0
Monday 28 Apr 2014 07:52

غیر ملکی جنگجوئوں کو شام جانے سے روکنے کیلئے قبائلی علاقوں میں زبردست کارروائی

غیر ملکی جنگجوئوں کو شام جانے سے روکنے کیلئے قبائلی علاقوں میں زبردست کارروائی
اسلام ٹائمز۔ قبائلی علاقوں میں غیر ملکی جنگجوئوں کو شام جانے سے روکنے کیلئے زبردست سکیورٹی کارروائی کی جا رہی ہے۔ غیر ملکی جنگجوئوں کو شام میں جاری بغاوت میں حصہ لینے سے روکنے کیلئے یہ کارروائی کی جا رہی ہے۔ ہتھیار ڈالنے اور گرفتاری دینے والے غیر ملکی جنگجوئوں کو انکے ممالک میں بھیج دیا جائیگا، جبکہ القاعدہ سے تعلق رکھنے والوں کو حراست میں رکھا جائیگا۔ تحریک طالبان پاکستان نے غیر ملکی جنگجوئوں کی حفاظت سے متعلق کمزوری ظاہر کرتے ہوئے انہیں کہا کہ وہ اپنی ذمہ داری پر جہاں مرضی جائیں اور وہ خود اپنے لئے بندوبست کریں۔ تحریک طالبان پاکستان کے اس اعلان کے بعد غیر ملکی جنگجوئوں کو باہر جانے سے روکنے کیلئے سخت کارروائی جاری ہے۔ سکیورٹی سروسز کے انتہائی قریبی ذرائع نے بتایا کہ تحریک طالبان کی وارننگ کے بعد غیر ملکی جنگجوئوں کی ممکنہ تعداد اور انکے ٹھکانوں کا پتہ چلانے کی تازہ کوششیں شروع کر دی گئی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ سکیورٹی سروسز مقامی قبائلی افراد کی مدد سے غیر ملکی جنگجوئوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہیں، تاکہ پاکستانی حکام انکے حق میں فیصلہ کرسکیں جبکہ دوسری جانب سکیورٹی فورسز غیر ملکی جنگجوئوں کو شام میں جاری باغیوں کی لڑائی میں حصہ لینے کیلئے جانے سے روکنے کے بھی اقدامات کر رہی ہے۔ 

ذرائع نے بتایا کہ اس حوالے سے سب سے اہم ہدف ہر صورت میں غیر ملکی جنگجوئوں کو شام جانے سے روکنا ہے۔ ایسے غیر ملکی جنگجو جو خود کو پاکستانی حکام کے حوالے کرنا چاہتے ہیں، انہیں انکے ممالک بھیج دیا جائیگا، جبکہ القاعدہ سے تعلق رکھنے والے جنگجوئوں کو حراست میں رکھا جائیگا۔ ذرائع نے بتایا کہ غیر ملکی جنگجوئوں کی دو اقسام ہیں۔ ایک وہ جو سوویت یونین کے خلاف آزادی کیلئے لڑ چکے ہیں اور دوسرے طالبان ہیں۔ غیر ملکی جنگجوئوں کے حوالے سے دی نیشن سے بات کرتے ہوئے سابق سیکرٹری فاٹا بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز کی کارروائی کے بعد گرفتار ہونیوالے کئی غیر ملکی جنگجوئوں کو انکے ممالک بھیجا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی جنگجوئوں کو ان کے ممالک بھیجنے کی موجودہ حکومت کے پاس قابل عمل آپشن ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ حکومت کی جانب سے ہتھیار ڈالنے والے غیر ملکی جنگجوئوں کو رفیوجی قرار دینے کی بھی پیشکش کی گئی ہے مگر انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا اور نتیجتاً ان میں بہت سے افراد کو خصوصی آپریشنز کے بعد گرفتار کرکے ڈیپورٹ کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی جنگجوئوں کو شام میں جانے سے روکنا انتہائی مشکل ہے مگر سکیورٹی فورسز ایسا کام کرکے ماضی میں لگے ملک کے نام پر دھبے کو دھو سکتی ہے۔ 
خبر کا کوڈ : 376949
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش