0
Thursday 1 May 2014 19:17

کراچی میں کارکنوں کی لاشیں ملنے پر ایم کیو ایم کا کل یوم سوگ کا اعلان

کراچی میں کارکنوں کی لاشیں ملنے پر ایم کیو ایم کا کل یوم سوگ کا اعلان
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ نے گزشتہ روز 4 کارکنوں کی لاشیں ملنے پر کل سندھ بھر میں یوم سوگ کا اعلان کیا ہے جس کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں کشیدگی پھیل گئی اور کاروباری مراکز، پیٹرول پمپس اور دکانیں بند ہوگئیں۔ متحدہ قومی موومنٹ کے مرکز نائن زیرو پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے رابطہ کمیٹی کے اراکین کا کہنا تھا ایم کیو ایم کے کارکنوں کی تسلسل کے ساتھ لاشیں مل رہی ہیں اور انصاف سے مایوس ہو کر خدا سے انصاف کے طلب گار ہیں۔ رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینیر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے حکومت سے کراچی آپریشن کی خود درخواست کی تھی لیکن جو آپریشن دہشت گردوں، جرائم پیشہ افراد اور اغوا برائے تاوان کے مجرموں کے خلاف ہونا تھا وہ سیاسی کارکنوں کی جانب موڑ دیا گیا ہے۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ 13 اپریل کو رات ایک بجے ایم کیو ایم کے 9 کارکنوں کو اسکیم 33 سے گرفتار کیا گیا جن میں سے 4 کارکنوں کی لاشیں میمن گوٹھ سے ملیں جس میں 24 سال کے فیضان الدین، علی حیدر، سمید اور 22 سالہ سلمان مشتاق شامل ہیں جب کہ باقی کارکنوں کا بھی کچھ پتہ نہیں۔ انہوں نے صدر ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ اور گورنر سندھ عشرت العباد سے اپیل کی کہ لاپتہ کارکنوں کی بازیابی کے لئے اقدامات کئے جائیں بصورت دیگر کراچی شہر احتجاج کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ رابطہ کمیٹی کے ڈپنی کنوینئر نے کہا کہ ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے اور اگر معاملات ہاتھ سے نکل کر عوام نے اپنے ہاتھ میں لے لئے تو اس کا ذمہ دار ہمیں نہ قرار دیا جائے۔

اس موقع پر رکن قومی اسمبلی فاروق ستار نے کہا کہ کراچی میں ہونے والی اے پی سی میں وزیراعظم نے اعلان کیا تھا کہ کراچی آپریشن سے متعلق مانیٹرنگ کمیٹی قائم کی جائے گی لیکن ایسی کوئی کمیٹی قائم نہیں ہوئی، موجودہ حالات میں انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں کے سدباب کے لئے میڈیا، عدلیہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب حیدرآباد، میرپورخاص، نواب شاہ، سکھر سمیت اندرون سندھ کے مختلف شہروں میں کشیدگی کے باعث بھی کاروباری سرگرمیاں معطل ہوگئی ہیں۔ واضح رہے کہ متحدہ قومی مومنٹ شہر میں سادہ لباس اہلکاروں کی جانب سے اپنے کارکنوں کو اٹھائے جانے کا دعویٰ کرتی ہے اور اسی طرح اب تک کئی کارکنوں کی مسخ شدہ لاشیں بھی مل چکی ہیں لیکن سندھ حکومت، پولیس یا دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کارکنوں کی جبری گمشدگی سے انکار کرتی رہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 378302
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش