1
0
Friday 24 Apr 2009 11:21

طالبان نہیں چاہتے کہ پاکستان جدید ریاست بنے، ہالبروک

طالبان نہیں چاہتے کہ پاکستان جدید ریاست بنے، ہالبروک
 واشنگٹن… پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی رچرڈ ہالبروک نے کہا ہے کہ طالبان نہیں چاہتے کہ پاکستان جدید ریاست بنے، امریکا دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی مدد کرنے میں پرعزم ہے۔امریکا اور پاکستان کو مشترکہ دشمن کا سامنا ہے۔ جو پاکستان سے افغانستان میں کارروائیاں کر رہے ہیں۔طالبان پاکستانی حکومت،عوام اور جمہوریت کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔جیو نیوز کے سینئر اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کو امریکی دفتر خارجہ میں دیے گئے خصوصی انٹر ویو میں رچرڈ ہالبروک نے کہا کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان غلط فہمی وہ لوگ پھیلا رہے ہیں جو یہ نہیں سمجھتے کہ موجودہ صورت حال میں کیا کرنا ہے ان کا کہنا تھا کہ کچھ شدت پسند پاکستان اور کچھ افغانستان میں ہیں اور یہ مل کر کام کر رہے ہیں۔ امریکا پاکستانی عوام کو شدت پسندوں سے تحفظ دینا چاہتا ہے اور پاکستانی حکومت کی مدد جاری رکھے گا۔ انھوں نے کہا کہ اس انٹر ویو کے شروع ہونے سے کچھ دیر قبل صدر زرداری سے بات ہوئی ہے وہ بھی امریکی موقف کو درست سمجھتے ہیں۔ایک ہفتے میں صدر زرداری اور بارک اوباما کے درمیان ملاقات ہوگی۔ ہالبروک کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی بھر پور مدد کر رہے ہیں ۔ٹوکیو کانفرنس میں پاکستان کے لیے پانچ بلین ڈالر امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔ڈرون حملوں پر ان کا کہنا تھا کہ شدت پسند پاکستان میں جمہوریت نہیں چاہتے ۔مشترکہ دشمن سے نمٹنا ضروری ہے تاہم انھوں نے اس کی وضاحت نہیں کی۔انھوں نے کہا کہ بیت اللہ محسود، اسامہ بن لادن، مولوی فضل اللہ اور طالبان کے لیڈر مولوی عمر پاکستان کے بانی کی خواہشات کے مطابق پاکستان کو جدید ریاست بننے نہیں دینا چاہتے اور پاکستان میں مولانائزیشن چاہتے ہیں تاہم جمہوریت کے ذریعے پیپلز پارٹی اور نواز شریف کی پارٹیاں حکومت میں ہیں۔ اس سوال پر کہ ائی ایس ائی کے سربراہ جنرل پاشا نے ان سے ملاقات سے انکار کردیا تھا ہالبروک کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہوا۔جنرل پاشا سے واشنگٹن اور پاکستان میں ملاقات ہو چکی ہے۔ جنرل کیانی سے بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں سب اس بات کو سمجھتے ہیں کہ ہم بڑی مشکل صورت حال سے دوچار ہیں۔انھوں نے امریکا اور پاکستان کے تعلقات پر کہا کہ ان تعلقات کو راکی ریلیشن شپ کہا جاتا رہا ہے تاہم ہم پاکستان کے ساتھ طویل المدتی تعلقات چاہتے ہیں۔ججز کی بحالی کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ پندرہ مارچ کو وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اور انھوں نے صدر زرداری اور نواز شریف سے ٹیلی فون پر بات کی تھی اور انھیں قومی مفاد میں کشیدگی میں کمی اور محتاط رہنے کے لیے کہا تھا۔اس معاملے پر پاکستانی لیڈر شپ نے حیرت انگیز فیصلہ کیا ۔ انھوں نے کہا کہ ہمارا ایک مشترکہ مقصد ہے لیکن ابھی تک افغانستان میں کامیابی نہیں ملی ہے یہ بڑا پیچیدہ مسئلہ ہے، ہم پاکستان کو دہشت گردی سے نمٹنے کی تربیت دے رہے ہیں۔القاعدہ اور طالبان پاکستان سے افغانستان جا رہے ہیں ۔کشمیر پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں ہالبروک نے کہا کہ ان کی جاب پاکستان اور افغانستان تک محدود ہے اور وہ اس بارے میں کچھ نہیں کہیں گے۔
خبر کا کوڈ : 3549
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

United States
Kudos! What a neat way of tihknnig about it.
ہماری پیشکش