اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف لڑی جانے والی جنگ کا مقصد مذہب اور تہذیب سے مسلمانوں کا تعلق توڑنا ہے۔ شدید جانی و مالی نقصان کے باوجود پالیسی کو بدلا نہیں جارہا۔ ڈیرہ اسما عیل خان میں مدرسہ جامعہ عثمانیہ میں سالانہ دستار بندی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ مدارس دہشت گردی کے مرا کز ہیں۔ 67 سالوں کے دوران اسلامی قانون سازی نہیں کی گئی۔ جبکہ 40 سالوں سے اسلامی نظریاتی کونسل کی کوئی قرارداد بھی اسمبلی میں نہیں لائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اسلام نے چار شادیوں کی اجازت اس صورت میں دی ہے جب تمام بیویوں کے ساتھ انصاف کیاجاسکے۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کہ 12 سالوں کے دوران پاکستان کا 80 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا اور 55 ہزار شہری شہید ہوئے۔ اس کے باوجود ملکی میں جاری پالیسی تبدیل نہیں کی جارہی۔