی بدولت گذشتہ دور حکومت میں فاٹا میں سیاسی جماعتوں کو سرگرمیاں کرنے کا موقع مل گیا ہے۔ اب وہاں سیاسی جماعتیں آزادانہ طریقے سے اپنا کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جرگہ عدلیہ کے مقابلے میں اب وہاں کے عوام کو آسان اور سستا انصاف فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ اس لئے جرگہ سسٹم کو آزاد اور خودمختار حیثیت دی جائے اور جرگہ کو پولیٹیکل ایجنٹ کے صوابدید پر نہ چھوڑا جائے۔ اگر ان اصلاحات پر عمل کیا جاتا ہے تو وہاں کے عوام کی زندگی میں کافی تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے عوام کو خوشحال دیکھ کر پاکستانی ریاست کو استحکام دینا چاہتے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میں آل پارٹیز کانفرنس میں فاٹا کے حوالے سے جو بھی فیصلے ہوئے ہیں۔ ان پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے تاکہ وہاں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے میں مدد مل سکے۔

خبر کا کوڈ : 339792
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش