0
Thursday 16 Sep 2010 22:40

حکومت اپنی اصلاح نہیں کرتی تو آئین کے تحت تبدیلی لائی جانی چاہیے،نواز شریف

حکومت اپنی اصلاح نہیں کرتی تو آئین کے تحت تبدیلی لائی جانی چاہیے،نواز شریف
لاہور:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ حکومت اپنی اصلاح نہیں کرتی تو آئین کے تحت تبدیلی لائی جانی چاہیے،حکومت کی ناکامی کو جمہوریت کی ناکامیوں سے تشبیہ نہ دی جائے،میثاق جمہوریت پر عمل ہوتا،تو آج صورتحال مختلف ہوتی،صدر آصف علی زرداری سے صدارت یا وزارت عظمی نہیں مانگی،صرف ملک کی بہتری چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مشرف سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں،لیکن جس طرح قوم پر مظالم کیے گئے،اس کا حساب ہونا چاہیے،مارشل لاء کی بات کرنا جرم ہے،وزیراعظم سیلاب متاثرین کے لئے کمیشن بنانے کا وعدہ کر کے غائب ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ میثاق پاکستان کے نام پر تمام سیاسی جماعتیں، سول سوسائٹی اور ادارے پاکستانی مسائل کے حل کیلئے 25 سالہ پلان کا اعلان کریں،میں اس کیلئے اپنی خدمات دینے کیلئے تیار ہوں۔ وہ گزشتہ روز الحمراء آرٹس کونسل میں” تخلیق کاروں“ سے ملاقات کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔نواز شریف نے کہا کہ قوموں پر لازم ہوتا ہے کہ وہ اپنے کلچر کو نہ صرف فروغ دیں،بلکہ اس کو زندہ بھی رکھا جائے اور اس کے لئے صرف حکومت نہیں،بلکہ متعلقہ شعبوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہئے اور جو قومیں اپنے ورثوں کو بھول جاتی ہیں وہ پھر کامیاب نہیں رہتیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں سندھی،پنجابی،پشتو، بلتی،چترالی سمیت سب زبانیں بولنے والوں کو اپنا حصہ بنانا چاہئے اور سب کو اپنی زبان بولنے کا حق ہونا چاہئے۔ 
انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ حکومتوں کے پاس وسائل کی کمی ہے،لیکن اس کے باوجود ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے ورثے اور کلچر کی نہ صرف حفاظت کریں،بلکہ اس کو فروغ بھی دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ آج جمہوریت کو ناکام کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور کچھ لوگ مارشل لاء لگانے کا کہہ رہے ہیں،مگر پاکستان کا مستقبل جمہوریت سے ہی وابستہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کے ساتھ بڑے بڑے مذاق کئے ہیں،جو شخص بھارت سے 90 ہزار فوجیوں کو رہا کروا کر لایا تھا،اس کو پھانسی دی گئی اور جس جرنل نے دشمن کے سامنے ہتھیار پھینکے اس کو قومی پرچم میں سلیوٹ کے ساتھ دفنایا گیا،دنیا میں جمہوریت کامیاب ہو رہی ہے،لیکن پاکستان میں اسے کیوں ناکام کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا رویہ اگر اسی طرح رہا اور اسے تبدیل نہ کیا گیا،تو عوام بھی اس کو برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہو گی،ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے،بہتر گڈ گورنس لائے اور عوامی مسائل حل کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تین چار کارپوریشنیں ہر سال 100 سے 200 ارب کھا رہی ہیں اور اگر ہم ان سے ہی ٹیکس کا پیسہ بچا لیں تو ہمیں کسی کیری لوگر اور غیر ملکی امداد کی ضرورت نہیں رہے گی۔
