اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کے کٹھ پتلی حکومت کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ انہیں اس بات کا یقین ہے کہ ان کے دوراقتدار میں ہی افسپا کی جزوی واپسی کا عمل شروع ہو جائیگا حالانکہ بھارت کے وزیراعظم اور سابق وزیر داخلہ اس با ت کے حق میں پہلے ہی تھے لیکن وزیر دفاع نے اس عمل میں روڑے اٹکائے، اُن کا کہنا ہے کہ بعض اوقات قدغنیں لگانا لازمی بن جاتی ہیں تاہم 2010ء ایجی ٹیشن میں جن نوجوانوں کیخلاف کیس دائر کئے گئے تھے ان کا چالان عدالتوں میں پیش کیا جاچکا ہے، وزیراعلیٰ نے یہ بات زور دیکر کہی کہ ملازمین کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا البتہ پولیس کے راشن منی اور ایس پی اوز کے ماہانہ مشاہرے میں اضافہ نہیں کیا جائیگا، افسپا اسمبلی میں اپنے محکموں کے مطالبات زر پیش کرنے کے بعد ہوئی بحث سمیٹتے ہوئے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ’’میں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ میرے دور اقتدار میں افسپا کو ختم کیا جائیگا، بلکہ یہ کہا تھا کہ افسپا کی جزوی واپسی کا عمل شروع ہو جائیگا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں حالات کافی حد تک سدھر گئے ہیں اور اس کے لئے فورسز اور ریاستی عوام مبارک بادی کے مستحق ہیں کیونکہ اُن کی کوششوں سے ہی ایسا ممکن ہو پایا ہے، انہوں نے کہا کہ کوئی بھی چیز حاصل کرنے کیلئے کوشش کرنا اہم ہوتا ہے اور میں نے افسپا کی جزوی واپسی کے حوالے سے انتھک کوشش کی اور اس کیلئے بھارتی وزیراعظم اور پی چدمبرم جو اس وقت وزیر داخلہ تھے کے ساتھ برابر رابطہ رکھا۔