وقت نیوز کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ اگر حکمران ناقابل اصلاح ہو چکے ہیں،تو تبدیلی صرف آئینی طریقے سے آنی چاہئے،مگر موجودہ بحرانی صورت حال سے نمٹنے کے لئے میثاق جمہوریت کی طرز پر میثاق پاکستان کی ضرورت ہے،جس پر تمام سیاسی جماعتوں،سول سوسائٹی اور معاشرے کے تمام طبقوں کا اتفاق رائے ہو اور پاکستان کے آئندہ 25 برس کا حل نکالا جائے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور آرٹس کونسل کے زیر اہتمام سیلاب سے متاثرین کی امداد کے لئے منعقدہ تخلیق کاروں کے ساتھ ایک مکالمے کے عنوان سے سیمینار سے خطاب میں کیا۔اس موقع پر کالم نگاروں،دانشوروں،ادیبوں،شاعروں کی کثیر تعداد موجود تھی۔ نوازشریف نے کہا کہ ہم نے یہ ملک فوج کشی کے ذریعے حاصل نہیں کیا حضرت قائداعظم رہ کی سربراہی میں جمہوری کوششوں سے ملک حاصل کیا گیا۔ملک میں ترقی کا حل مارشل لا نہیں،جمہوریت میں پنہاں ہے۔اس ملک میں ایسے اقدامات ہوئے جس کا نتیجہ مشرقی پاکستان نکلا،ملک دولخت کرنے میں مارشل لا کا ہاتھ ہے۔ بھارت کے ساتھ جنگیں ہوئیں کیا نتیجہ نکلا،اس کے باوجود لوگ جمہوریت کی بجائے مارشل لا پر زور دے رہے ہیں،ہمارے ہمسایہ ملک بھارت میں کبھی مارشل لا کی بات نہیں کی گئی تو پھر یہاں کیوں اس قسم کی باتیں کی جا رہی ہیں۔ 
ملک میں انقلاب آنا چاہئے،میں خود سرسبز انقلاب کا حامی ہوں،جس سے ملک میں خوشحالی آئے۔مجھے ذاتی طور پر مشرف کے ساتھ کوئی غصہ نہیں ہے،مگر قوم کے ساتھ جو سلوک اس جرنیل نے کیا،اس کا حساب ضرور ہونا چاہئے۔یہاں پر حال تو یہ ہے کہ جس لیڈر (بھٹو) نے 90 ہزار پاکستانی قیدی بھارت سے آزاد کروائے اسے پھانسی پر لٹکا دیا،مگر جس نے جرنیل (جنرل نیازی) نے جنرل اروڑا کے سامنے ہتھیار پھینک دئیے اس کو گارڈ آف آنر پیش کیا،قومی پرچم میں لپیٹ کر اعزازت کے ساتھ دفن کیا گیا۔میں محترمہ بےنظیر بھٹو شہید کا شکرگذار ہوں کہ انہوں نے میثاق جمہوریت پر دستخط کئے،اگر میثاق جمہوریت پر عمل کیا جاتا تو آج جس کرپشن کی باتیں کی جا رہی ہیں وہ نہ ہوتیں،لوگ کہتے ہیں کہ میں وزیراعظم بننے کا خواہش مند ہوں،میں نے کبھی صدر یا وزیراعظم بننے کی خواہش کا اظہار نہیں کیا،حکومت اپنی اصلاح کرے،مگر مشرف جو چھوڑ گئے تھے اس پر ہی عمل کیا جا رہا ہے۔ 
گذشتہ ڈھائی برس سے جو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ تھا لوڈشیڈنگ اس پر کام نہیں ہوا،ہم پھر بھی مارشل لا کی بات کرتے ہیں میرے خیال میں مارشل لا کی بات کرنا بڑا جرم ہے۔میثاق جمہوریت پر عمل ہوتا،تو ہم پحھلے مارشل لاوں کا حساب کر سکتے،حکومت کی ناکامیوں کو جمہوریت کی ناکامیوں کے ساتھ نہ جوڑا جائے۔تبدیلی کی بات ہونی چاہئے،مگر اس صورت میں جب حکمران رویے نہ بدلیں تو پھر آئینی طریقوں سے تبدیلی کی بات ہو سکتی ہے۔ 
ملک کے حالات ٹھیک کرنے کے لئے میری تجویز ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں،سول سوسائٹی،ادارے اور تمام طبقوں کے لوگ ایک کمرے میں اکٹھے ہو جانے چاہئیں،24 گھنٹے،72 گھنٹے یا 10 دن اس وقت تک کمرے سے باہر نہ نکلا جائے،جب تک اگلے 25 برس کا ایجنڈا نہ نکال لیا جائے۔ہمیں نئے پاکستان کے لئے اس کے آغاز کے لئے مل کر کوشش کرنی چاہئے،آج سیلاب متاثرین کی جو حالت ہے اس میں 2 کروڑ لوگ متاثر ہوئے ہیں،اس کے لئے سب کو مل کر چلنا ہو گا۔ گذشتہ ڈھائی برسوں میں میں نے وزیراعظم سے کبھی ملنے کی خواہش کا اظہار نہیں کیا،پہلی بار میں خود وزیراعظم سے ملا،ان کو بتایا کہ کمشن بنایا جائے،تمام لوگوں کے سامنے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے مسائل حل کرنے کے لئے کمشن بنانے پر اتفاق ہوا،مگر اس کے بعد ہی اس فیصلے کو تبدیل کر دیا گیا۔قوم یہ بات خوب جانتی ہے،میں نے کہا تھا کہ پاکستان کے ایسے لوگوں کو کمشن میں شامل کیا جائے،جنہیں لوگ جانتے ہیں،جسٹس (ر) بھگوان داس،فخر الدین جی ابراہیم جیسے لوگوں کا نام دیا۔
انہوں نے کہا کہ جو قومیں اپنے کلچر کو نظرانداز کر دیتی ہیں،ان کا مستقبل اچھا نہیں ہوتا۔انہوں نے تجویز دی کہ لاہور کے چاروں اطراف مں جو دروازے تھے ان کو دوبارہ بنایا جائے،پاک ٹی سٹال کی طرز پر ٹی سٹال الحمرا ہال میں بنایا جائے،ملتان،حیدرآباد،پشاور،کراچی،لاہور میں ثقافت کو زندہ رکھنے کے لئے زیادہ کام کیا جائے۔ثقافت کو زندہ رکھنے کے لئے فنکار اپنے طور پر بھی اکٹھے ہو کر خود فنڈز اکٹھے کریں۔
نجی ٹی وی کے مطابق نوازشریف نے کہا ہے کہ عوام تبدیلی چاہتے ہیں،مگر یہ آئین سے ماورا نہیں بلکہ آئینی طریقے سے ہونی چاہئے۔ جمہوریت کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،ملک کو دولخت کرنے میں مارشل لا کا ہی ہاتھ ہے۔مشرقی بازو پاکستان کے ہاتھ سے گیا۔کسی سیاستدان نے ملک کو نقصان نہیں پہنچایا،جتنا آمروں نے پہنچایا ہے۔مجھے بھی مارشل لا دور میں ہی قید کر کے ہتھکڑیاں لگا کر جہاز کی سیٹ سے باندھ کر کراچی لے جایا گیا۔پاکستان کو دہشت گردی سے سخت خطرہ ہے،اسے دہشت گردی سے پاک کرنا ہو گا۔بھارت کی سب سے بڑی طاقت کو جمہوریت نے قائم و دائم رکھا ہے،وہ جمہوریت کے باعث عالمی طاقت بن گیا۔ہتھکڑیاں لگانے اور جہاز کی سیٹ سے باندھنے کے باوجود مجھے مشرف پر ذاتی غصہ نہیں ہے۔مشرف نے جو قوم کے ساتھ کیا،انہیں اس کا جواب دینا ہو گا جس شخص نے اکبر بگٹی کو قتل کیا اور پوری عدلیہ کو قید کیا،اسے ہمارے ہاں گارڈ آف آنر دے کر رخصت کیا گیا۔
 بھارت کی سب سے بڑی کامیابی نیوکلیئر طاقت ہونا نہیں۔حکومت کو اپنی اصلاح کرنی چاہئے،اگر حکومت اپنی اصلاح کے لئے تیار نہیں،تو عوام بھی اسے برداشت نہیں کریں گے۔پریس میں سچ لکھنے والوں پر تشدد کیا جاتا ہے۔سچ لکھنے والے ایک صحافی پر سیف ہاوس میں تشدد کیا گیا۔پاکستان کے مفاد میں پوائنٹ سکورنگ چھوڑنا ہو گی،ملک کو کیری لوگر بل کے تحت ملنے والی امداد کی ضرورت نہیں۔ تقریب سے سید نور،استاد شفقت علی خان،عطاءالحق قاسمی،شاہ نواز زیدی،مسعود اختر،نیئر علی دادا اور شہزاد احمد نے بھی خطاب کیا۔
خبر کا کوڈ : 37320
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش